ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا سعودی فرمانروا کے دورے کی دعوت کا خیرمقدم

اپ ڈیٹ 20 مارچ 2023
خیال رہے کہ دونوں ممالک نے 2016 میں سفارتی تعلقات منقطع کردیے تھے — فائل فوٹو: شٹراسٹاک
خیال رہے کہ دونوں ممالک نے 2016 میں سفارتی تعلقات منقطع کردیے تھے — فائل فوٹو: شٹراسٹاک

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے حالیہ معاہدے کو آگے بڑھانے کے پیش نظر سعودی فرمانروا کی طرف سے دورے کی دعوت کا خیرمقدم کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کے مطابق ایرانی صدر کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف برائے سیاسی امور محمد جمشیدی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں لکھا کہ کہ ’صدر ابراہیم رئیسی کو لکھے گئے خط میں سعودی بادشاہ نے دونوں برادر ممالک کے درمیان معاہدے کا خیر مقدم کیا اور انہیں ریاض آنے کی دعوت دی جس پر ابراہیم رئیسی نے دعوت کا خیر مقدم کیا۔‘

خطے کے دو طاقتور ممالک کے درمیان 10 مارچ کو تعلقات کی بحالی کا معاہدہ ہوا تھا جس میں چین نے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا۔

خیال رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی اس وقت آئی تھی جب 2016 میں ایک مذہبی شخصیت کو پھانسی دی گئی تھی جس پر ایرانی مظاہرین نے سعودی سفارت خانہ پر حملے کیے تھے۔

حالیہ ہونے والے معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کا امکان ہے جبکہ دو دہائی قبل سیکیورٹی اور معاشی تعاون پر عملدرآمد کرنا بھی اس معاہدے میں شامل ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ دونوں ممالک نے اپنے اعلیٰ سفارت کاروں کے درمیان ملاقات پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملاقاتوں کے لیے تین مقامات کی تجویز دی گئی ہے، تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ وہ مقامات کون سے ہوں گے۔

امیرعبداللہیان نے تہران میں ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک نے ایسی ملاقاتوں پر رضامندی ظاہر کی ہے حالانکہ انہوں نے تین مقامات کی فہرست نہیں بتائی اور نہ ہی یہ بتایا کہ ایسی ملاقات کب ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تہران باہمی طور پر سفارت خانہ کھولنے کے لیے تیار ہے جبکہ یہ بھی توقع ہے کہ بحرین کے ساتھ بھی تعلقات معمول پر آجائیں گے جس نے 2016 میں سعودی عرب کی پیروی کرتے ہوئے تعلقات منقطع کیے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران اور بحرین کے تکنیکی وفود کے درمیان دو ماہ قبل دونوں ممالک کے سفارت خانوں کا دورہ کرنے کا معاہدہ طے پایا تھا، ہمیں امید ہے کہ ایران اور بحرین کے درمیان رکاوٹیں دور ہو جائیں گی اور ہم سفارت خانوں کو دوبارہ کھولنے کے لیے بنیادی اقدامات کریں گے۔

واضح رہے کہ کئی خلیجی ممالک نے 2016 میں ریاض کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایران سے تعلقات منقطع کر لیے تھے لیکن متحدہ عرب امارات اور کویت نے حال ہی میں تعلقات بحال کیے ہیں۔

ایرانی حکومت نے سعودی عرب کو وزرائے خارجہ کی سطح پر ملاقات کے لیے تین مقامات کی تجویز دی ہے۔

علاوہ ازیں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ایک معاون نے بتایا کہ سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے صدر کو ایک خط میں ریاض کا دورہ کرنے کی دعوت دی تھی جس میں 10 مارچ کو ہونے والے معاہدے کا خیرمقدم کیا گیا تھا جس میں برسوں کی دشمنی کے بعد دو ماہ کے اندر تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

سعوی عرب کے ذرائع ابلاغ نے فوری طور پر اس معاملے پر کوئی جواب نہیں دیا۔

چین کی ثالثی میں خطے کی دو حریف طاقتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کا اعلان مشرق وسطیٰ کی اعلیٰ سیکیورٹی حکام کے درمیان بیجنگ میں چار دن پہلے مذاکرات کے بعد کیا گیا۔

بحرین نے مسلسل ایران پر ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کا الزام عائد کیا ہے جسے ایران مسترد کرتا ہے۔

بحرین کے سرکاری مواصلاتی دفتر نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

بحرین نے دیگر خلیجی عرب ریاستوں کے ساتھ مل کر ریاض اور تہران کے درمیان تعلقات کی بحالی کے معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں