یومِ پاکستان روایتی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے، دفاعی پریڈ ملتوی

اپ ڈیٹ 23 مارچ 2023
لاہور میں مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب ہوئی — فوٹو: ڈان نیوز
لاہور میں مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب ہوئی — فوٹو: ڈان نیوز

قراردادِ پاکستان پیش کیے جانے کے 83 سال پورے ہونے پر ملک بھر میں ترقی، خوشحالی اور ملک کے مضبوط دفاع کو یقینی بنانے کے عزم کے ساتھ ’یوم پاکستان‘ بھرپور ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے۔

یہ دن 23 مارچ 1940 کو تاریخی قرارداد لاہور کی منظوری کی یاد میں منایا جاتا ہے، جس کے تحت برصغیر کے مسلمانوں نے اپنے لیے علیحدہ وطن کا ایجنڈا طے کیا تھا۔

تحریک پاکستان کے دوران 23 مارچ 1940 وہ دن تھا جب مولوی فضل الحق نے قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں ایک آزاد وطن پاکستان کے لیے قرارداد پیش کی اور اسی مناسبت سے ہم بحیثیت قوم ہر سال 23 مارچ کو یوم پاکستان کے طور پر مناتے ہیں۔

لاہور میں یوم پاکستان کے موقع پر مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد ہوئی، ایئر وائس مارشل سید عمران ماجد علی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔

پاک فضائیہ کے چاک وچوبند دستے نے مزارِ اقبال پر اعزازی گارڈز کے فرائض سنبھال لیے، مزار اقبال پر سلامی بھی پیش کی اور فاتحہ خوانی کی، اس موقع پر ملک و قوم کی سلامتی کے لیے خصوصی دعا بھی کی گئی۔

اسلام آباد میں آج دن کا آغاز 31 توپوں کی سلامی سے ہوا جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔

پریڈ ملتوی

اس دن کی اہم خصوصیت اسلام آباد میں ہونے والی شاندار فوجی پریڈ ہے جس میں تینوں مسلح افواج اور دیگر سیکیورٹی فورسز کے دستے مارچ پاسٹ جبکہ لڑاکا طیارے پرواز کی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

تاہم ایوانِ صدر سے جاری بیان کے مطابق اسلام آباد میں خراب موسم کے باعث ایوانِ صدر میں ہونے والی یومِ پاکستان کی پریڈ ملتوی کردی گئی جو اب25 مارچ کو ہوگی۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ رواں سال یومِ پاکستان کے موقع پر پاک فوج کی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں روایتی پریڈ شکر پڑیاں کے بجائے ایوان صدر میں منعقد کرانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، پریڈ محدود پیمانے پر کروانے کا فیصلہ کفایت شعاری پالیسی کے تحت کیا گیا۔

صدر مملکت کا قیدیوں کی سزا میں کمی کا اعلان

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے یوم پاکستان کے موقع پر قیدیوں کی سزا میں کمی کا اعلان کردیا۔

صدر مملکت کی جانب سے جاری کردہ اعلان کے تحت مختلف سطح کے قیدیوں کی سزا میں 90 روز کی کمی کی گئی ہے جن میں 65 سال سے زائد عمر کے مرد، خواتین جن کی عمر 60 سال سے زائد ہے اور 18 سال سے کم عمر افراد شامل ہیں جو اپنی سزا کا ایک تہائی حصہ مکمل کر چکے ہیں۔

تاہم یہ احکامات قتل، جاسوسی، ملک دشمن سرگرمیوں، عصمت دری، چوری، ڈکیتی، اغوا، دہشت گردی اور ملکی خزانے کو نقصان پہنچانے کے جرائم میں ملوث قیدیوں کے لیے نہیں ہیں۔

صدر مملکت و وزیر اعظم کا یومِ پاکستان پر پیغام

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے یومِ پاکستان کے موقع پر قوم کے نام پیغام میں کہا کہ پوری پاکستانی قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، یوم پاکستان پر پوری قوم بانیانِ پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ظلم و ستم ثبوت ہے کہ مسلم قیادت نے ایک دانشمندانہ فیصلہ کیا، یوم پاکستان بحیثیت قوم ہمیں کامیابیوں اور ناکامیوں کا جائزہ لینے کی یاد دہانی کراتا ہے، انہوں نے کہا کہ آزادی کے وقت ہمیں بہت سے چیلنجز کا سامنا تھا، چیلنجز کے باوجود ہم نے مسلسل محنت اور قابلیت سے ہر شعبے میں شاندار کامیابیاں حاصل کیں۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان نے ریاستی ادارے قائم کیے، اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا، پاکستان نے جوہری صلاحیت حاصل کی، دہشت گردی اور کورونا پر قابو پایا، پاکستانی قوم نے قدرتی آفات کے دوران قربانی اور تعاون کے جذبے کا مظاہرہ کیا۔

صدر مملکت نے پیغام میں کہا کہ ہمیں قانون کی حکمرانی یقینی بنانے اور جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے کام کرنا ہوگا، معاشرے میں عدم مساوات کم کرنے، خواتین کو بااختیار بنانے کی ضرورت ہے، خصوصی افراد کے حقوق کی فراہمی، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے مزید کام کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مزید کام کرنا ہوگا، ماضی کی کامیابیوں کے پیشِ نظر یقین ہے کہ پاکستان کو درپیش چیلنجز پر قابو پانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ اتحاد، ایمان اور نظم و ضبط کے ساتھ ہم پاکستان کو مضبوط اور خوشحال ملک بنا سکتے ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے یوم پاکستان کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ 23 مارچ ہماری قومی تاریخ کا ایک ایسا عہد ساز دن ہے جو ہمیں اپنے ماضی کی یاد دلاتا ہے، ہمیں اپنے موجودہ حالات پر غور و فکر کرنے کی دعوت دیتا ہے اور ایک خوشحال مستقبل کی تعمیر کی تحریک دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ دن عہد کی تجدید کا دن بھی ہے، یہ دن ہمیں 1940 میں واپس لے جاتا ہے جب برصغیر کے مسلمانوں نے ایک علیحدہ وطن کے قیام کی قرارداد منظور کی تھی جسے وہ قائد اعظم محمد علی جناح کی متحرک قیادت میں اپنا وطن کہہ سکیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ علامہ محمد اقبال کا آزادی کا خواب مسلمانوں کے مطالبات اور علیحدہ وطن کی امنگوں کی نمائندگی کرنے والی قرارداد کی صورت میں ظاہر ہوا، قائداعظم کی قیادت میں برصغیر کے مسلمانوں کی سات سالوں کی تاریخ ساز جدوجہد نے اقبال کے خواب کو حقیقت میں بدلا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قیام یقیناً 20ویں صدی کا ایک معجزہ ہے، ہمارے پچھلے 75 سالوں کے سفر نے ہمیں جنگوں سے نبردآزما ہوتے اور قدرتی آفات سمیت بہت سے بحرانوں سے لڑتے دیکھا ہے،کئی مواقع ایسے آئے ہیں جب ہم نے مشکلات پر قابو پالیا اور کئی سنگ میل حاصل کیے، عالمی برادری کے رکن کی حیثیت سے پاکستان نے انسانیت کو درپیش مسائل کے حل اور عالمی امن کے قیام میں ایک ذمہ دار قوم کا کردار ادا کیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج جب ہم یوم پاکستان منا رہے ہیں اور اپنے بانیان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں، تو ہمیں ان چیلنجز کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے جو ہمارے سامنے ہیں، آج ہمیں سیاسی و معاشی عدم استحکام کا سامنا ہے، پاکستان سیاسی اور آئینی جدوجہد کے نتیجے میں معرض وجود میں آیا تھا اور اس کا مستقبل آئین پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنے میں مضمر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کا مقدر عظیم کامیابیاں اور بلندیاں حاصل کرنا ہے، تاہم اس کے حقیقت بننے کے لیے ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا، اپنے آپ کو قومی مقصد سے آراستہ کرنا ہوگا اور اپنے اسلاف کی میراث کے مطابق جدوجہد کرنے کا عزم کرنا ہوگا، آئیے آج کے دن ہم خود احتسابی کریں تاکہ ہم اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کا ازالہ کر سکیں، جو قومیں جو اپنے ماضی کا تجزیہ کرنے، اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنے اور اصلاح کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں وہی حقیقی کامیابی حاصل کر سکتی ہیں۔

وزیراعلیٰ و گورنر سندھ کی مزار قائد پر حاضری

کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے یوم پاکستان کے موقع پر مزار قائد پر حاضری دی۔

مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مشکلات ہیں لیکن ان شا اللہ مل کر ان مشکلات پر قابو پائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس وقت یکجا رہنے کی ضرورت ہے، ایک بار پھر دہشت گرد کوشش کر رہے ہیں کہ اس ملک کو مشکل میں ڈالیں، ہماری حکومت، پولیس، رینجرز، فوج اور انٹیلی جنس مل کر کام کر رہے ہیں، دو مذہبی شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کی تفتیش کو خود دیکھ رہا ہوں۔

اس موقع پر گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ 75 سال ہوگئے ہیں ہم عقیدت کے ساتھ اس دن کو مناتے ہیں، قائداعظم نے ہمیں سوچ دی کہ ہم پاکستان میں رہنے والوں کی خدمت کریں، قائد کے فرمان اور سوچ کو اپنا لیں تو معیشت کو دوبارہ اوپر لے جاسکتے ہیں، ہم اس عزم کو لےکر نکلیں کہ ہمیں پاکستان کو مضبوط کرنا ہے۔

انہوں نےکہا کہ کچھ چیزوں میں عدم استحکام ہے، معیشت میں عدم استحکام ہے، ہمیں ملک کی چاروں اکائیوں کو مضبوط کرنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں