پاکستان کا اقوام عالم سے اسلاموفوبیا کےخلاف متحد ہونے کا مطالبہ

16 مارچ 2023
پاکستانی سفیر منیر اکرم نے کہا کہ اس وقت ضروری ہے کہ ہم سب اکٹھے ہوکر نفرت اور تعصب کی اِس لہر کو پلٹ دیں—فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستانی سفیر منیر اکرم نے کہا کہ اس وقت ضروری ہے کہ ہم سب اکٹھے ہوکر نفرت اور تعصب کی اِس لہر کو پلٹ دیں—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلاموفوبیا کے عالمی دن پر پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ نفرت کی بنیاد پر پنپنے والے تمام نظریات کے خلاف متحد ہو جائے۔

دریں اثنا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوٹیرس نے دنیا کو یاد دہانی کروائی کہ اس کرہ ارض پر بسنے والے 2 ارب مسلمان دنیا کی آبادی میں شاندار تنوع کی عکاسی کرتے ہیں، اس کے باوجود وہ اکثر اپنے عقیدے کی وجہ سے تعصب اور امتیازی سلوک کا سامنا کرتے ہیں’۔

گزشتہ سال اقوام متحدہ نے متفقہ طور پر 15 مارچ کو مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تعصب سے نمٹنے کے عالمی دن کے طور پر منانے کی قرارداد منظور کی تھی، پاکستان نے 2020 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسلامو فوبیا کے خلاف دن منانے کے اقدام کا آغاز کیا تھا۔

15 مارچ کا انتخاب اس لیے کیا گیا کیونکہ 2019 میں اسی روز نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مساجد میں فائرنگ کے نتیجے میں 51 مسلمان شہید اور 40 زخمی ہوگئے تھے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’اس وقت ضروری ہے کہ ہم سب اکٹھے ہوں اور نفرت اور تعصب کی اِس لہر کو پلٹ دیں جس سے اقوام عالم کے درمیان یکجہتی، امن اور تعاون کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے‘۔

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے اپنے پیغام میں ایک اہم نکتے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلم خواتین اکثر اپنی جنس، نسل اور عقیدے کی وجہ سے 3 طرح کے امتیازی سلوک کا شکار ہوتی ہیں۔

گزشتہ روز جاری ہونے والے ایک پیغام میں اقوام متحدہ نے اسلامو فوبیا کو مسلمانوں سے خوف، تعصب اور نفرت قررا دیا جو مسلمانوں اور غیر مسلموں دونوں کو دھمکیاں دینے، ہراساں کرنے اور بدسلوکی کے ذریعے اشتعال انگیزی، دشمنی اور عدم برداشت کی جانب لے جاتا ہے۔

انتونیو گوتیرس نے کہا کہ 15 مارچ کا دن دنیا سے مسلم مخالف نفرت کو ختم کرنے کے لیے ادامات اٹھانے کا مطالبہ کرتا ہے، ہمیں اس کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے، آج اور ہر روز ہمیں تقسیم کرنے والی قوتوں کا مقابلہ کرنا چاہیے’۔

11/9 حملوں کی 20 ویں برسی کے موقع پر میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ اس سانحہ نے امریکا میں مسلمانوں کی حیثیت کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا جوکہ اب غصے اور نسل پرستی کا نشانہ بن رہے ہیں۔

انٹونی بلنکن کی اسلامو فوبیا کی مذمت

دریں اثنا امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکا اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا۔

انہوں نے اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا کہ ’دنیا بھر میں مسلمانوں کو اکثر اپنے مذہبی عقائد کی بنیاد پر امتیازی سلوک اور نفرت کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’دنیا بھر میں موجود ہر شخص کو ہر جگہ فکر، شعور، مذہب اور عقیدے کی آزادی کا حق ہے، ہر شخص کو اپنے عقائد کو تبدیل کرنے یا نہ ماننے کی آزادی بھی حاصل ہے، ہر فرد کو انفرادی یا اجتماعی طور پر اپنے عقائد کو ظاہر کرنے کی آزادی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’آج کے دن ہم دنیا بھر کی توجہ ان لوگوں کی جانب مبذول کراتے ہیں جنہیں اسلام قبول کرنے یا مسلمان سمجھنے کی وجہ سے ہراساں کیا جاتا ہے، حراست میں لیا جاتا ہے، قید کیا جاتا ہے، حتیٰ کہ قتل بھی کردیا جاتا ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں