ضمانت قبل از گرفتاریاں عمران خان کو مزید بدمعاش بنانے میں معاون ثابت ہو رہی ہیں، وزیر داخلہ

اپ ڈیٹ 18 مارچ 2023
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ لاہور میں پریس کانفرنس کررہے تھے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ لاہور میں پریس کانفرنس کررہے تھے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ ایک طرف ایک آدمی عدالتی حکم کی تعمیل سے انکاری ہے، دوسری جانب سے اسے تھوک کے حساب سے ضمانت قبل از گرفتاری کا فائدہ دیا جا رہا ہے اور عدالت میں پیش ہونے سے ایک دن پہلے تمام کیسز سے ضمانت قبل از گرفتاری دی گئیں، اس قسم کا ثبوت انہیں مزید بدمعاش بنانے میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان اپنے گھر میں مورچہ زن ہو کر جیل بچاؤ تحریک چلا رہا تھا، جب پولیس ایک عدالتی حکم کی تعمیل کے لیے پہنچی تو وہاں سے جس قسم کی مزاحمت ہوئی تو اس سے یہ شکوک و شبہات گہرے ہوئے کہ یہاں کسی سیاسی جماعت یا سیاسی لیڈر کا دفتر نہیں ہے بلکہ یہ کسی دہشت گرد تنظیم کا مرکز ہے یا یہ کسی نے نوگو ایریا قائم کیا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج صبح پولیس نے نوگو ایریا کلیئر کیا اور عمران خان کے گھر کے بیرونی حصے کی تلاشی لی، رہائشی حصے میں جہاں عمران خان کی اہلیہ رہائش پذیر تھیں وہاں کے سرچ وارنٹ ہونے کے باوجود پولیس داخل نہیں ہوئی لیکن اس سرچ وارنٹ پر عمل کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ وہ اس علاقے کی بھی سرچ کروائیں کیونکہ ہمیں شبہ ہے کہ وہاں پر بھی ناجائز اسلحہ اور ممنوعہ استعمال کی چیزوں کا بڑا ذخیرہ موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیرونی حصے سے 65 کے قریب ایسے لوگ ملے ہیں جن کا تعلق اس صوبے سے نہیں ہے اور اکثر کا ریکارڈ مشکوک نظر آ رہا ہے اور جیسے جیسے تصدیق ہو گی یہ چیزیں بھی قوم کے سامنے رکھی جائیں گی۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ وہاں سے کلاشنکوف، غلیلیں اور پیٹرول بم بنانے کا سامان برآمد ہوا ہے اور یہ ساری چیزیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف استعمال ہوتی رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب قوم کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ایسا شخص جو بدقسمتی سے اس ملک کا وزیراعظم رہا ہے اور آگے بھی بننے کا دعویدار ہے اس کا کردار کیا ہے، وہ اس ملک کی نوجوان نسل اور اپنی جماعت کو کس طرح کے راستے پر چلانا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہاں سے جو کچھ برآمد ہوا ہے تو اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس کا مقصد اس ملک میں فتنہ، افراتفری اور انارکی پھیلانا ہے اور یہی اس کا ایجنڈا ہے اور یہ پچھلے 10سال سے اپنے اس ایجنڈے پر گامزن ہیں، اپنے پونے چار سال کی حکومت کے دوران بھی یہ آمادہ فساد رہا ہے اور یہ کہتا تھا کہ میں اپوزیشن کو ختم کردوں، مجھے اگر اختیار مل جائے تو میں 500 لوگوں کو پھانسی چڑھادوں۔

ان کا کہنا تھا کہ جس وقت یہ کہہ رہے تھے کہ منی لانڈرنگ اور بیرون ملک پیسے بھیجنے کی بنیاد پر میں ان کو پھانسی دینا چاہتا ہوں، اس وقت اس کی فرنٹ مین اربوں روپے باہر منتقل کر رہی تھی اور 12 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کر رہی تھی، وہ ثبوت سامنے آ چکے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان نے قومی خزانے کو 50 ارب روپے کا ٹیکہ لگا کر خود القادر ٹرسٹ کے نام پر 7 ارب روپے کی پراپرٹی اپنے نام کرائی اور اس کے ٹرسٹی یہ خود اور ان کی اہلیہ ہیں، اسی طرح توشہ خانہ کی چوریاں اور ٹیریان وائٹ کے کیسز ہیں، انہیں معلوم ہے کہ ان کیسز میں سزا ہو گی تو عدالتوں میں جانے سے انکار کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس نے اپنے لوگ زخمی کروائے اور وہاں ہر قسم کی مشکل برداشت کی، ان کے سر پھٹے اور اینٹی رائٹ پولیس گئی تو وہاں کلاشنکوف سے مسلح دہشت گرد موجود تھے، شرپسند موجود تھے، انہوں نے چار دن ان کی دہشت گردی اور شرپسندی کا سامنا کیا لیکن عدالت کے حکم کی تعمیل کے لیے اتنا دباؤ بڑھایا کہ اسے کہنا پڑا کہ میں عدالت میں پیش ہوں گا۔

انہوں نے کہا کہ عدالت میں پیش ہونے سے ایک دن پہلے اسے تمام کیسز سے ضمانت قبل از گرفتاری دی گئی، ایک طرف ایک آدمی عدالتی حکم کی تعمیل سے انکاری ہے، عدالتی حکم کی تعمیل کے لیے جانے والے لوگوں کے سر پھاڑ رہا ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں پر پتھر برسا رہا ہے اور دوسری جانب اسے تھوک کے حساب سے ضمانت قبل از گرفتاری کا فائدہ دیا جا رہا ہے، اس قسم کا ثبوت انہیں مزید بدمعاش بنانے میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔

رانا ثنااللہ نے عمران خان کی کارکنوں کے ہمراہ عدالت آمد کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ توقع یہ کی جانی چاہیے کہ اس قسم کی غنڈہ گردی اور اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھے جانے والے رجحان کی حوصلہ شکنی ہو اور عدالت کو عمران خان کو یہ حکم دینا چاہیے تھا کہ گاڑی سے اترو اور آ کر عدالت میں پیش ہو اور اگر آپ پیش نہیں ہوں گے تو میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دوں گا، ایسا ہونا چاہیے تھا تاکہ اس قسم کے فتنے کو مزید نہ پنپنے نہ دیا جائے اور اس کی مزید حوصلہ افزائی نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ میں انتہائی افسوس سے کہنا چاہتا ہوں کہ ان کو گاڑی میں ہی حاضری لگوانے کی سہولت دی گئی اور کہا گیا کہ گاڑی میں بیٹھ کر ہی دستخط کر دیں، آپ کی حاضری ہو گئی تو آپ گھر جائیں اور سنا ہے کہ جس فائل پر حاضری لگائی تھی وہ بھی گم ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی عدالتی رویے نے عمران خان کی سرکشی میں اضافہ کیا ہے، یہ سرکشی دنوں نہیں بلکہ گھنٹوں میں ختم ہو سکتی ہے، یہ ایک بزدل انسان ہے، اسے جیل سے اتنا خوف ہے کہ جس دن یہ گرفتار ہوا مجھے لگتا ہے کہ اسے اسی وقت جیل جانے سے پہلے اٹیک ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ قوم ادراک کرے کہ عمران خان ملک میں انارکی چاہتا ہے، یہ سیاست دان نہیں ہے، اس کا کوئی بھی رویہ سیاسی نہیں ہے، کوئی بھی رویہ جمہوری نہیں ہے، یہ حکومت میں ہوتا ہے تو اپوزیشن کو مار دینا چاہتا ہے اور اپوزیشن میں ہوتا ہے تو حکومت کو ختم کر دینا چاہتا ہے لہٰذا قوم اس کا ادراک کر کے ووٹ کی طاقت سے مائنس کرے، یہ پاکستان کی بقا کے لیے بہت ضروری ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ زمان پارک سے برآمد اسلحہ ناجائز ہے اور لائسنس یافتہ نہیں ہے، باقی برآمد ہونے والی چیزیں آپ کے سامنے ہیں، جہاں تک جوڈیشل کمپلیکس میں داخلے کی بات ہے تو اس میں بہت سارے لوگ مسلح تھے، ان کے پاس باقاعدہ اسلحہ دکھا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم واقعے کو اس سطح پر نہیں لے جانا چاہتے جس سطح پر وہ لے جا کر اس سے فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس ملک کو افراتفری اور فتنے کا شکار کرنا چاہتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں