بھتہ خوری سے دہشتگردی کی مالی معاونت کی تحقیقات کیلئے خیبرپختونخوا پولیس کا خصوصی یونٹ قائم

اپ ڈیٹ 08 مارچ 2023
آئی جی نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آئندہ ماہ کے وسط سے سی ٹی ایف یو کام کا آغاز کردے گا — تصویر: اے ایف پی
آئی جی نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آئندہ ماہ کے وسط سے سی ٹی ایف یو کام کا آغاز کردے گا — تصویر: اے ایف پی

خیبر پختونخوا پولیس نے دہشت گردی کی سرگرمیوں کی مالی معاونت کے لیے بھتہ خوری کے بڑھتے ہوئے واقعات کو ’کم کرنے اور ان کی تفتیش‘ کرنے کے لیے کاؤنٹر ٹیررسٹ فنانسنگ یونٹ (سی ٹی ایف یو) قائم کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کے انسپکٹر جنرل آف پولیس اختر حیات خان نے اس اقدام کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ بھتہ خوری بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے، یہ کم ترجیحی معاملہ تھا اور اس پر ابہام تھا کہ کون اس سے نمٹے گا۔

سینٹرل پولیس آفس کی جانب سے جاری کردہ اسٹینڈنگ آرڈر میں کہا گیا کہ دہشت گردی کی مالی معاونت، بھتہ خوری اور غیر قانونی ذرائع سے رقوم کی منتقلی کا حجم اندرون ملک اور سرحدوں کے پار، رجسٹرڈ مقدمات کی تعداد سے کئی زیادہ ہے۔

آرڈر میں مزید کہا گیا کہ پولیس کے پاس رپورٹ کیے گئے کیسز اصل تصویر کی معمولی سی جھلک ہے۔

آئی جی پولیس نے کہا کہ پولیس نے خصوصی سازوسامان اور گیجٹس حاصل کرنے کے لیے مالی گنجائش بنانے کے ساتھ یونٹ کو تیار کرنے اور اسے آگے بڑھانے کے لیے درکار عملہ تیار کیا ہے۔

آئی جی نے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ آئندہ ماہ کے وسط سے سی ٹی ایف یو کام کا آغاز کردے گا‘۔

ڈان کو فراہم کردہ اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ صوبے میں صرف سال 2022 میں بھتہ خوری کے 155 کیسز ریکارڈ کیے گئے اور 60 بھتہ دینے والوں نے پولیس کو رقم ظاہر کی لیکن ایک بڑی تعداد نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔

رپورٹ شدہ کیسز کے مطابق بھتہ خوروں کو ادا کی گئی رقوم کا تخمینہ 4 کروڑ 10 لاکھ روپے تھا۔

پولیس چیف نے کہا کہ ’بھتہ خوری کا پیمانہ اور حجم یقیناً اس سے کہیں زیادہ ہے جو ہمارے علم میں ہے‘۔

تاہم حالیہ بریفنگ میں ایک اعلیٰ سیکیورٹی عہدیدار نے یہ رقم ایک ارب 6 کروڑ روپے بتائی، یہ واضح نہیں ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے نے اس رقم کا تخمینہ کس طرح لگایا۔

اسٹینڈنگ آرڈر کے مطابق سی ٹی ایف یو کے مقاصد میں دہشت گردی کی مالی معاونت کا پتا لگا کر، روک کر اور دہشت گردی کو رقوم کی منتقلی میں خلل ڈال کر اس کے خطرے کو کم کرنا ہے۔

اختر حیات خان نے کہا کہ اگر ہم اسے 30 فیصد تک کم کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، تو یہ یقینی طور پر دہشت گردی کی سرگرمیوں کی مالی معاونت کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرے گا، کم پیسوں کا مطلب ہے کم سرگرمی اور کم وسائل سے لڑنے سے بہتر ہے کہ کچھ کیا جائے جبکہ اس وقت، ہم کچھ نہیں کر رہے ہیں۔

اسٹینڈنگ آرڈر میں کہا گیا کہ سی ٹی ایف سی غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے اور اس کا پتا لگانے کے لیے انٹیلی جنس کا استعمال کرتے ہوئے دہشت گردوں کی مالیاتی سرگرمیوں کو سمجھنے کا ذمہ اٹھائے گا اور اس کو روک کر اور خلل ڈال کر بھتہ خوروں کا احتساب کرے گا۔

آرڈر کے مطابق سی ٹی ایف سی اپنے قانون سازی کے فریم ورک کا بھی جائزہ لے گا اور نئے قوانین یا موجودہ آلات میں ترامیم کی تجویز پیش کرے گا تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے قانونی اختیارات کو بڑھایا جائے تاکہ زیادہ تکنیکی اور پیچیدہ خطرات کے پیش نظر دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکا جاسکے جن کا پاکستان اور اس کے مفادات کو سامنا ہو سکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں