سیاستدانوں میں انتشار برقرار رہا تو کوئی محفوظ نہیں رہے گا، اعتزاز احسن

16 مارچ 2023
اعتزاز احسن نے کہا کہ ریاستی ادارے ایک سیاستدان کے پیچھے پڑے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
اعتزاز احسن نے کہا کہ ریاستی ادارے ایک سیاستدان کے پیچھے پڑے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

سینیٹ اجلاس میں سابق اور موجودہ سینیٹرز نے موجودہ آئین کی منظوری کے 50 سال بعد ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گولڈن جوبلی کے موقع پر سینیٹ کے تین روزہ خصوصی اجلاس کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئےٓ ممتاز قانونی ماہر اور تجربہ کار سیاستدان بیرسٹر اعتزاز احسن نے بڑھتے ہوئے سیاسی انتشار پر خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ایک سویلین سیاستدان کے گھر پر دوسرے سویلین سیاستدان کے حکم پر چھاپہ مارا جا رہا ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔

یہ بات انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان کے گزشتہ ہفتے کرپشن کے الزام میں عدالت میں پیش نہ ہونے پر گرفتار کرنے کے لیے لاہور میں پولیس کی کارروائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہی۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ ریاستی ادارے ایک سیاستدان کے پیچھے پڑے ہیں اور متنبہ کیا کہ کل کسی اور کے پیچھے ہوں گے، ہم میں سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا’۔

بلوچستان کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس معاملے کو محض عسکری اداروں پر چھوڑ دیا گیا تو صورتحال مزید خراب ہو جائے گی کیونکہ مسلح افواج کے پاس ’سیاسی حل نہیں ہے‘۔

اپنے جرات مندانہ اور دو ٹوک انداز کے لیے مشہور سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اپنی تقریر میں تجویز پیش کی کہ دو قومی رجسٹرز قائم کیے جائیں جس میں آئین کو بالا رکھنے کے لیے قربانیاں دینے والوں کی یاد اور اس کو پامال کرنے والوں کی مذمت کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ایک سفید ’رجسٹر برائے اعزاز و شہرت‘ میں ان لوگوں کی فہرست ہونی چاہیے جنہوں نے آئین کا مسودہ تیار کیا اور اپنی زندگی اور آزادی کے ساتھ اس کا دفاع کیا۔

اسی طرح سیاہ ’رجسٹر برائے خوف و ندامت‘ میں ان لوگوں کے نام درج ہونے چاہئیں جنہوں نے آئین کو معطل کیا اس کی تخریب کاری کو جائز بنائیں۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس تین روز تک جاری رہے گا۔

اپنے ابتدائی کلمات میں انہوں نے ملک میں پارلیمانی جمہوریت کو مضبوط بنانے میں پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے کلیدی کردار پر زور دیا۔

اپنے خطاب میں وزیر خزانہ سینیٹر اسحٰق ڈار نے شفاف مالیاتی نظم و ضبط کو یقینی بناتے ہوئے جمہوری نظام میں تسلسل برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے چیلنجز کا سامنا کرنے کے باوجود صوبوں کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کو برقرار رکھنے اور مساوی نمائندگی فراہم کرنے میں سینیٹ کے کردار کی تعریف کی۔

سابق سینیٹر راجہ ظفرالحق نے تجویز دی کہ ملکی مالیاتی معاملات میں ایوان بالا کے اختیارات میں اضافے کی گنجائش ہے کیونکہ اس وقت صرف قومی اسمبلی ہی بجٹ کی منظوری دے سکتی ہے۔

اس تجویز کی سینیٹر بہرام تنگی اور سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ میر جان محمد خان جمالی نے بھی تائید کی۔

اس موقع پر خطاب کرنے والے دیگر سینیٹرز میں عطا الرحمٰن، دانش کمار، ہدایت اللہ اور فیض محمد شامل تھے جنہوں نے لاپتا افراد سمیت متعدد مسائل پر روشنی ڈالی۔

تبصرے (0) بند ہیں