جیکب آباد: گینگ ریپ کی شکار خاتون 2 ماہ تک زندگی کی جنگ لڑنے کے بعد دم توڑ گئی

اپ ڈیٹ 22 مارچ 2023
خاتون گینگ ریپ کا نشانہ بننے کے بعد سے ہسپتال میں زیر علاج تھی — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
خاتون گینگ ریپ کا نشانہ بننے کے بعد سے ہسپتال میں زیر علاج تھی — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

سندھ کے ضلع جیکب آباد میں اپنے گھر میں گینگ ریپ کا شکار بننے والی خاتون 2 ماہ سے زائد عرصے تک زیر علاج رہنے کے بعد منگل کو سکھر کے ایک نجی ہسپتال میں دم توڑ گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خاتون اور اس کی ساس کو 15 جنوری کو ان کے گھر میں نشہ آور چیز پلا کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا، اس المناک آزمائش کے ایک ہفتہ بعد ساس کا انتقال ہو گیا تھا۔

متاثرہ خاتون کی لاش لواحقین تدفین کے لیے قبرستان لے جا رہے تھے کہ جیکب آباد پولیس نے اسے اپنی تحویل میں لے لیا اور جیکب آباد کے سول ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کرانے کے بعد ورثا کے حوالے کر دیا۔

جیکب آباد کے ایس ایس پی ڈاکٹر سمیر نور چنا نے ڈان کو بتایا کہ متاثرہ خاندان نے ایف آئی آر میں تہکان عرف تکان گولو اور چار دیگر نامعلوم افراد کو نامزد کیا ہے اور ان پر گینگ ریپ کا الزام لگایا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے اہم ملزم تہکان کو گرفتار کر لیا ہے جو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل کاٹ رہا ہے، متاثرین کے لواحقین نے بتایا کہ دیگر ملزمان کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا۔

اکبر علی سولنگی کی شکایت پر درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق 15 جنوری کو تہکان جو کہ ان کا رشتہ دار تھا اور چار نامعلوم افراد اس کے ماموں شبیر کے گھر گئے تو وہ، ان کی بیوی، بیٹا نیاز، بہو اور دیگر اہل خانہ ارکان گھر پر تھے۔

تہکان نے انہیں گوشت کا ایک ٹکڑا اور دودھ یہ کہتے ہوئے دیا کہ یہ خیرات کے طور پر تقسیم کیا گیا ہے اور پھر وہاں سے چلا گیا۔

شکایت گزار نے کہا کہ ہم نے گوشت اور دودھ اپنی خواتین کو دیا جنہوں نے رات کا کھانا تیار کیا اور دودھ پیا اور فوراً ہی چارپائی پر سوگئے۔

اکبر سولنگی نے ایف آئی آر میں کہا تھا کہ اس کے کزن نیاز اور اس نے کسی وجہ سے فوری طور پر گوشت نہیں کھایا اور وہ بھی لیٹنے چلے گئے۔

بعد ازاں رات 10 بجے کے قریب کچھ آوازیں آنے پر وہ جھٹکے سے نیند سے اٹھے اور تہکان کو سوئی ہوئی خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہوئے دیکھا جب کہ اس کے ساتھیوں نے ان پر پستول تھام لیے۔

شکایت گزار نے کہا تھا کہ جب ہم نے اٹھنے کی کوشش کی تو مسلح افراد نے دھمکی دی کہ مزاحمت کی تو ہمیں جان سے مار دیں گے اور جرم کے بعد ملزمان جائے وقوع سے فرار ہوگئے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ اس واقعے کے چند روز بعد 22 جنوری کو بزرگ متاثرہ خاتون کی موت ہوگئی جبکہ ان کی بہو کو علاج کے لیے سکھر لے جایا گیا جہاں منگل کو وہ بھی دم توڑ گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں