پی ایس او کو دیوالیہ سے بچانے کیلئے 27 ارب روپے کی گرانٹ منظور

22 مارچ 2023
کے پی سی کئی دہائیوں سے پی ایس او کو ایک کریڈٹ سہولت کے ذریعے ایندھن فراہم کررہا ہے —فائل فوٹو: اے ایف پی
کے پی سی کئی دہائیوں سے پی ایس او کو ایک کریڈٹ سہولت کے ذریعے ایندھن فراہم کررہا ہے —فائل فوٹو: اے ایف پی

وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے ایک ہنگامی اجلاس میں کویت پیٹرولیم کارپوریشن (کے پی سی) کو ادائیگی کے لیے 27 ارب روپے (تقریباً 10 کروڑ ڈالر) کی خصوصی گرانٹ کی منظوری دے دی گئی تاکہ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو باقاعدہ طور پر دیوالیہ ہونے سے بچایا جا سکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں گلگت بلتستان کو 25 ہزار ٹن گندم کی اضافی سپلیمنٹری گرانٹ اور سپلائی کی مد میں 2 ارب 90 کروڑ روپے کی منظوری بھی دی گئی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گزشتہ ہفتے سوئی ناردرن پائپ لائنز لمیٹڈ کو پی ایس او کو واجب الادا 498 ارب روپے کی جزوی ادائیگی کی مد میں کمرشل قرضے کے لیے 50 ارب روپے کی گارنٹی کی اجازت دی تھی۔

تاہم پی ایس او نے ایک ہنگامی کال جاری کی کہ ایک تکنیکی ڈیفالٹ پہلے ہی ہو چکا ہے لیکن اس کے اثرات سے بچنے کے لیے فوری زرمبادلہ کی ضرورت ہے۔

کے پی سی کئی دہائیوں سے پی ایس او کو ایک کریڈٹ سہولت کے ذریعے ایندھن فراہم کررہا ہے جس میں سالانہ بنیادوں پر توسیع کی جاتی ہے، پچھلی کریڈٹ سہولت 31 دسمبر 2022 کو ختم ہو گئی تھی، زرمبادلہ کے ذخائر کی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر عالمی فراہم کنندگان تشویش کا شکار تھے جبکہ سپلائی کو بڑھانے کی ضرورت تھی۔

پی ایس او کے منیجنگ ڈائریکٹر سید محمد طحہٰ نے حکومت کو بتایا کہ پی ایس او کا زرمبادلہ ختم ہو چکا ہے اور مارکیٹ شیئر بڑھنے کے باوجود مقامی مالیاتی اخراجات کمپنی کا منافع بھی ہضم کر رہے ہیں۔

پیٹرولیم ڈویژن نے ای سی سی کو بتایا کہ پی ایس او نے کویت سے کریڈٹ سہولت کی وجہ سے ایکسچینج کے نقصانات کے لیے 17 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ مانگی تھی اور ای سی سی نے 3 قسم کی کریڈٹ سہولیات کے انتظام کے لیے پیشہ ور افراد کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

سال 2000 سے پی ایس او ڈیزل آئل کی سپلائی کے لیے کے پی سی کریڈٹ سہولت استعمال کر رہا ہے، یہ ہر کھیپ کے بل آف لینڈنگ کی تاریخ سے 30 روز کے بعد نیشنل بینک آف پاکستان (ایین بی پی) میں برابر رقم جمع کرادیتا ہے اور پھر این بی پی کی جانب سے اس کارگو کی قیمت کویت میں کے پی سی کو منتقل کردی جاتی ہے۔

اس طرح کی تمام کمیٹیوں کی طرح اس پینل نے بھی پچھلے ہفتے محسوس کیا کہ ان سہولیات پر زر مبادلہ کے نقصان کے طریقہ کار پر رپورٹ کو حتمی شکل دینے میں کچھ وقت لگے گا کیونکہ مسائل کی پیچیدگی اور کچھ دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے فیڈ بیک درکار ہے، تاہم کے پی سی کریڈٹ سہولت کی ادائیگیوں پر ایک بین الاقوامی دیوالیہ پن کی صورتحال پیدا ہو رہی ہے، اس لیے 27 ارب روپے کی فوری سپلیمنٹری گرانٹ فراہم کی جانی چاہیے۔

یہ اطلاع دی گئی کہ کے پی سی کی کریڈٹ سہولت دسمبر میں ختم ہونے کے باوجود 20 مارچ تک 4 ٹرانزیکشنز ابھی باقی ہیں اور اینی بی پی کے متعلقہ اکاؤنٹ میں فنانسنگ دستیاب نہیں ہے کیونکہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے گزشتہ ایک سال کے دوران اسے بھاری نقصان پہنچا ہے۔

پی ایس او نے گزشتہ ہفتے حکومت کو بتایا تھا کہ صرف ایس این جی پی ایل کی جانب سے 498 ارب روپے کی ادائیگیوں کے سبب اس کی وصولیاں 775 ارب روپے سے تجاوز کر گئی ہیں اور پی ایس او کا قرضہ 411 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے، اس کی وجہ مالیاتی خلا کو پر کرنا تھا جس کی لاگت رواں برس کے دوران 43 ارب روپے اور آئندہ مالی سال کے دوران 75 ارب روپے ہو جائےگی۔

گلگت بلتستان کیلئے گندم

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گلگت بلتستان کو 25 ہزار ٹن گندم فوری طور پر جاری کرنے کے لیے وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان کی سمری کی بھی منظوری دے دی تاکہ رمضان المبارک کے دوران قلت سے بچا جا سکے۔

گندم کی موجودہ قیمتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گلگت بلتستان کی فوری ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کے ذریعے 2 ارب 90 کروڑ روپے کی اضافی رقم کی بھی منظوری دے دی۔

تبصرے (0) بند ہیں