امریکی بحریہ نے مشتبہ چینی جاسوسی غبارے کے ملبے کی تصاویر جاری کردیں جسے امریکی لڑاکا طیارے نے بحر اوقیانوس کے قریب مار گرایا تھا۔

تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ امریکی بحریہ کی ٹیم تباہ شدہ غبارے کے ملبے کو کھینچ رہے ہیں، غبارے کے ملبے کو امریکی ریاست ورجینیا کی ایف بی آئی کی لیبارٹری میں تجزیے کے لیے لے جایا جارہا ہے تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ آلات جاسوسی کے لیے استعمال ہوتے ہیں یا نہیں۔

—فوٹو: امریکی بحریہ
—فوٹو: امریکی بحریہ

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق امریکی ناردرن کمانڈ اور نارتھ امریکن ایرو اسپیس ڈیفنس کمانڈ کے کمانڈر جنرل گلین وان ہرک نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ غبارہ تقریباً 200 فٹ لمبا تھا اور 2 ہزار پاؤنڈ سے بھی زیادہ وزنی ہے جبکہ غبارہ تقریباً 60 میٹر (200 فٹ) لمبا تھا۔

امریکی حکام نے کہا تھا کہ اس غبارے کے ذریعے خفیہ اطلاعات جمع کرنے کی صلاحیت کے حوالے سے کوئی خاص خطرہ نہیں ہے۔

کئی دنوں سےامریکا اس غبارے کی کھوج میں مصروف تھا، تاہم کچھ روز قبل صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو ہدایت کی تھی کہ غبارے کو جلد از جلد مار گرایا جائے، لیکن حکام نے کہا کہ اس سے شہریوں اور زمینی املاک کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

تاہم 5 فروری کو امریکی فوج کے لڑاکا طیارے نے جنوبی کیرولینا کے ساحل پر مشتبہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرایا تھا۔

—فوٹو: امریکی بحریہ
—فوٹو: امریکی بحریہ

ایک ہفتے قبل یہ مشتبہ جاسوس غبارہ پہلی بار امریکی فضائی حدود میں داخل ہوا اور چین کی جانب سے جاسوسی کی قیاس آرائیوں کو جنم دیا جس سے چین۔امریکا تعلقات مزید خراب ہوگئے۔

دوسری جانب چین نے امریکا کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ غبارہ موسمیاتی اور دیگر سائنسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا تھا اور یہ محض حادثاتی طور پر امریکا کی فضائی حدود میں داخل ہو گیا تھا، تاہم اس دعوے کو امریکی حکام نے مکمل طور پر مسترد کر دیا۔

—فوٹو: امریکی بحریہ
—فوٹو: امریکی بحریہ

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں