اب عمران خان رہے گا یا ہم، ہمارے وجود کی نفی ہوگی تو ہر حد تک جائیں گے، رانا ثنااللہ

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2023
رانا ثنااللہ نے کہا کہ جب تک اس ملک میں عمران خان نیازی کا وجود ہے ملک میں سکون نہیں آسکتا اور نہ ہی سیاسی استحکام آسکتا ہے — اسکرین شاٹ: پی این این
رانا ثنااللہ نے کہا کہ جب تک اس ملک میں عمران خان نیازی کا وجود ہے ملک میں سکون نہیں آسکتا اور نہ ہی سیاسی استحکام آسکتا ہے — اسکرین شاٹ: پی این این

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ عمران خان نے سیاست کو اس اسٹیج پر لاکر کھڑا کردیا ہے جہاں اب یا تو وہ رہیں گے یا ہم، اگر ہم سمجھیں گے کہ وجود کی نفی ہو رہی ہے تو ہر حد تک جائیں گے۔

نجی نیوز چینل ’پی این این‘ کو دیے گئے انٹرویو میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان سیاست میں جمہوری روایات، پرامن سیاسی ماحول پر یقین نہیں کرتے بلکہ انہوں نے سیاست کو دشمنی بنا دیا ہے اوراب وہ ہمیں اپنا دشمن سمجھتے ہیں جبکہ ہم ان کو اپنا سیاسی مخالف سمجھتے تھے لیکن اب بات یہاں تک آگئی ہے کہ وہ بھی ہمارا دشمن ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ملکی سیاست کو وہاں لاکر کھڑا کردیا ہے جہاں دونوں میں سے ایک کا وجود باقی رہنا ہے اور اگر ہم سمجھیں گے کہ ہمارے وجود کی نفی ہو رہی ہے تو ہم ہر اس حد تک جائیں گے جس میں اصولی، غیراصولی، جمہوری اور غیر جمہوری کی بات ختم ہوجائے گی۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان نے سیاست کو اس اسٹیج پر لاکر کھڑا کردیا ہے جہاں اب یا تو وہ منفی ہوں گے یا ہم اور یہ چیز اس نے خود پیدا کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب موجودہ ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس (ڈی جی آئی ایس آئی) اس وقت کے وزیراعظم عمران خان سے ملے تو ان سے پوچھا گیا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے جس پر ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ معیشت، لیکن عمران خان نے کہا کہ نہیں ملک کا سب سے بڑا مسئلہ اپوزیشن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اس وقت کی اپوزیشن کو جڑ سے ختم کرنے کا حکم دیا ہوا تھا، لیکن جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ ان کے ساتھ نہیں تھے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ ہمارے خلاف انتقامی کارروائی، مقدمات بنانے اور جھوٹے مقدمات میں گرفتار کرنے میں عمران خان کے ساتھ برابر کے شریک تھے جبکہ میرے خلاف ہیروئن کا مقدمہ بنانے میں فیض حمید بھی عمران خان کے ساتھ شریک تھے۔

انہوں نے کہا کہ جب عمران خان نے یہ واضح کیا کہ اپوزیشن کو جڑ سے ہی ختم کرنا ہے تو اس لیے انہوں نے کہا تھا کہ سعودی عرب کی طرح اختیارات ہوں تو پانچ سو لوگوں کو پھانسی لگا دوں اور اس کے بعد انہوں نے قانون پاس کرکے ریٹائرڈ ججز کو اینٹی نارکوٹس، احتساب عدالت اور دیگر مقامی عدالتوں میں تعینات کرنا تھا جن کو ہائی کورٹ کے جج کے برابر مراعات ملنی تھیں۔

ان کا کہنا تھا ججز کو ان عدالتوں میں تعینات کرنا تھا جہاں ہمارے مقدمات جاری تھے اور ان ججز کی تعیناتی صدر مملکت نے کرنی تھی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جب عمران خان نے یہ منصوبہ بنایا تو پھر اسٹیبلشمنٹ نے اس میں ان کا ساتھ نہیں دیا اور یہ جو کہہ رہا ہے کہ باجوہ نے میرا ساتھ نہیں دیا تو وہ یہ ایجنڈا ہی تھا اور جب باجوہ صاحب نے ساتھ نہیں دیا تو اختلاف ہوگئے اور یوں معاونت ختم ہوگئی اور ان کے اتحادی جو پہلے سے ہی ناراض تھے وہ ہمارے پاس آگئے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں آگ لگی نہیں ہے بلکہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے، 2014 سے فتنہ خان ملک میں آگ لگانے کی کوشش کر رہا ہے جس نے دھرنے دیے، احتجاج کیے اور جب حکومت میں آیا تو انتقامی کارروائی کا گھٹیا طریقہ کار چلایا۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ 25 مئی کو، پھر 26 نومبر اور اب زمان پارک میں یہ آگ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن ہم نے بہت بہتر انداز سے اس معاملے کو حل کیا ہے ورنہ اگر ہم بھی ان جیسی حرکات کرتے تو واقعی ملک میں آگ لگ چکی ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ جب تک اس ملک میں عمران خان نیازی کا وجود ہے ملک میں سکون نہیں آسکتا اور نہ ہی سیاسی استحکام آسکتا ہے۔

’عمران خان پر 40 کے قریب مقدمات ہیں‘

وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کے خلاف اس وقت 40 کے قریب مقدمات درج ہیں اور 100 مقدمات درج ہونے کا جھوٹ ہے، ہر روز قتل کرانے کا نیا منصوبہ بتاتا ہے اور پھر خود سے ہی کہتا ہے کہ مجھے قتل کرایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ خفیہ اداروں کی طرف سے وزارت داخلہ کے پاس ایسی کوئی رپورٹ نہیں جس میں عمران خان کو خطرہ بتایا گیا ہو جبکہ وزیر آباد میں ہونے والے قاتلانہ حملے پر بھی یہ بیانیہ بناتا رہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب اس نے آئی جی پنجاب اور آئی جی اسلام آباد پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ قتل کرانا چاہتے ہیں اور اس کا پورا منصوبہ بھی بتادیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان کو فتنہ تو سمجھنا چاہیے لیکن اس حوالے سے چونکہ اسٹیبلشمنٹ نہ سیاسی طور پرپریس کانفرنس کرتی ہے اور نہ ہی بیان دیتی ہے تو اس میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کیونکہ اسٹیبلشمنٹ اپنے پیشہ ورانہ فرائض تک محدود رہنا چاہتی ہے۔

سابق فوجی جرنیلوں کا کورٹ مارشل

جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور فیض حمید کے کورٹ مارشل کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ مریم نواز پارٹی کی رہنما ہیں اور عوام میں بیان دے سکتی ہیں لیکن یہ فیصلہ کرنا اس ادارے کی ذمہ داری ہے، اگر ان کے خلاف مقدمہ درج ہوگیا تو منع نہیں کریں گے بلکہ اللہ کرے کہ ملک کا جمہوری نظام اتنا مضبوط ہو کہ وہ ایسی چیزوں کا حساب لے سکے لیکن میرا خیال نہیں کہ اتنی جلدی یہ نظام اس قابل ہوگا۔

آڈیو اور وڈیو لیکس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ صلاحیت کچھ مخصوص ایجنسیوں کے پاس ہے جن کا ذکر نہیں کروں گا لیکن یہ ویڈیو ٹھیک ہی ہوتی ہیں ان میں سے کچھ اتنی گھٹیا ویڈیوز ہیں جو چلائی نہیں جاسکتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ان ویڈیو کو چیلنج کریں، ہم فرانزک کراتے ہیں اور پھر قوم کو بتائیں کہ یہ جعلی آڈیو اور ویڈیو بنائی گئی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں