ایشیائی ممالک پائیدار ترقی کے اہداف 2030 تک حاصل نہیں کر سکیں گے، اقوام متحدہ

اپ ڈیٹ 23 مارچ 2023
2015 کے بعد سے عالمی ایجنڈوں کے نفاذ میں کئی رکاوٹیں کھڑی ہوگئی ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
2015 کے بعد سے عالمی ایجنڈوں کے نفاذ میں کئی رکاوٹیں کھڑی ہوگئی ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ایشیائی ممالک پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے 2030 کے ہدف سے کئی دہائیوں تک محروم رہے گے کیونکہ خطے میں ان اہداف کے حصول کے لیے درکار برسوں کی کُل تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے ایشیا و بحرالکاہل کی جانب سے جاری کردہ ’پائیدار ترقی کے اہداف کی پروگریس رپورٹ 2023‘ کے مطابق خطے میں پائیدار ترقی کے تمام 17 اہداف کو حاصل کرنے کی اوسط مجموعی پیش رفت 2017 میں 4.4 فیصد تھی جو انتہائی سست روی سے آگے بڑھ کر 2022 میں محض 14.4 فیصد ہوسکی ہے۔

مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا کہ ’پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے طے کردہ مدت نزدیک آرہی ہے تاہم ان اہداف کا حصول ابھی بہت دور ہے، موجودہ رفتار کے ساتھ ایشیا پیسیفک خطہ 2030 تک 118 قابل پیمائش اہداف میں سے 90 فیصد اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’ہمیں اہداف کے حصول کے لیے عزائم سے دستبردار نہیں ہونا چاہیے لیکن ہمیں ایک پائیدار، خوشحال اور جامع مستقبل کے حصول کے لیے تیزی سے کام کرنے، ذمہ دارانہ سوچ، درست سرمایہ کاری اور عالمی شراکت داری کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ پائیدا ر ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے اجتماعی عزم کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے‘۔

2015 کے بعد سے عالمی ایجنڈوں کے نفاذ میں کئی رکاوٹیں کھڑی ہوگئی ہیں جن میں ان کی کثیرالجہت نوعیت، تارکین وطن کا بحران، موسمیاتی تبدیلی، تجارتی جنگیں، بگڑتی ہوئی عدم مساوات، صحت کا بحران اور جغرافیائی سیاسی تنازعات شامل ہیں، ان سب کے حوالے سے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

اس حوالے سے پورے خطے اور دنیا بھر میں سخت ترین حالیہ چیلنجز کے باوجود ممالک نے پائیدار ترقی کے لیے بھرپور عزم کا مظاہرہ کیا، تاہم پائیدار ترقی کے اہداف کو اپنانے کے 8 سال بعد 2030 تک انہیں حاصل کرنے کے لیے غیر معمولی کوششیں کرنا ہوں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں