پی ٹی آئی کے پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایم این ایز کے استعفے منظور کرنے کا نوٹیفکیشن معطل

اپ ڈیٹ 20 فروری 2023
جسٹس شاہد کریم نے تحریک انصاف کے مستعفی ایم این ایز کی درخواست پر سماعت کی— فائل فوٹو: ایل ایچ سی ویب سائٹ
جسٹس شاہد کریم نے تحریک انصاف کے مستعفی ایم این ایز کی درخواست پر سماعت کی— فائل فوٹو: ایل ایچ سی ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پنجاب سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کا الیکشن کمیشن کا نوٹی فکیشن معطل کرتے ہوئے نوٹسز جاری کردیے۔

پی ٹی آئی کے پنجاب سے تعلق رکھنے والے ارکان کے قومی اسمبلی سے استعفے منظور کرنے کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس شاہد کریم نے تحریک انصاف کے مستعفی ایم این ایز کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا الیکشن کمیشن کا نوٹی فکیشن معطل کردیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے مذکورہ حکم کے بعد پی ٹی آئی کے دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کا معاملہ تاحال واضح نہیں ہے۔

عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن، اسپیکر قومی اسمبلی سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کر دیے۔

جسٹس شاہد کریم نے سماعت 7 مارچ تک ملتوی کر تے ہوئے تمام فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 8 فروری کو بھی لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے 43 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کا حکم معطل کرتے ہوئے متعلقہ حلقوں میں ضمنی انتخابات تاحکم ثانی روک دیے تھے۔

خیال رہے کہ 2 فروری کو لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کی جانب سے 43 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کے اقدام کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کی تھی۔

پاکستان تحریک انصاف نے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے 43 اراکین کے استعفے منظور کرنےکا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

تحریک انصاف کے سابق اراکین اسمبلی نے درخواست میں اسپیکر کے 22 جنوری اور الیکشن کمیشن کے 25 جنوری کے نوٹی فکیشن چیلنج کیے تھے۔

سابق اراکین نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ استعفے واپس لینے کے بعد اسپیکر کے پاس اختیار نہیں کہ وہ اسے منظور کریں، اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کرنا خلاف قانون اور بدنیتی پر مبنی ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ اراکین قومی اسمبلی کے استعفے عدالت عظمیٰ کے طے کردہ قوانین کے برعکس منظور کیے گیے، اسپیکر قومی اسمبلی نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے استعفے منظور کیے۔

درخواست میں کہا گیا کہ استعفے منظور کرنے سے پہلے اسپیکر نے اراکین کو بلا کر مؤقف نہیں پوچھا، عدالت اسپیکر قومی اسمبلی اور الیکشن کمیشن کی جانب سے استعفے منظور کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے۔

پسِ منظر

خیال رہے کہ 25 جنوری کو اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مزید 43 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے جانے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انہیں ڈی نوٹیفائی کردیا تھا۔

اسپیکر قومی اسمبلی کے اس اقدام سے 2 روز قبل ہی پاکستان تحریک انصاف کے باقی 45 اراکین قومی اسمبلی نے اپنے استعفے واپس لینے کی درخواست الیکشن کمیشن میں جمع کرائی تھی۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب 17 جنوری کو اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف کے 34 اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کے تین روز بعد یعنی 20 جنوری کو اس کے مزید 35 اراکین کے استعفے منظور کرلیے تھے۔

یوں پی ٹی آئی کے تمام 122 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے چار مراحل میں منظور ہوگئے تھے۔

پی ٹی آئی نے گزشتہ سال اپریل میں پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی برطرفی کے بعد پارلیمنٹ کے ایوان زیریں سے اجتماعی استعفے دے دیے تھے۔

بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی نے صرف 11 ارکان کے استعفے منظور کیے تھے اور کہا تھا کہ باقی ارکان اسمبلی کو تصدیق کے لیے انفرادی طور پر طلب کیا جائے گا، جب کہ کراچی سے رکن اسمبلی شکور شاد نے اپنا استعفیٰ واپس لے لیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں