بھارت: اندور میں مندر کا فرش بیٹھ جانے سے 35 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 31 مارچ 2023
پولیس نے بتایا کہ امدادی کام جاری ہے — فوٹو: اے ایف پی
پولیس نے بتایا کہ امدادی کام جاری ہے — فوٹو: اے ایف پی

بھارت کے شہر اندور میں مندر کا فرش بیٹھ جانے سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 35 ہوگئی اور امدادی کارروائی جاری ہے۔

خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اندور میں ہزاروں افراد جمعرات کو ایک اہم مذہبی دن کا جشن منا رہے تھے کہ فرش بیٹھ جانے سے وہ سیڑھیوں سے آنے والے پانی کے تالاب میں ڈوب گئے۔

اندور کے ضلعی مجسٹریٹ الایاراجا ٹی نے فون پر بتایا کہ ’35 افراد ہلاک ہوئے، ایک شخص تاحال لاپتا ہے اور امدادی کام جاری ہے‘۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ حادثے کی خبر سن کر انہیں تکلیف پہنچی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت ریسکیو اور امدادی کام میں مصروف ہے، میری ہمدردیاں متاثرہ افراد اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔

نریندر مودی کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حادثے میں ہلاک افراد کے لواحقین کو 2 لاکھ روپے (2400 ڈالر) دیے جائیں گے۔

بھارتی ریاست مدھیا پردیش کے وزیر داخلہ نیروٹام مشرا نے صحافیوں کو بتایا کہ اندور میں پیش آنے والے حادثے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

پولیس عہدیدار منیش کاپوریا نے بتایا کہ امدادی کوششیں جاری ہیں اور زخمیوں کو طبی امداد کے لیے سرکاری ہسپتالوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔

ریاست مدھیا پردیش میں ٹی وی فوٹیجز میں امدادی کارکنوں کو رسیوں اور سیڑھیوں کے ذریعے تالاب میں پھنسے لوگوں تک پہنچتے ہوئے دکھایا گیا، دیگر ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فرش میں سوراخ اور لوہے کے ٹکڑے ہیں اور پولیس افسران علاقے کو گھیرے میں لینے کے لیے رسی کا استعمال کر رہے ہیں۔

بھارت میں رام نوامی (ہندو دیوتا رام کی پیدائش) کے موقع پر ملک بھر کے مندر عقیدت مندوں سے بھر جاتے ہیں۔

اہم مذہبی دنوں کے دوران بھارت میں عبادت گاہوں کے اطراف بدترین حادثات معمول کی بات ہے۔

بھارت میں 2016 میں ہندو نئے سال کی خوشیاں مناتے ہوئے ممنوع فائر ورکس کی وجہ سے دھماکا ہوا تھا اور اس کے نتیجے میں 112 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ریاست کیرالا کے مصروف علاقے میں قائم مندر میں دھماکا ہوا تھا جہاں ہزاروں افراد جمع تھے۔

اس سے قبل 2013 میں مدھیا پردیش میں مندر کے قریب پل پر بھگدڑ سے 115 عقیدت مند ہلاک ہوئے تھے، جہاں اس وقت 4 لاکھ سے زائد افراد جمع تھے اور بھگدڑ اس وقت مچی تھی جب یہ افواہ پھیلی کہ پُل گرنے والا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں