’جی7 ممالک کے اجلاس میں روس کےخلاف اقدامات پر غور کیا جائے گا‘

اپ ڈیٹ 21 فروری 2023
جاپان اس سال جی7 وزارتی اجلاسوں کی صدارت کر رہا ہے—تصویر: رائٹرز
جاپان اس سال جی7 وزارتی اجلاسوں کی صدارت کر رہا ہے—تصویر: رائٹرز

جاپان کے وزیر خزانہ شونیچی سوزوکی نے کہا ہے کہ گروپ آف سیون (جی 7) کے مالیاتی رہنما 23 فروری کو روس کے خلاف ان اقدامات پر تبادلہ خیال کریں گے جس سے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے اس پر دباؤ پڑے گا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی شہر بنگلورو میں جی 7 ممالک کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینک کے گورنرز کے اجلاس کی صدارت جاپان کرے گا۔

یہ ملاقات روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے تقریباً اس ایک سال بعد ہو رہی ہے، روس نے اسے ’خصوصی فوجی آپریشن‘ قرار دیا تھا۔

جی 7 اور دیگر ممالک کی جانب سے روس کے خلاف متعدد تعزیری اقدامات کے باوجود جنگ تاحال جاری ہے۔

جاپانی وزیر خارجہ نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ’یوکرین کی حمایت اور روس کے خلاف پابندیاں اجلاس کے دوران بحث کے اہم موضوعات ہوں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم پابندیوں کے اثر کو بڑھانے کے لیے جی 7 اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ قریبی رابطہ قائم کرتے رہیں گے، تاکہ روس کو جنگ سے دستبردار ہونے پر آمادہ کرنے کے حتمی مقصد کو حاصل کیا جاسکے‘۔

جاپان اس سال جی7 وزارتی اجلاسوں کی صدارت کر رہا ہے جو ہیروشیما میں 19 تا 21 مئی کو ہونے والے جی7 کے سربراہی اجلاس سے پہلے ہوگا۔

خیال رہے کہ جی 7 ممالک میں برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکا شامل ہیں۔

جی 7 اجلاس کے بعد ہفتے کے آخر میں دنیا کی بڑی معیشتوں جی20 کے مالیاتی رہنماؤں کا ایک بڑا اجتماع ہوگا، جس کی میزبانی جی20 کا موجودہ صدر بھارت اپنے شہر بنگلورو میں کرے گا۔

جی 20 ممالک کے اجلاس میں یوکرین کی جنگ اور عالمی معیشت کا معاملہ توجہ کا مرکز بننے کی توقع ہے۔

اجلاس میں افراط زر پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جو روس کی جنگ، توانائی اور خوراک کی قیمتوں کی وجہ سے بڑھی ہے اور قرض کے مسائل کا سامنا کرنے والی ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کی مدد پر بھی تبادلہ خیال ہوگا۔

ایک سینئر جاپانی عہدیدار نے کہا کہ ابھرتی ہوئی مارکیٹ کے قرضوں سے نمٹنے میں ناکامی مالی بحران کا باعث بن سکتی ہے۔

جاپانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مسائل پر بات چیت میں حصہ ڈال کر ہم ایسے اہم نتائج حاصل کرنے کی امید کر رہے ہیں جو مستحکم اور پائیدار عالمی نمو کا باعث بنیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں