پلاٹ الاٹمنٹ کیس: احتساب عدالت نے نواز شریف کے خلاف ریفرنس واپس بھیج دیا

اپ ڈیٹ 16 فروری 2023
ریفرنس میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا گیا تھا— فائل فوٹو: اے پی
ریفرنس میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا گیا تھا— فائل فوٹو: اے پی

لاہور کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پلاٹ الاٹمنٹ کا ریفرنس قومی احتساب بیورو (نیب) کو واپس بھیج دیا۔

لاہور کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے خلاف پلاٹ الاٹمنٹ کے ریفرنس پر سماعت ہوئی۔

احتساب عدالت کے جج اسد علی نے نواز شریف کی جائیدادیں قرق کرنے کے خلاف درخواستوں میں ریفرنس واپس بھجوا دیا۔

ریفرنس میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ احتساب عدالت ریفرنس کے شریک ملزم میر شکیل الرحمٰن سمیت دیگر کو پہلے ہی بری کر چکی ہے۔

یوسف عباس سمیت دیگر افراد نے نواز شریف کی جائیدادیں قرق کرنے پر اعتراضات اٹھائے تھے۔

اعتراض کنندگان نے نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت عدالت کے دائرہ اختیار پر قانونی مؤقف لیا تھا۔

تاہم عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ریفرنس نیب کو واپس بھجوا دیا۔

خیال رہے کہ 12 مارچ 2020 کو احتساب کے قومی ادارے نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو اراضی سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا۔

ترجمان نیب نوازش علی کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ادارے نے 54 پلاٹوں کی خریداری سے متعلق کیس میں میر شکیل الرحمٰن کو لاہور میں گرفتار کیا۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن متعلقہ زمین سے متعلق نیب کے سوالات کے جواب دینے کے لیے دوسری بار نیب میں پیش ہوئے، تاہم وہ بیورو کو زمین کی خریداری سے متعلق مطمئن کرنے میں ناکام رہے جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

نیب کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف نے 1986 میں غیر قانونی طور پر یہ زمین میر شکیل الرحمٰن کو لیز پر دی تھی۔

واضح رہے کہ میر شکیل الرحمٰن کو 28 فروری کو طلبی سے متعلق جاری ہونے والے نوٹس کے مطابق انہیں 1986 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف کی جانب سے غیر قانونی طور پر جوہر ٹاؤن فیز 2 کے بلاک ایچ میں الاٹ کی گئی زمین سے متعلق بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 5 مارچ کو نیب میں طلب کیا گیا تھا۔

دوسری جانب جنگ گروپ کے ترجمان کے مطابق یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردیے گئے تھے، جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کی دستاویز بھی شامل ہیں۔

بعد ازاں 9 نومبر 2020 کو 8 ماہ کی قید کے بعد سپریم کورٹ نے غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں گرفتار جنگ اور جیو گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں