کابینہ اراکین کفایت شعاری کی پالیسی پر مکمل عملدرآمد سے تاحال گریزاں

14 مارچ 2023
اجلاس میں بتایا گیا کہ اس پالیسی پر اعلیٰ عدلیہ اور پارلیمانی فورمز کی جانب سے بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا—فائل فوٹو: پی آئی ڈی
اجلاس میں بتایا گیا کہ اس پالیسی پر اعلیٰ عدلیہ اور پارلیمانی فورمز کی جانب سے بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا—فائل فوٹو: پی آئی ڈی

وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے گزشتہ ماہ اعلان کردہ کفایت شعاری کی سخت پالیسی کے باوجود ان کی کابینہ میں شامل اراکین اور ماتحت اعلیٰ افسران اس پر عملدرآمد کے لیے رضامند نظر نہیں آرہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت کفایت شعاری کے اقدامات پر عملدرآمد کی مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ کابینہ کے ارکان، پارلیمانی سیکریٹریز اور قائمہ کمیٹیوں کے سربراہان کو دی گئی لگژری گاڑیوں میں سے نصف سے زائد کیبنٹ ڈویژن کو واپس نہیں لوٹائی گئیں۔

یہی نہیں بلکہ گزشتہ ماہ وفاقی حکومت کی جانب سے منظور کی گئی کفایت شعاری کی پالیسی کے باوجود بہت سے سینیئر بیوروکریٹس بھی 1800 سی سی سے اوپر کی سرکاری اسپورٹس یوٹیلٹی وہیکلز (ایس یو ویز) اور سیڈان کاریں استعمال کر رہے ہیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ اس پالیسی پر اعلیٰ عدلیہ اور پارلیمانی فورمز کی جانب سے بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا، تاہم اجلاس کے دوران مسلح افواج میں کفایت شعاری کے اقدامات پر عمل درآمد کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی۔

تخت بابری ورکشاپ

دوسری جانب پیٹرولیم ڈویژن نے ’پیٹرولیم سیکٹر کے لیے اسٹریٹجک روڈ میپ‘ کے موضوع پر ایک ورکشاپ کے لیے تاریخی تخت بابری (کلر کہار) میں تین روزہ تقریب کا اہتمام کررہی ہے، اس حوالے سے پیٹرولیم ڈویژن نے کراچی اور کوئٹہ میں پبلک سیکٹر کے آئل اور گیس کے اداروں اور کمپنیوں کے 40 سے 80 کے قریب مخصوص افراد کو بذریعہ پرواز پہنچنے کی ہدایت دی جبکہ اسلام آباد سے پورا پیٹرولیم ڈویژن اور اس سے وابستہ محکمے شرکت کریں گے۔

اخراجات کو بانٹنے کے لیے تمام ایگزیکٹوز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے متعلقہ اداروں کے اکاؤنٹس سے فضائی سفر، لاجسٹک سپورٹ اور رہائش کے لیے ادائیگی کریں۔

ترجمان پیٹرولیم ڈویژن ریٹائرڈ کیپٹن شہباز نے تصدیق کی کہ ’اسٹریٹجک روڈ میپ ڈویلپمنٹ ورکشاپ‘ پیٹرولیم ڈویژن کی تنظیموں کی ایک محدود تقریب ہوگی۔

انہوں نے کُل اخراجات کی تفصیلات بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’اخراجات کم سے کم ہی ہوں گے‘، دلچسپ بات یہ ہے کہ او جی ڈی سی ایل اور کچھ دیگر کمپنیوں کے پاس اپنی عمارتوں میں ہی وسیع کانفرنس ہال موجود ہیں۔

لگژری گاڑیاں

باخبر ذرائع کے مطابق اسحٰق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں پیش کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ کابینہ کے ارکان یا دیگر عہدیداروں کی جانب سے 30 لگژری گاڑیوں میں سے 14 واپس کر دی گئی ہیں جبکہ 16 ابھی بھی ان کے زیرِاستعمال میں ہیں۔

تاہم فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کابینہ کے ارکان کی اکثریت نے لگژری گاڑیاں واپس کر دی ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں بقیہ لگژری گاڑیوں کی واپسی پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور کابینہ ڈویژن کو فیصلے پر سختی سے عمل درآمد کرنے اور لگژری گاڑیوں کو 3 روز کے اندر واپس کرنے کی ہدایت کی گئی، اجلاس میں سیکیورٹی گاڑیوں کے استعمال سے دستبرداری پر بھی غور کیا گیا اور فیصلے کو صحیح معنوں میں باقاعدہ طور پر نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں کچھ افسران کی جانب سے 1800 سی سی سے اوپر کی ایس یو وی/سیڈان کاروں کے استعمال پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور تمام حکام کو ہدایت کی گئی کہ سرکاری اہلکاروں کی جانب سے ان تمام گاڑیوں کا استعمال فوری طور پر روک دیا جائے’۔

بیان میں کہا گیا کہ ’اجلاس میں وزارت قانون و انصاف کو یہ کام سونپا گیا کہ وہ عدلیہ میں کفایت شعاری کے اقدامات پر عمل درآمد کی تجویز دینے کے لیے اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرے اور وقت اور اخراجات بچانے کے لیے تمام اجلاسوں کے لیے ٹیلی کانفرنسز کے استعمال کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سے رجوع کرے۔

وزارت برائے بین الصوبائی روابط نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ اس نے پہلے ہی صوبائی حکومتوں سے اپنے اپنے دائرہ اختیار میں اسی طرح کے کفایت شعاری کے اقدامات کے نفاذ کے لیے رابطہ کرلیا ہے۔

اجلاس میں دفتری اوقات کار پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ یکم رمضان سے دفتری اوقات صبح 7:30 بجے سے دوپہر 2:30 بجے تک اور جمعہ کو 12:30 بجے تک ہوں گے، کابینہ کے فیصلے کے مطابق گرمیوں کے مکمل موسم میں ان اوقات کی پابندی کی جائے گی اور اس حوالے سے جلد نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں