بالی ووڈ سپر اسٹار سلمان خان نے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے خلاف کھل کر بات کی، ان کا کہنا تھا کہ فحاشی کے باعث آن لائن مواد پر سینسرشپ لاگو ہونی چاہیے۔

بھارت کے شہر ممبئی میں 68 ویں فلم فیئر ایوارڈز کے موقع پر پریس کانفرنس ہوئی جہاں سلمان خان نے او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر گالم گلوچ، عریانی اور بے حیائی کے باعث آن لائن مواد پر سینسرشپ کا مطالبہ کیا۔

اداکار کا کہنا تھا کہ مواد جتنا صاف ہوگا، اتنا ہی بہتر ہوگا اور لوگ ایسے مواد کو زیادہ دیکھیں گے، میرا خیال ہے کہ او ٹی ٹی مواد کو ریلیز سے قبل چیک ہونا چاہیے ایسے ہی اس میں بہتری آسکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل یا آن لائن مواد با آسانی ہر جگہ دستیاب ہے، چھوٹے بچے بے حیائی اور عریانیت والے مواد تک آسانی سے رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔

سلمان خان کا کہنا تھا کہ 13 سے 15 سال کے بچے بھی آن لائن مواد دیکھتے ہیں، کیا آپ میں سے کوئی چاہے گا کہ پڑھائی کے بہانے بچے یا بچیاں یہ گالم گلوچ والا مواد دیکھیں؟

ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں او ٹی ٹی پر سینسرشپ لاگو ہونی چاہیے اور تمام فحاشی، عریانی اور گالی گلوچ جیسے مواد کو بندہونا چاہیے۔

سلمان خان نے ان اداکاروں کے بارے میں بھی بات کی جو اس طرح کے مواد کا حصہ بنتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ’بہت سے لوگ او ٹی ٹی کے پلیٹ فارم پر کام کرتے ہیں جن میں رومانوی اور بولڈ سین ہوتے ہیں، اور جب آپ اپنے گھر جاتے ہیں تو آپ کے چوکیدار نے بھی آپ کا یہی کام دیکھا ہوتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ یہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر درست ہے، ہمیں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور حد سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے، ہم بھارت میں رہتے ہیں، ایسے مواد پہلے بہت زیادہ تخلیق کیے جاتے تھے لیکن اب کچھ کم ہوگئے ہیں، اب کئی لوگوں نے بہتر مواد پر کام کرنا شروع کردیا ہے‘۔

سلمان خان کا کہنا تھا کہ اگر فلموں اور ٹی وی پر سنسر شپ لاگو ہو سکتی ہے تو او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر کیوں نہیں؟

پچھلے کچھ سالوں میں سیف علی خان، سمانتھا روتھ پربھو، شاہد کپور اور منوج باجپائی سمیت بولی ووڈ کے نامور اداکار ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اداکاری کرتے دکھائی دیے۔

سلمان خان کی جانب سے او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر سنسرشپ لاگو کرنے کی بات پر ٹوئٹر صارفین کے بھی تبصرے جاری رہے۔

کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ سلمان خان کا تبصرہ غلط تھا کیونکہ او ٹی ٹی پلیٹ فارم باصلاحیت اداکاروں کو مواقع فراہم کررہا ہے۔

یاد رہے کہ بھارت کے پاس ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے مواد کی نگرانی یا سنسر لاگو کرنے کے لیے کوئی سرکاری ادارہ موجود نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں