آڈیو کلپ میں کچھ غلط نہیں کہا گیا، چوہدری پرویز الہٰی

17 فروری 2023
پرویز الہٰی نے کہا کی مسلم لیگ (ن) کی قیادت عدلیہ کے خلاف ایک منظم مہم چلا رہی ہے—تصویر: ٹوئٹر
پرویز الہٰی نے کہا کی مسلم لیگ (ن) کی قیادت عدلیہ کے خلاف ایک منظم مہم چلا رہی ہے—تصویر: ٹوئٹر

سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے مبینہ طور پر اپنی لیک ہونے والی آڈیوز پر ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ ’آڈیو کلپ میں کچھ غلط نہیں کہا گیا‘۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ شام سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی لیک آڈیوز کے بعد چوہدری پرویز الٰہی نے ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے لیک کیے گئے مواد کی نہ تو تصدیق کی اور نہ ہی تردید کی۔

انہوں نے کہا کہ محمد خان بھٹی کے کیس کے حوالے سے ایک وکیل کے ساتھ ہونے والی بات چیت کو ریکارڈ کیا گیا اور اسے ’غلط طریقے سے پیش کیا گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ محمد خان بھٹی 10 روز سے لاپتا تھے اور ان کی اہلیہ نے ان کی بازیابی کے لیے سپریم کورٹ سے اپیل کی تھی۔

پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ وہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنے وکلا کے ذریعے انصاف کے لیے عدالتوں سے رجوع کرتا ہے تو یہ گناہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت ’عدلیہ کے خلاف ایک منظم مہم چلا رہی ہے‘۔

سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کی پریس کانفرنس اس بات کا اعتراف ہے کہ اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کے خلاف آڈیو مہم کے پیچھے خود وفاقی حکومت کا ہاتھ ہے۔

دوسری جانب وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم کورٹ کے دیگر ججز آئین کی پاسداری کے لیے اپنے حلف کی راہ میں ہر قسم کا دباؤ برداشت کریں گے۔

اپنی ٹوئٹ میں فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ ’مافیا انہیں ہر طرح سے دباؤ میں لائے گا، دیکھتے ہیں کہ آئین کو بحال کیا جاتا ہے یا ہم باقاعدہ بنانا ریپبلک بن جاتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کی پریس کانفرنس اس بات کا اعتراف ہے کہ اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کے خلاف آڈیو مہم کے پیچھے خود وفاقی حکومت کا ہاتھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے، اس الزام میں بے نظیر بھٹو کی حکومت کو برطرف کیا گیا تھا، سپریم کورٹ رانا ثنا اللہ کو طلب کرے اور اس معاملے پر ذمہ داری کا تعین کرے۔

دریں اثنا ایک آڈیو میں مبینہ طور پر شامل ایک وکیل نے آڈیو کو من گھڑت قرار دے کر مسترد کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے آڈیو ریکارڈنگ سنی ہے اور میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ یہ آڈیو جوڑ توڑ کر بنائی گئی ہے۔

وکیل نے کہا کہ میرا دفتر ایک لاپتا شخص محمد خان بھٹی کا مقدمہ سندھ ہائی کورٹ میں چلا رہا ہے، جو پرویز الٰہی کے قریبی ساتھی تھے اور اس سلسلے میں گفتگو کی گئی تھی۔

ایک بیان میں وکیل کا کہنا تھا کہ اس کیس کا سپریم کورٹ میں زیر التوا کارروائی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

مبینہ آڈیو لیکس

سوشل میڈیا پر زیر گردش تین آڈیو ٹیپس میں بظاہر چوہدری پرویز الہٰی مختلف افراد سے گفتگو کر رہے تھے، جن میں سے ایک کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ ایک جج ہیں۔

پہلی آڈیو میں مبینہ طور پر پرویز الہٰی کسی جوجا صاحب سے بات کر رہے ہیں اور ان سے پنجابی زبان میں مخاطب ہیں اور جج کا نام لے کر کہہ رہے ہیں کہ ’جوجا صاحب، ۔۔۔۔۔کے پاس لگوانا، محمد خان کا کیس‘۔

دوسری طرف سے پرویز الہیٰ کو جواب دیا جا رہا ہے کہ ’اچھا چلو، آج وہ اسلام آباد چلا جائے گا، وہ کہہ رہے تھے ہم ان کو اسلام آباد بھیج دیں گے، پھر اس کے بعد جو پروسیس ہوتا ہے اس پر کوشش کریں گے‘۔

پرویز الہٰی مبینہ طور پر کہہ رہے ہیں کہ ’کرو ناں جی، کوشش کرو، دوسری طرف سے آواز آتی ہے کہ جی کوشش کروں گا سر‘۔

دوسری طرف سے بات کرنے والے آدمی ایک دفعہ پھر جج کا نام لے کر وضاحت کر رہے ہیں اور بظاہر پرویز الہیٰ جواب دے رہیں کہ ’ہاں‘ تو دوسرا آدمی کہتا ہے ’بس ٹھیک ہے جی، پرویز الہٰی کہتا ہے بڑا دبنگ ہے‘ جبکہ جوجا کہتا ہے کہ ’آنیں ہے، جانتا ہوں‘۔

پرویز الہٰی کی دوسری مبینہ آڈیو میں کسی وکیل سے بات کر رہے ہیں اور جج کا نام لے کر کہہ رہے ہیں کہ ’—کے پاس لگوانا ہے‘، وکیل پوچھ رہے ہیں کہ ’فائل کردیا انہوں نے‘ تو پرویز الہٰی مبینہ طور پر کہ رہے ہیں کہ ’فائل کردیا ہے جوجا صاحب سے پوچھ لیں وہ کر رہا ہے‘، جس پر دوسرے طرف سے آواز آتی ہے کہ ’میں جوجا صاحب سے معلوم کرتا ہوں، کل بات کی تھی تو کل تک نہیں ہوا تھا تو میں چیک کرلیتا ہوں‘۔

آڈیو میں مبینہ طور پر پرویز الہٰی کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’وہ کام ٹھیک ہوجائے گا آپ ذرا کرلینا‘، وکیل کہتے ہیں کہ ’میں کرلیتا ہوں، بہت بہتر سر‘، جس پر سابق وزیراعلیٰ کہتے ہیں ’کسی کو بتانا نہیں‘۔

وکیل مبینہ طور پر کہتے ہیں کہ ’صحیح ہے میں سمجھ گیا سر، اچھا سر ایک کام اور ہے سر، پرسوں 14 تاریخ کو ڈوگر کا کیس بھی لگا ہوا بینچ میں دوبارہ سر اور اس میں بھی —صاحب ہیں‘۔

پرویز الہٰی کہتے ہیں ’ڈوگر کون سا‘ تو وکیل کہہ رہے ہیں کہ ’غلام محمد ڈوگر، سی سی پی او کا جو کیس کر رہا تھا نا سر، جو سی سی پی او ہوتا تھا وہ بھی لگا ہوا ہے سر پرسوں، کیونکہ دیکھیں آپ ، ان کو ہٹا دیا گیا تھا، ری پلیس کردیا لیکن کیس ابھی بھی ہے سر، پرسوں لگا ہوا ہے 14 کو سر‘، پرویز الہٰی نے وکیل کو جواب دیا کہ ’چلو میں بات کرتا ہوں‘۔

سوشل میڈیا پر تیسری آڈیو ٹیپ بھی گردش کر رہی ہے، جس کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے مبینہ طور پر چوہدری پرویز الہٰی کے ساتھ بات کرنے والے ایک جج ہیں۔

اس آڈیو میں مبینہ جج چوہدری پرویز الہٰی کو سلام کرتے ہیں اور جوابی سلام کے بعد وہ پوچھتے ہیں ’کیا حال ہیں ٹھیک ہو‘ تو بظاہر پرویز الہٰی جواب دیتے ہیں کہ ’مجھے بڑا افسوس ہوا کہ میں خود آرہا ہوں، محمد خان ادھر ہے، تمہارے ساتھ ہیں، میں وہی آرہا ہوں‘۔

دوسری طرف سے مبینہ جج کہتے ہیں کہ ’جی پہنچ گئے، پہنچ گئے‘، پرویز الہٰی کہتے ہیں ’جی جی میں ادھر ہی آرہا ہوں‘ تو دوسری طرف سے مسکراتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ ’چوہدری صاحب کوئی بات نہیں ہے، میں ایسی کہہ رہا ہوں‘۔

مبینہ طور پر چوہدری پرویز الہٰی کہہ رہے ہیں کہ ’نہیں نہیں میں کوئی پروٹوکول کے ساتھ نہیں آرہا بس اکیلے آرہا ہوں‘ دوسری طرف مبینہ جج کہہ رہے ہیں کہ ’نہیں نہیں میں نے آپ سے کہا نا کہ آپ کا اپنا گھر ہے، کسی بھی وقت آپ آسکتے ہیں‘۔

مبینہ جج کے جواب پر پرویز الہٰی کہتے ہیں کہ ’نہیں، میں ایک سیکنڈ میں سلام کرکے واپس جاؤں گا‘، دوسری طرف سے جواب ملتا ہے کہ ’نہیں بات تو سنیں‘ جبکہ پرویز الہٰی زور دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ’میں آگیا نا قریب پہنچ گیاہوں، یار کیا کر رہے ہوں، میں خالی سلام۔۔‘۔

تبصرے (0) بند ہیں