روسی جنگی طیاروں کی مداخلت، امریکی ڈرون بحیرہ اسود میں گر کر تباہ

اپ ڈیٹ 15 مارچ 2023
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکی سفارت کار نے روسی وزارت خارجہ امور کو سخت پیغام ارسال کیا ہے — فوٹو: اے ایف پی
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکی سفارت کار نے روسی وزارت خارجہ امور کو سخت پیغام ارسال کیا ہے — فوٹو: اے ایف پی

امریکی فوج کا مبینہ جاسوسی ڈرون روسی جنگی طیاروں کی طرف سے مداخلت کے بعد بحیرہ اسود میں گر کر تباہ ہوگیا۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق روس کی طرف سے یوکرین پر جنگ مسلط کرنے کے ایک سال بعد کوئی ایسا واقعہ پیش آیا ہے جہاں روسی جنگی طیاروں نے امریکا کے مبینہ جاسوس ڈرون ’ایم کیو 9‘ کو روکنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں وہ بحیرہ اسود میں گر کر تباہ ہوگیا۔

پینٹاگون نے الزام عائد کیا کہ روسی جنگی طیارے ’ایس یو 27‘ نے ہمارے ڈرون کی اڑان میں خلل ڈالنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے ڈرون چلنے سے قاصر ہوگیا، تاہم روسی وزارت دفاع نے ڈرون کی ’تیز چال‘ کو حادثے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اس کے جیٹ طیارے اس کے ساتھ ٹکراؤ میں نہیں آئے۔

یورپ میں نیٹو کے سپریم اتحادی کمانڈر اور امریکی فوج کے جنرل کرسٹوفر نے اپنے اتحادیوں کو حادثے سے متعلق تفصیل سے آگاہ کیا جس کی وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون نے مذمت کی اور بڑھتے ہوئے خطرے سے خبردار کیا۔

ادھر امریکی محکمہ خارجہ نے روسی سفارت کار کو طلب کرکے واقعے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

امریکی فوج کا کہنا ہے کہ حادثے سے قبل متعدد بار روسی جنگی طیاروں نے ایم کیو 9 ڈرون پر ایندھن پھینک کر اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔

امریکی فوجی جنرل جیمز ہیکر نے کہا کہ ہمارا ’ایم کیو 9‘ بین الاقوامی فضائی حدود میں معمول کے مطابق سرگرمی کر رہا تھا جہاں ایک روسی طیارے نے خلل ڈالا اور اسے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ ’درحقیقت، روس کی طرف سے اس غیر محفوظ اور غیر پیشہ ورانہ عمل سے تقریباً دونوں ایئرکرافٹ بھی تباہ ہونے کے قریب پہنچ گئے۔‘

ادھر روسی وزارت دفاع نے کہا کہ امریکی ڈرون ’تیز چال‘ کے باعث پانی میں جا گرا۔

وزارت خارجہ نے کہا کہ روسی فائٹرز نے جہاز میں موجود ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا اور اپنے حدود کے ہوائی اڈے پر بحفاظت واپس آگئے۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ہم ایک سال سے مسلسل فضائی حدود پر ایسی سرگرمی کر رہے ہیں اور ہم اسے جاری رکھیں گے۔

جان کربی نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی فضائی حدود میں پرواز کرنے سے قبل روس کے ساتھ کسی قسم کا چیک ان کرنے کی ضرورت نہیں ہے، ایسا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی ہم ایسا کریں گے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکی سفارت کار نے روسی وزارت خارجہ امور کو سخت پیغام ارسال کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں