مبینہ بیٹی ظاہر نہ کرنے پر نااہلی کیس: متفرق درخواست پر جواب کیلئے عمران خان کو نوٹس

اپ ڈیٹ 09 مارچ 2023
عمران خان پر مبینہ بیٹی کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے کا الزام ہے— فائل فوٹو: اے پی
عمران خان پر مبینہ بیٹی کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے کا الزام ہے— فائل فوٹو: اے پی

کاغذات نامزدگی میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اپنی مبینہ بیٹی ٹیریان جیڈ وائٹ کا ذکر نہ کرنے پر ان کے خلاف نااہلی کے کیس میں متفرق درخواست پر سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کر کے 13 مارچ کو جواب طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ عمران خان پر مبینہ بیٹی کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے کا الزام ہے، شہری محمد ساجد نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو نااہل کرنے کی استدعا کر رکھی ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں 2 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی، وکیل درخواست گزار حامد علی شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ جی یہ وہ دستاویزات ہیں جو مختلف فورمز پر آئیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نئے دستاویزات پیش کرنا چاہتے ہیں؟ آپ کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات تھے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ کی درخواست سے منسلک اضافی دستاویزات واضح نہیں ہے، وکیل درخواست گزار محمد ساجد نے کہا کہ ہم ان کی نئی دستاویزات جمع کروا دیتے ہیں۔

نئی دستاویزات جمع کروانے کی درخواست پر رجسٹرار کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے عدالت نے متفرق درخواست پر نمبر لگانے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے رجسٹرار کو درخواست باقاعدہ سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کی اور عمران خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 13 مارچ کو جواب طلب کرلیا۔

قبل ازیں سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف درخواست دائر کرنے والے شہری نے اپنی درخواست میں ترمیم کے لیے نئی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی۔

درخواست گزار میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ عمران خان نے ضمنی انتخابات میں سات نشستوں پر کامیابی حاصل کی، الیکشن کمیشن نے این اے 45 کُرم سے عمران خان کی کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری کیا۔

درخواست گزار نے کہا کہ عمران خان نے اپنے نئے کاغذات نامزدگی میں بھی ٹیریان کو بطور بیٹی ظاہر نہیں کیا، حالیہ پیش رفت کے باعث درخواست میں ترمیم ضروری ہے، درخواست میں ترمیم کے باوجود کیس کی نوعیت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز جسٹس محسن اختر کیانی کی طبیعت ناسازی کے سبب رخصتی کے باعث کیس کی سماعت نہیں ہوسکی تھی اور عدالت عالیہ نے سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔

درخواست گزار کا مؤقف

درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمران خان نے برطانیہ میں ٹیریان وائٹ کی کفالت کے انتظامات کیے لیکن اپنے کاغذات نامزدگی میں اور الیکشن لڑنے کے حلف نامے میں اس کا ذکر نہیں کیا۔

درخواست گزار کے وکیل کے طور پر پیش ہونے والے سابق اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما خان کی جانب سے 18 نومبر 2004 کے ڈیکلیریشن پر مشتمل اضافی دستاویز پیش کی۔

اس میں کہا گیا ہے کہ میں نے یہ ڈیکلیریشن ٹیریان جیڈ خان وائٹ کی درخواست کی حمایت میں کیا ہے جس میں اپیل کی گئی ہے کہ کیرولین وائٹ (ٹیریان کی والدہ اینا لوئیسا سیتا وائٹ کی بہن) کو ٹیریان کا سرپرست مقرر کیا جائے۔

ڈیکلیریشن میں مزید کہا گیا ہے کہ جمائما خان نے ٹیریان جیڈ کے سرپرست کے طور پر خدمات انجام دینے سے انکار کردیا تھا اور سرپرستی کے لیے کیرولین وائٹ کا نام تجویز کیا تھا کیونکہ وہ سمجھتی تھیں کہ یہ ٹیریان کے بہترین مفاد اور خواہش کے مطابق ہے۔

اینا لوئیسا (سیتا) وائٹ لارڈ گورڈن وائٹ کی بیٹی تھی جنہوں نے ایک بڑے صنعتی گروپ ہینسن پی ایل سی کی امریکی شاخ کی سربراہی کی۔

درخواست گزار ساجد محمود نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے سیتا وائٹ سے شادی نہیں کی کیونکہ اس کے ’نسل پرست‘ والد نے مدعا علیہ (عمران خان) کو دوٹوک انداز میں کہہ دیا تھا کہ اگر انہوں نے سیتا وائٹ سے شادی کی تو ان دونوں کو اس کی دولت میں سے ایک پیسہ بھی نہیں ملے گا۔

اس کے بعد ہی عمران خان کی ملاقات ایک اور امیر خاتون جمائما سے ہوئی اور بہت ہی کم عرصے میں ان سے شادی کرلی۔

درخواست میں ان حالات کا بھی ذکر کیا گیا جن میں ٹیریان جیڈ کی تحویل جمائما کو دی گئی تھی۔

اس میں کہا گیا کہ اینا لوسیا وائٹ نے 27 فروری 2004 کی اپنی وصیت میں جمائما خان کو اپنی بیٹی ٹیریان جیڈ خان وائٹ کا سرپرست نامزد کیا تھا، بعد ازاں اسی برس 13 مئی کو سیتا وائٹ کا انتقال ہوگیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ جمائما گولڈ اسمتھ 1995 سے 2004 تک عمران خان کی شریک حیات تھیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ چھپائے گئے حقائق کی تصدیق کیلیفورنیا کی ایک عدالت کی جانب کیے گئے فیصلے سے ہوئی جہاں یہ کہا گیا کہ مدعا علیہ (عمران خان) ٹیریان جیڈ کے والد ہیں۔

اس میں مزید کہا گیا کہ عمران خان ابتدائی طور پر اپنے اٹارنی کے توسط سے کارروائی میں شامل ہوئے لیکن جب انہیں خون ٹیسٹ کرانے کا کہا گیا تو وہ کیس کی پیروی سے پیچھے ہٹ گئے۔

پٹیشن میں الزام لگایا گیا ہے کہ بعد میں جب سیتا وائٹ کی بہن کیرولین وائٹ نے عدالت سے کہا کہ اسے ٹیریان کا سرپرست مقرر کیا جائے تو انہوں نے عدالت میں ڈیکلیریشن جمع کرایا۔

تبصرے (0) بند ہیں