بھارت کو نیٹو کی مستقل رکنیت دینے پر کوئی غور نہیں ہورہا، عہدیدار

02 اپريل 2023
جولیان اسمتھ نے کہا کہ بھارت اگر دلچسپی رکھتا ہے تو اس کے لیے نیٹو کے دروازے کھلے ہیں—فوٹو: یو ایس مشن ٹو ناٹو/ویب سائٹ
جولیان اسمتھ نے کہا کہ بھارت اگر دلچسپی رکھتا ہے تو اس کے لیے نیٹو کے دروازے کھلے ہیں—فوٹو: یو ایس مشن ٹو ناٹو/ویب سائٹ

نیٹو میں امریکا کی سفیر جولیان اسمتھ نے کہا ہے کہ بھارت کے لیے نیٹو کے دروازے کھلے ہیں لیکن فی الحال نیٹو اس خطے میں موجود ممالک کو مستقل رکنیت دینے کے حوالے سے کوئی غور نہیں کررہا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جولیان اسمتھ نے خطے میں چین کی بڑھتے ہوئے جارحیت کے بارے میں بھی بات کی اور یہ بھی بتایا کہ اس نے ایشیا پیسیفک خطے کے حوالے سے نیٹو کی حکمت عملی کو کیسے متاثر کیا ہے۔

انہوں نے ایک ورچوئل نیوز بریفنگ میں کہا کہ ’نیٹو کا انڈو پیسیفک خطے میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ رابطے کا طریقہ کار قابل ذکر حد تک میں تبدیل ہوا ہے‘۔

ماضی میں نیٹو کا اس خطے کے ممالک کے ساتھ کوئی خاص ایجنڈا نہیں تھا لیکن حالیہ برسوں میں اس نے ان سے رجوع کرنا شروع کر دیا ہے۔

نیٹو میں بھارت کے لیے ایک نئے کردار کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’بھارت اگر دلچسپی رکھتا ہے تو اس کے لیے نیٹو کے دروازے کھلے ہیں لیکن انڈو پیسفک یا ایشیا پیسیفک خطے میں موجود ممالک کو مستقل رکنیت دینے کے حوالے سے ہم کوئی غور نہیں کررہے‘۔

جولیان اسمتھ نے کہا کہ ’نیٹو فی الحال یورو-اٹلانٹک فوجی اتحاد ہی ہے اور اس کو عالمی فوجی اتحاد بنانے کے لیے وسعت دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے‘۔

برسلز میں 4 تا 5 اپریل کو نیٹو کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جولیان اسمتھ نے کہا کہ فی الحال ہم بھارت کو نیٹو کے وزارتی اجلاس میں اس وقت تک مدعو نہیں کرنا چاہیں گے جب تک کہ ہم اس کے مقاصد کے بارے میں علم نہ ہو۔

تاہم 4 ممالک (آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جنوبی کوریا اور جاپان) کو مدعو کیا گیا ہے جو پہلے ہی نیٹو کے ساتھ باضابطہ شراکت داری قائم کر چکے ہیں۔

جولیان سمتھ نے کہا کہ ’یہ وہ 4 ممالک ہیں جو گزشتہ برس میڈرڈ میں ہونے والی سربراہی کانفرنس میں ہمارے ساتھ شامل ہوئے تھے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں