اسلام آباد ہائیکورٹ میں جنرل باجوہ کےخلاف فوجداری مقدمہ درج کرنے کیلئے درخواست دائر

اپ ڈیٹ 31 مارچ 2023
درخواست گزار نے کہا کہ انٹرویو میں جو انکشافات کیے گئے وہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے— فائل فوٹواے ایف پی/ آئی ایس پی آر
درخواست گزار نے کہا کہ انٹرویو میں جو انکشافات کیے گئے وہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے— فائل فوٹواے ایف پی/ آئی ایس پی آر

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ، سابق ڈائریکٹر جنرل انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) فیض حمید اور دو صحافیوں کے خلاف دوران انٹرویو سابق آرمی چیف کے حوالے سے مخصوص انکشافات کرنے پر فوجداری مقدمہ درج کرنے کے لیے درخواست دائر کر دی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے پٹیشن پر اعتراضات عائد کرتے ہوئے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ پہلے وہ متعلقہ فورم سے رابطہ کریں۔

عارف علی نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ جنرل باجوہ کا انٹرویو ’لاپروائی‘ سے لیا گیا اور صحافی جاوید چوہدری اور شاہد میتلا نے اسے شائع کرتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا۔

درخواست گزار نے کہا کہ انٹرویو میں جو انکشافات کیے گئے وہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے اور بغاوت اور بدامنی پر اکسانے کے مترادف ہے۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کو ہدایات دی جائیں کہ وہ جنرل باجوہ، جنرل فیض اور دو صحافیوں کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کریں۔

اس کے علاوہ استدعا کی گئی کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو بھی ان دو صحافیوں پر پابندی عائد کرنے کی ہدایت جاری کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں