یوکرین تنازع پر پیشرفت نہ ہوسکی، پیوٹن سے اہم ملاقات کے بعد چینی صدر روس سے روانہ

اپ ڈیٹ 22 مارچ 2023
دونوں صدور نے مغربی اثر و رسوخ پر بھی بات کی — فوٹو: اے ایف پی
دونوں صدور نے مغربی اثر و رسوخ پر بھی بات کی — فوٹو: اے ایف پی

چین کے صدر شی جن پنگ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے سربراہی اجلاس کے بعد یوکرین تنازع پر بغیر کسی واضح پیش رفت کے روس سے روانہ ہوگئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق دونوں ممالک نے ایشیا میں نیٹو کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر تشویش کا اظہار کیا اور پیوٹن کے یوکرین میں جارحیت کے آغاز کے بعد سے نزدیک ہونے والی ایک شراکت داری کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر تنہائی کا شکار روسی صدر سے ملاقات کے بعد چینی صدر شی جن پنگ کا طیارہ ماسکو سے روانہ ہوا جنہیں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ وہ یوکرین تنازع پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں اور تنازع پر چین کی طرف سے 12 پوائنٹ پوزیشن پیپر کو سراہا جس میں مذاکرات اور تمام ممالک کی علاقائی سالمیت کا احترام کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

چینی صدر سے بات چیت کے بعد روسی صدر نے کہا کہ چین کی طرف سے ارسال کیے گئے امن منصوبے میں شامل بہت سے نکات ایسے بھی ہیں جن کو امن کے قیام کے لیے بنیاد بنایا جاسکتا ہے، جس کے لیے جب بھی یوکرین اور مغربی ممالک راضی ہوں گے ان پر عمل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’تاہم ہم نے آج تک ان کی طرف سے ایسی دلچسپی نہیں دیکھی‘۔

یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ کیف نے چین کو مذاکرات کے لیے مدعو کیا تھا اور وہ اس پر چین کی طرف سے جواب کا منتظر ہے۔

ولادیمیر زیلنسکی نے پریس کانفرنس میں چین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہم نے امن فارمولا پر عملدرآمد کے لیے چین کو شراکت دار بننے کی پیشکش کی ہے اور ہم نے اپنا امن فارمولا سب کو ارسال کردیا ہے، ہم آپ (چین) کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں اور اس پر آپ کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں’۔

تاہم امریکا نے کہا کہ وہ مذاکرات کے لیے چین کو منصفانہ ثالث کے قابل نہیں سمجھتا۔

خیال رہے کہ چینی صدر کے دورہ ماسکو کو صدر پیوٹن کے لیے معاونت کے طور پر دیکھا گیا ہے، روسی صدر کے لیے یوکرینی بچوں کو غیر قانونی طور پر ملک بدر کرنے کے الزامات پر بین الاقوامی فوجداری عدالت نے وارنٹ جاری کیے ہیں۔

ولادیمیر پیوٹن نے بات چیت کے بعد ایک سرکاری عشائیہ میں کہا کہ مجھے یقین ہے کہ روس۔چین تعاون کے لامحدود امکانات ہیں۔

دورہ روس کے دوسرے دن چینی صدر نے کہا کہ روس کے ساتھ تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔

روسی صدر نے بات چیت کو معنی خیز اور صاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس، چین کی توانائی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کر سکے گا۔

دونوں ممالک نے اپنے مشترکہ بیان میں امریکا پر عالمی سیکیورٹی کو کمزور کرنے کا الزام عائد کیا۔

روس اور چین نے مشترکہ بیان میں کہا کہ امریکا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی اور علاقائی سلامتی اور عالمی عدم استحکام کو نقصان پہنچانے سے باز رہے۔

دونوں ممالک نے ایشیا میں نیٹو کی بڑھتی ہوئی موجودگی پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا۔

پیر کو چینی اور روسی صدور نے ساڑھے چار گھنٹے تک بات چیت کی اور ایک دوسرے کو ’قریبی دوست‘ قرار دیا۔

خیال رہے کہ روس۔یوکرین تنازع پر چین خود کو غیر جانبدار ظاہر کر رہا ہے لیکن امریکا نے کہا تھا کہ چین حربے استعمال کرکے روس کی مدد کر رہا ہے۔

امریکا نے چین پر روس کو ہتھیاروں کی فراہمی پر غور کرنے کا الزام بھی لگایا ہے، تاہم اس دعوے کی چین نے سختی سے تردید کی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں