کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے رینجرز کے خصوصی اختیارات پر رپورٹ طلب کرلی

04 فروری 2023
درخواست گزار نے بتایا جب وہ پنجاب سے واپس آیا تو پتا چلا کہ اس کے 2 ملازمین اور کار غائب ہے—فائل/فوٹو: اے پی
درخواست گزار نے بتایا جب وہ پنجاب سے واپس آیا تو پتا چلا کہ اس کے 2 ملازمین اور کار غائب ہے—فائل/فوٹو: اے پی

سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکام کو ہدایت کی ہے وہ رینجرز کو حاصل خصوصی اختیارات کے حوالے سے ایک ہفتے کے اندر رپورٹ پیش کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پیراملٹری فورسز کے متعلقہ حکام سے بھی درخواست گزار محمد اعظم کی گاڑی سے متعلق رپورٹ بھی طلب کر لی، جس کا کہنا تھا ہے کہ اس کی گاڑی رینجرز کی تحویل میں ہے۔

بینچ نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت پیراملٹری فورس کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ شہریوں کی گاڑیوں کو روکیں اور انہیں قبضے میں لیں۔

صوبائی لاآفیسر نے بتایا کہ پولیس کے علاوہ دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت پولیس کے اختیارات دیے گئے ہیں۔

بینچ نے سوال اٹھایا کہ درخواست گزار کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ گاڑی رینجز کے قبضے میں ہے کیا وہ دہشت گردی کے واقعے میں استعمال ہوئی ہے؟

رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل اور نارتھ ناظم آباد ونگ کے کمانڈر کو مدعا علیہ قرار دیتے ہوئے درخواست گزار نے بتایا کہ وہ ڈیری فارمر ہے، وہ پنجاب میں اپنے گاؤں گیا تھا جب وہ واپس آیا تو پتا چلا کہ اس کے دو ملازمین اور کار غائب ہے۔

درخواست گزار نے بتایا کہ انہوں نے متعلقہ تھانے سے رابطہ کیا، پولیس اور ان کے ذاتی ذرائع نے اطلاع دی کہ ان کی کار نارتھ ناظم آباد رینجرز ونگ 35 کے قبضے میں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں