وفاق کا گلگت بلتستان سے گندم کی معقول قیمت مقررکرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2023
گلگت بلتستان کی حکومت نے حال ہی میں آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے — فوٹو: اے ایف پی
گلگت بلتستان کی حکومت نے حال ہی میں آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے — فوٹو: اے ایف پی

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مفت گندم کی تقسیم پر تنقید کے پیش نظر وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان انتظامیہ سے کہا ہے کہ شہریوں کے لیے سبسڈی والی گندم کی قیمت کو مرحلہ وار، ٹارگٹڈ انداز میں معقول سطح پر لایا جائے اور فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اشرافیہ سے مارکیٹ ریٹ وصول کیے جائیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان کی حکومت نے حال ہی میں آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ اس علاقے میں ملک کے دیگر حصوں کی نسبت 10 گنا کم ہیں۔

رواں سال کے وفاقی بجٹ میں گلگت بلتستان کے لیے تقریباً 8 ارب روپے کی گندم کی سبسڈی پہلے ہی ختم ہو چکی ہے کیونکہ رواں سال کے اوائل میں تقریباً 90 ہزار ٹن گندم حاصل کی گئی تھی اور مہنگی درآمدات کے باعث قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوچکا ہے۔

وزارت خزانہ نے گزشتہ ہفتے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں گلگت بلتستان کو 25 ہزار ٹن گندم کی سپلائی کے لیے 2 ارب 90 کروڑ روپے کی اضافی سبسڈی فراہم کرنے کی منظوری دی تھی، تاکہ رمضان میں سپلائی کی کمی کی وجہ سے علاقے کے لوگوں کو کسی بھی قسم کی مشکلات سے بچا جاسکے۔

تاہم اقتصادی رابطہ کمیٹی نے یہ شرط رکھی تھی کہ گلگت بلتستان حکومت اور وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان کو ایک ماہ کے اندر گندم کی معقول قیمتیں طے کرنا پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا۔

گلگت بلتستان کو سبسڈی والے نرخوں پر گندم کی فراہمی 1970 کی دہائی سے جاری ہے، اس کی ضرورت اس علاقے میں گندم کے آٹے کی بے تحاشا قیمتوں کی وجہ سے پڑی کیونکہ اس علاقے میں گندم کی کاشت بہت کم ہوتی ہے اور ترقی پذیر انفرااسٹرکچر کی وجہ سے نقل و حمل پر خطیر رقم خرچ ہوجاتی ہے۔

تاہم گلگت بلتستان کی سبسڈی والی گندم اور ملک کے باقی حصوں میں فروخت ہونے والی غیر سبسڈی والی گندم کی قیمتوں میں فرق وقت کے ساتھ ساتھ کافی بڑھ گیا ہے کیونکہ گلگت بلتستان میں آٹے کی فروخت کی قیمت میں کافی عرصے سے اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کو گزشتہ ہفتے بتایا گیا تھا کہ اس حوالے سے گلگت بلتستان حکومت آنے والے روز میں اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی، لیکن رمضان المبارک کی آمد کے بعد سے ہر گزرتے دن کے ساتھ اوپن مارکیٹ میں آٹے کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور گندم کی سپلائی میں کسی قسم کی تاخیر سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔

اس لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مارچ اور اپریل کے لیے 25 ہزار ٹن گندم پر 2 ارب 90 کروڑ روپے کی اضافی سبسڈی کی اجازت دی، کمیٹی نے پاسکو سے کہا کہ وہ گلگت بلتستان کو فوری طور پر گندم سپلائی کرے اور نیشنل لاجسٹک سیل کو رعایتی نرخوں پر نقل و حمل کے لیے کام کرنے کی ہدایت بھی دی۔

دریں اثنا گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے آئندہ سال کے لیے کچھ ادائیگیوں کو اس سال جزوی طور پر گندم کی سبسڈی کی مد میں استعمال کیا جا سکتا ہے، ممکنہ طور پر گلگت بلتستان حکومت گندم کی قیمتوں میں معقول اضافہ کرے گی اور سپورٹ پرائس کے نرخوں کے مطابق فروخت کی گارنٹی کے ساتھ آئندہ کے لیے مقامی گندم کی کاشت کی حوصلہ افزائی کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں