فتنہ و اشتعال انگیز تقریر کا الزام: فواد چوہدری کی 20 مارچ تک عبوری ضمانت منظور

اپ ڈیٹ 07 مارچ 2023
مقدمہ محمد وسیم سب انسپکٹر کی مدعیت میں تھانہ ریس کورس لاہور میں درج کیا گیا ہے— فوٹو: ڈان نیوز
مقدمہ محمد وسیم سب انسپکٹر کی مدعیت میں تھانہ ریس کورس لاہور میں درج کیا گیا ہے— فوٹو: ڈان نیوز

سیشن کورٹ لاہور نے فتنہ اور اشتعال انگیز تقریر کے الزام میں درج مقدمے میں رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فواد چوہدری کی 20 مارچ تک عبوری ضمانت منظور کرلی ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج ندیم وسیر نے فواد چوہدری کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

درخواست میں فواد چوہدری نے مؤقف اپنایا تھا کہ پولیس نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے مقدمے میں نامزد کیا، شامل تفتیش ہوکر حقائق سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں، عدالت عبوری ضمانت منظور کرتے ہویے پولیس کو گرفتاری سے روکے۔

بعدازاں فواد چوہدری کی 20 مارچ تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے عدالت نے پولیس کو فواد چوہدری کی گرفتاری سے روک دیا۔

عدالت نے فواد چوہدری کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری 50 ہزار کے مچلکے جمع کرائیں۔

واضح رہے کہ رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کے خلاف لاہور میں فتنہ اور اشتعال انگیز تقریر کے الزام میں مقدمہ سب انسپکٹر محمد وسیم کی مدعیت میں تھانہ ریس کورس لاہور میں درج کیا گیا تھا جس میں روڈ بلاک کرنے اور اشتعال انگیز تقاریر سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی تھیں۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری نے زمان پارک میں پریس کانفرنس کی تھی جس کے رش کے باعث کینال روڈ بلاک ہوگئی تھی، فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کے دوران فتنہ انگیزی اور اشتعال انگیز تقریر کی، انہوں نے عوام کو حکومت پاکستان کے ریاستی اداروں کے خلاف اکسایا۔

مقدمے کے متن میں مزید کہا گیا کہ شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری نے پریس کانفرنس سے شارع عام پر آمدورفت میں خلل ڈال کر جرم کا ارتکاب کیا، دونوں رہنماوں نے ریاستی اداروں پر قتل کی منصوبہ بندی کا بھی الزام لگایا ہے۔

دوسری جانب فواد چوہدری اور دیگر نے مذکورہ مقدمے میں لاہور کی سیشن کورٹ سے ضمانت لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اس کیس میں ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ اسلام آباد کی ضلعی اور سیشن عدالت نے 28 فروری کو پی ٹی آئی سربراہ کے خلاف درج توشہ خانہ کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے اسلام آباد پولیس کی ایک ٹیم 5 مارچ بروز اتوار کو لاہور میں عمران خان کی زمان پارک رہائش گاہ پہنچ گئی تھی۔

عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کی اطلاعات سامنے آنے ہر فواد چوہدری نے کارکنوں کو زمان پارک میں جمع ہونے کی کال دی تھی جس کے بعد پارٹی کارکنوں کی بڑی تعداد پی ٹی آئی سربراہ کی لاہور رہائش گاہ پر پہنچ گئی تھی۔

فواد چوہدری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ کچھ دیر قبل اسلام آباد کی پولیس یہاں پر آئی ہے، اور ان کا مقصد یہ تھا کہ جو توشہ خانہ کیس کے اندر ایک حاضری کے اوپر وارنٹ جاری کیا تھا، اس پر عمل کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک عمران خان پر 74 مقدمات ہیں، ان میں سے 30 مقدمات کریمینل ہیں، کسی انسان کے لیے ممکن نہیں ہے کہ وہ روزانہ عدالتوں میں اتنے مقدمات میں پیش ہو اور جس طرح کا فسطائی نظام اور حکومت پاکستان میں قائم ہے، پہلے انہوں نے پاکستان کو ڈبویا، پاکستان کی سیاست، معیشت کو ڈبویا، پاکستان کے آئین کو ڈبونے کی کوشش کی جارہی ہے۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ اب یہ اس طرح کی حرکتوں سے امن و امان کا اتنا بڑا مسئلہ پیدا کرنا چاہتے ہیں، جس کا واحد مقصد یہ ہے کہ پاکستان کے اندر ایک اتنے فسادات ہو جائیں کہ کسی طریقے سے یہ انتخابات ملتوی ہوں، عمران خان کی گرفتاری پر اصرار کرنا صرف پاکستان میں امن و امان کا مسئلہ پیدا کرنے کے لیے کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قانونی صورتحال بہت واضح ہے کہ جب آپ حاضری کے لیے آئے ہیں، ہم نے لکھ کر دے دیا ہے کہ عمران خان تمام قانونی معاملات پر عمل کر رہے ہیں، اس سے پہلے بھی ہم تمام عدالتوں میں پیش ہوئے ہیں، عمران خان سے زیادہ تو کوئی عدالتوں میں پیش نہیں ہوا، ایک بھگوڑا 50 روپے کے اسٹامپ پیپر لندن بھاگا ہوا ہے کیونکہ عدالتیں اس کو نہیں بلا رہیں۔

اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قرییشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، ہم نے نوٹس دیکھا لیا ہے، نوٹس میں گرفتاری کا کوئی آرڈر نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ڈھائی بجے وکلا سے مشورہ کریں گے اور وکلا سے مشاورت کے بعد اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم قانونی طریقہ کار کے مطابق عملدرآمد کریں گے، ہم ایک سیاسی جماعت ہیں اس لیے ہمارا سیاسی ردعمل بھی ہوگا لیکن بلاوجہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، ہاں محتاظ رہنے کی ضرور ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی عمران خان سے بھی ملاقات ہوگی جس کے بعد مشاورت کرکے اپنا ردعمل دیں گے، ممکن ہے عمران خان پر دوبارہ قاتلانہ حملے کا منصوبہ بنایا جارہا ہو، اس خدشے کے پیش نظر اپنے چیئرمین کو محفوظ بنانے کے لیے ہم نے اپنا پلان مرتب بھی کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں