آصف زرداری پر سنگین الزامات: شیخ رشیدکی درخواست ضمانت مسترد

اپ ڈیٹ 07 فروری 2023
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو 2 فروری کو رات گئے گرفتار کیا گیا تھا — فائل فوٹو: شکیل قرار
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو 2 فروری کو رات گئے گرفتار کیا گیا تھا — فائل فوٹو: شکیل قرار

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق صدر آصف زرداری پر عمران خان کے قتل کی سازش کے الزام سے متعلق کیس میں سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔

شیخ رشید کو 2 فروری کو رات گئے گرفتار کیا گیا تھا جب کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کے خلاف کراچی اور حب میں درج مقدمات پر کارروائی سے روک دیا تھا۔

شیخ رشید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سماعت ہوئی، شیخ رشید کے وکیل سردار عبد الرازق، انتظار پنجوتھا اور تفتیشی افسر انسپکٹر عاشق عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت تفتیشی افسر کی جانب سے ریکارڈ عدالت میں پیش کیا گیا، شیخ رشید کے وکلا کی جانب سے وکالت نامہ بھی جمع کروا دیا گیا، مدعی کے وکیل سلمان منیر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

جج نے شیخ رشید کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کے مطابق شیخ رشید عمران خان کے قتل کی سازش کا حصہ نہیں؟ جس پر سردار عبدالرازق نے جواب دیا کہ شیخ رشید نے عمران خان کے بیان کا حوالہ دیا اور کہا کہ عمران خان جو کہہ رہے ہیں ٹھیک کہہ رہے ہیں۔

انہوں نے درخواست ضمانت پر دلائل کا آغاز کرتے ہوئے استدلال کیا کہ شیخ رشید کا بیان نشر ہونے سے 2 روز قبل ہی مقدمہ درج ہوگیا تھا، پولیس کے سامنے قتل ہوجائے تو ایف آئی آر نہیں ہوتی۔

سردار عبدالرازق نے کہا کہ عمران خان کا بیان حقیقت پر مبنی ہے، عمران خان کے خلاف قتل کی سازش ہو رہی ہے جس پر مقدمہ نہیں بنایا جارہا ہے، البتہ آصف علی زرداری کی بدنامی پر مقدمہ درج کردیا گیا، شیخ رشید کے وکیل کی جانب سے ایف آئی آر کا متن بھی پڑھا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے 31 جنوری کو شیخ رشید کو نوٹس جاری کیے، نوٹس شیخ رشید کو موصول نہیں ہوئے بلکہ ٹی وی پر نشر ہوئے، اگلے روز ہائی کورٹ سے نوٹس معطل ہوئے تو ایف آئی آر درج کرلی گئی۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ پولیس شیخ رشید کا بیان ریکارڈ کرتی، سازش سے متعلق تفتیش کرتی لیکن یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے، کسی ریاستی افسر نے شیخ رشید کے خلاف شکایت نہیں کی، شیخ رشید کے خلاف کیس ایک شہری کی جانب سے کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ شیخ رشید پر ایک عام شہری نے الزام لگایا جو پیپلز پارٹی کا کارکن ہے، شیخ رشید پر آصف علی زرداری اگر الزام لگاتے تو الگ بات تھی، الزامات لگانے پر آصف علی زرداری کی جانب سے عمران خان کو ہتک عزت کا نوٹس بھیجا جاسکتا تھا۔

وکیل نے استدلال کیا کہ شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان جو کہتے ہیں سچ کہتے ہیں، جھوٹ نہیں کہتے جس پر مقدمہ درج کرلیا گیا، انہوں نے شیخ رشید کی ضمانت کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ان سے اب کسی تفتیش کی ضرورت نہیں، ضمانت منظور کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی فیصلے میں مزید کسی بھی کارروائی سے روک دیا ہے، شیخ رشید سے جسمانی ریمانڈ کے دوران پولیس کو کچھ برآمد نہیں ہوا، شیخ رشید پر مقدمہ صرف سیاسی انتقام لینے کے لیے درج کیا گیا۔

وکیل سردار عبدالرازق اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید کے گھر پر رات کو دھاوا بولا گیا، شیخ رشید کے گھر سے 7 لاکھ روپے، متعدد قیمتی تحفے پولیس لے گئی، شیخ رشید کے گھر میں ڈیڑھ سو پولیس اہلکار داخل ہوئے، شیخ رشید کی 2 بلٹ پروف گاڑیاں بھی پولیس ساتھ لے گئی۔

سردار عبدالرازق کے درخواستِ ضمانت پر دلائل مکمل ہونے کے بعد شیخ رشید کے دوسرے وکیل انتظار پنجوتھا نے درخواست ضمانت پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقدمے کا مدعی ایک سرکاری افسر نہیں بلکہ ایک عام سیاسی ورکر ہے۔

انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کے خلاف جو دفعات لگائی گئیں، ان پر صرف سرکاری افسر شکایت کرسکتا ہے، آصف علی زرداری کی اگر جان کو خطرہ ہے تو انہوں نے کیا الزام لگایا؟ آصف علی زرداری نے صرف عمران خان کو ہتک عزت کا نوٹس بھیجا۔

ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری یا ان کے اہل خانہ میں سے کسی نے شیخ رشید کیس میں بیان نہیں دیا، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی دونوں سیاسی جماعتیں ہیں، شیخ رشید کا بیان نشر ہونے کے بعد کوئی سیاسی مہم یا عوام میں ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا، انہوں نے استدعا کی کہ شیخ رشید کی ضمانت منظور کی جائے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ شیخ رشید نے ہسپتال میں وزیر داخلہ کے خلاف بیان دیا، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس سے ملک میں انتشار پھیلنے کا خدشہ نہیں ہے، وکیل شیخ رشید نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ اس سے متعلقہ درخواست کو معطل کر چکی ہے۔

وکیل نے کہا کہ شیخ رشید نے دوران حراست بیان دیا اور حراست میں ہوتے ہوئے بیان کی کوئی اہمیت نہیں، اس موقع پر پراسیکیوٹر عدنان نے کہا کہ شیخ رشید دورانِ حراست اپنے جملوں سے بار بار مقدمے میں لگی دفعات کے مرتکب ہوتے رہے ہیں، شیخ رشید کی جانب سے عمران خان کو قتل کروانے کا آصف علی زرداری پر الزام سے متعلق بیان کوئی چھوٹا بیان نہیں۔

پراسیکوٹر عدنان نے کہا کہ آصف علی زرداری اور عمران خان کے بہت زیادہ فالوورز ہیں، شیخ رشید دو بڑے سیاسی گروپوں کے درمیان تصادم کروانا چاہتے ہیں، لیاقت علی خان اور بےنظیر بھٹو کو بھی قتل کردیا گیا تھا، عمران خان پر ایک قاتلانہ حملہ ماضی میں ہوچکا ہے۔

پراسیکیوٹر کی جانب سے شیخ رشید کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہائی کورٹ نے صرف سمن کو معطل کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ شیخ رشید نے بیان میں کہا کہ دہشت گردوں کی خدمات حاصل کرلی ہیں، وہ عمران خان کو مروانا چاہتے ہیں۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ بہت بڑا بیان ہے، آصف علی زرداری سابق صدر پاکستان ہیں جن کے خلاف بیان دیا گیا، شیخ رشید کے بیان سے سوسائٹی میں اشتعال پھیلنے کا خدشہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شیخ رشید کا رویہ دوران حراست غیر معمولی ہے، سولہ بار وزیر رہنے کے بیان سے شیخ رشید عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونا چاہتے ہیں، شیخ رشید بہت مشکل سے گرفتار ہوئے، ضمانت ملی تو بھاگ جائیں گے۔

دوران سماعت مدعی کے وکیل سلمان منیر نے شیخ رشید کی درخواست ضمانت پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید کے گزشتہ بیانات دیکھے جائیں تو اشتعال پھیلانے پر مبنی ہیں، 90 کی دہائی میں شیخ رشید پر کلاشنکوف کی وجہ سے مقدمہ درج ہوا اور سزا بھی ہوئی۔

وکیل سلمان منیر نے استدلال کیا کہ شیخ رشید دوران حراست قابو نہیں آرہے، مدعی کے وکیل کی جانب سے شیخ رشید کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا کہ ضمانت ملنے پر شیخ رشید شہریوں میں اشتعال پھیلائیں گے، جو بندہ حراست کے دوران بھی بیانات سے باز نہیں آرہا وہ باہر آکے کیسے رک سکتا ہے۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے شیخ رشید کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد ازاں جاری کیا گیا اور انہوں نے شیخ رشید کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

شیخ رشید کی گرفتاری اور مقدمات

سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو آصف زرداری پر عمران خان کو قتل کرنے کی سازش سے متعلق بیان پر 2 فروری کو رات گئے گرفتار کیا گیا تھا۔

رواں ہفتے کے اوائل میں پیپلز پارٹی کے ایک مقامی رہنما راجا عنایت نے شیخ رشید کے خلاف سابق صدر آصف علی زرداری پر عمران خان کے قتل کی سازش کا الزام لگانے پر شکایت درج کرائی تھی۔

شکایت گزار کی مدعیت میں تھانہ آبپارہ پولیس نے آصف زرداری پر عمران خان کو قتل کرنے کی سازش سے متعلق بیان پر مقدمہ درج کیا تھا، جس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 120-بی، 153 اے اور 505 شامل کی گئی تھیں۔

گرفتاری کے بعد انہیں اسی روز اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں عدالت نے ان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

دوسری جانب 3 فروری کو وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر شیخ رشید کے خلاف کراچی میں بھی مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

شیخ رشید کے خلاف کراچی کے موچکو تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا جس کے بعد ایف آئی آر کو سیل کردیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں ایک اور مقدمہ ہفتے کے روز تھانہ صدر میں پیپلز پارٹی کے کارکن کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں شیخ رشید پر امن و امان کو خراب کرنے اور جان بوجھ کر اشتعال پھیلانے کا الزام عائد کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں