بلوچستان، خیبر پختونخوا میں طوفانی بارشیں، ژوب میں لینڈ سلائیڈنگ سے ٹریفک معطل

لیویزحکام کا کہنا ہے کہ پہاڑ کا بڑا حصہ گر چکا ہے لہٰذا ہمیں ہیوی مشینری کی ضرورت ہے — فوٹو: اسمٰعیل ساسولی
لیویزحکام کا کہنا ہے کہ پہاڑ کا بڑا حصہ گر چکا ہے لہٰذا ہمیں ہیوی مشینری کی ضرورت ہے — فوٹو: اسمٰعیل ساسولی

بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں طوفانی بارشوں کے سبب سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی جبکہ ژوب میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ٹریفک کا نظام معطل ہوگیا۔

ژوب کے علاقے دہانہ سر اور مانیخواہ کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے مابین شاہراہ مکمل طور پر بند ہوگئی، این ایچ اے حکام کے مطابق شاہراہ کی بحالی میں 2 سے 3 روز تک لگ سکتے ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے بلوچستان نصیر خان ناصر نے بتایا ہے کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے سرحدی پہاڑوں اور کوہ سلیمان رینج میں طوفانی بارش ہوئی ہے جس کے باعث بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے سرحدی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔

پی ڈی ایم اے حکام کے مطابق ژوب-ڈی آئی خان شاہراہ پر دھانا سر اور مانیخواہ کے درمیان لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ٹریفک کا نظام معطل ہوگیا، شاہراہ بند ہونے سے متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں مسافر بسیں اور چھوٹی گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔

انتظامیہ نے اسلام آباد، پشاور اور سوات سے آنے والی مسافر ٹرانسپورٹ کو خیبرپختونخوا کی حدود میں جبکہ بلوچستان سے اسلام آباد اور خیبرپختونخوا جانے والی ٹرانسپورٹ کو ژوب اور شیرانی میں روک دیا ہے۔

لیویز حکام کا کہنا ہے کہ ’پہاڑ کا بڑا حصہ گر چکا ہے لہٰذا ہمیں ہیوی مشینری کی ضرورت ہے تاہم ریسکیو آپریشن کا سلسلہ جاری ہے۔

این ایچ اے اور پی ڈی ایم اے حکام کے مطابق مشینری اور عملہ اس وقت متاثرہ مقام پر پہنچ چکا ہے تاہم بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن شروع کرنے کے لیے بھی تیاریاں کی جارہی ہیں، کوئٹہ سے بھی ہیوی مشینری روانہ کردی گئی ہے تاہم شاہراہ کی بحالی میں 2 دن لگ سکتے ہیں۔

دریں اثنا خیبرپختونخوا کے ضلع اورکزئی میں شدید بارشوں کے سبب مکان کی چھت گرنے سے 8 اور 9 سال کی 2 بچیاں جاں بحق ہوگئیں۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسلام آباد، پنجاب، بالائی خیبرپختونخوا،کشمیر اور گلگت بلتستان میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی اور ملک کے دیگر علاقوں میں موسم خشک رہا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش مالم جبہ میں 24 ملی میٹر، سیدو شریف میں 17، بالاکوٹ میں 15 اور کاکول میں 6 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے کے بیشتر اضلاع میں مطلع جزوی ابر آلود رہے گا جبکہ چترال، دیر، سوات، بونیر، ایبٹ اباد، خیبر، باجوڑ، پشاور، مردان، چارسدہ، صوابی، مہمند اور کوہستان کے اضلاع میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ گزشتہ ماہ کے اختتام سے وقفے وقفے سے جاری ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 29 مارچ سے شروع ہونے والی بارش گرج چمک کے ساتھ اگلے روز بھی جاری رہی جس سے صوبے کے مختلف علاقوں میں معمولات زندگی درہم برہم ہو گئے، ژوب کے علاقے میں پانی کے ریلے کے باعث مکان کی دیوار گرنے سے 7 سالہ بچہ زخمی ہوگیا تھا۔

گوادر میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا جبکہ دریائے بولان پر بنا عارضی پل پانی کے ریلے میں بہہ جانے سے صوبے اور سندھ کے درمیان ٹریفک معطل ہوگیا۔

صوبے کے مختلف علاقوں سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ژوب، لورالائی، پشین، چمن، قلعہ عبداللہ، ٹوبہ اچکزئی، زیارت، دکی، قلعہ سیف اللہ، قلات، مستونگ، خضدار، سبی، بولان، لسبیلہ، نصیر آباد، کچھی، دالبندین، تفتان، نوشکی، گوادر، اور مکران ڈویژن کے کئی حصوں میں طوفانی بارش نے تباہی مچادی۔

یاد رہے کہ انہی علاقوں کے لوگوں نے گزشتہ برس شدید سیلاب کا سامنا کیا تھا، خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر بارش کا نیا سلسلہ جاری رہا تو ایسی ہی صورتحال کا سامنا دوبارہ کرنا پڑ سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں