ایران: ہزاروں طالبات کو مبینہ طور پر زہر دینے کے الزام میں 100 سے زائد افراد گرفتار

اپ ڈیٹ 13 مارچ 2023
ایران بھر میں اسکول طالبات میں گزشتہ تین ماہ کے دوران سانس کی تکلیف کے سیکڑوں واقعات رپورٹ ہوئے — فوٹو: ارنا نیوز
ایران بھر میں اسکول طالبات میں گزشتہ تین ماہ کے دوران سانس کی تکلیف کے سیکڑوں واقعات رپورٹ ہوئے — فوٹو: ارنا نیوز

ایران کے دارالحکومت تہران اور دیگر شہروں میں اسکول طالبات کو مبینہ پر زہر دینے میں ملوث 100 سے زائد ملزمان کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایران نے اسکولوں کی ہزاروں طالبات کو مبینہ طور پر زہر دینے کے الزام میں 100 سے زیادہ گرفتاریوں کا اعلان کیا ہے جن پر الزام لگایا گیا ہے کہ نامعلوم ملزمان کے ’دشمن‘ گروہوں سے روابط ہوسکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق نومبر کے آخر سے ان کیسز کی لہر میں اضافہ ہوا ہے جہاں اسکولوں کی طالبات کو اسکولوں کے احاطے میں ناخوشگوار بدبو کے بعد بیہوشی، متلی، سانس لینے میں تکلیف اور دیگر علامات کا سامنا کرنا پڑا جن میں سے کچھ کا ہسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے۔

سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ ایران کی وزارت داخلہ نے 200 سے زائد اسکولوں میں مشتبہ زہریلے حملوں پر گرفتاریوں کا اعلان کیا ہے جہاں اس کارروائی کے بعد بچیوں اور ان کے والدین شدید غم و غصے میں ہیں۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ کے مطابق ایران کی وزارت داخلہ نے کہا کہ اسکولوں میں پیش آنے والے حالیہ واقعات کے ایک سو سے زائد لوگ ذمہ دار ہیں جن کی شناخت ہوچکی ہے اور گرفتاری کے بعد ان سے تفتیش کی جارہی ہے۔

وزارت داخلہ کے مطابق گرفتار ہونے والوں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جن کا مقصد لوگوں اور طلبہ میں دہشت پھیلا کر اسکولوں کو بند کرنا ہے۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ ’خوش قسمتی سے، نصف ہفتے سے آج تک اسکولوں میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات میں کمی آئی ہے اور بیمار طلبہ کی کوئی رپورٹ نہیں۔‘

وزارت کے بیان میں البانیہ میں مقیم جلاوطن ایرانی اپوزیشن گروپ سے ممکنہ روابط کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جسے تہران ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے ان مجرموں سے تفتیش بشمول دہشت گرد تنظیموں جیسے عوامی مجاہدین آف ایران اور دیگر سے ان کے ممکنہ تعلق کا پتا لگانا جاری ہے۔

خیال رہے کہ زہر دینے کا سلسلہ 16 ستمبر کو 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کےدو ماہ بعد شروع ہوا تھا جس نے ایران کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔

ایران نے مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کو شرپسند قرار دیتے ہوئے اس کی سازش کا الزام حریف ممالک امریکا، اسرائیل اور ان کے اتحادیوں پر عائد کیا تھا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایران کے 31 صوبوں میں سے 25 میں سے تقریباً 230 اسکولوں میں 5 ہزار سے زیادہ طالب علم متاثر ہوئے ہیں۔

وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ گرفتاریاں شمال میں تہران، قم اور گیلان، شمال مشرق میں رضوی خراسان، شمال مغرب میں مغربی آذربائیجان، مشرقی آذربائیجان اور زنجان، مغرب میں کردستان اور ہمدان، جنوب مغرب میں خوزستان اور فارس میں کی گئی ہیں۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے گزشتہ ہفتے ’ناقابل معافی جرم‘ کے مرتکب افراد کو بغیر کسی رحم کے تلاش کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ایران بھر میں اسکول طالبات میں گزشتہ تین ماہ کے دوران سانس کی تکلیف کے سیکڑوں واقعات رپورٹ ہوئے تھے جب کہ ان واقعات کے حوالے سے ایک سرکاری عہدیدار نے کہا تھا کہ لڑکیوں کے اسکولوں پر ان حملوں کا مقصد زبردستی اسکول بند کرانے کی کوشش ہو سکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں