خیبرپختونخوا میں انتخابات کا معاملہ: تحریک انصاف نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی

11 اپريل 2023
مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ کسی اے پی سی میں شرکت کرنے کے حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ کسی اے پی سی میں شرکت کرنے کے حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتا—فائل/فوٹو: اے ایف پی

خیبرپختونخوا میں عام انتخابات کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پشاور ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کردی۔

پٹیشن بیرسٹر گوہر علی خان کی وساطت سے پی ٹی آئی کے رہنما اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر مشتاق غنی نے دائر کی، کیس میں الیکشن کمیشن، وفاقی وصوبائی حکومتیں، گورنر خیبرپختونخوا اور صدر مملکت کو فریق بنایا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کے بعد 90 دن 17 اپریل کو پورے ہور ہے ہیں، درخواست میں ہائی کورٹ سے اپیل کی گئی ہے کہ 17 اپریل کے بعد اگلے 54 دنوں میں کسی بھی ایک تاریخ کا تعین کرکے صوبے میں عام انتخابا ت کروائے جائیں۔

ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا میں انتخابات سے متعلق دائر درخواست کچھ تکنیکی غلطیوں کی وجہ سے واپس کی، اس لیے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے تاہم سپریم کورٹ سے بھی دوبارہ رجوع کریں گے۔

اس موقع پر اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق غنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے اپنی 2 اسمبلیاں تحلیل کیں تاکہ انتخابات ہوں اور ملک میں ایک نئی سیاسی سوچ کے ساتھ نئی حکومتیں بنیں، تاہم چوروں کے ٹولے کی موجودہ حکومت انتخابا ت کرانے میں سنجیدہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نالائق حکومت اس وقت اقتدار میں ہے، حکومت بہانے بنا کر الیکشن ملتوی کر رہی ہے، ہم ہر فورم پر قانونی کارروائی کر رہے ہیں، سپریم کورٹ کے شکر گزار ہیں کہ پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے فیصلہ دیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے سپریم کورٹ میں دوبارہ درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ آج ہم نے درخواست جمع کرا دی ہے، عدالت آئین کی محافظ ہے، وہ کیسے 90 دن کے باہر کا فیصلہ کرے گی، امید ہے کہ 90 دن یا کم سے کم دنوں میں الیکشن کی تاریخ دیں گے، یہ بدنیت لوگ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کی آج بھی کوئی آئینی حیثیت نہیں، نگران حکومت کا کام صرف الیکشن کرانا ہے، یہاں حکومت میں سب پارٹیوں نے اپنا کوٹہ رکھا ہوا ہے، ہم نے وزیر اعلیٰ کو رپورٹ کیا لیکن آج ان کے قلم کی سیاہی بھی گورنر ہاؤس سے آتی ہے، وزیر اعلیٰ بے بس ہے، ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ اپنی ساکھ خراب نہ کریں اور مستعفی ہو جائیں۔

مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ ہم ان کے خلاف ریفرنس داخل کرنے جا رہے ہیں، کسی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت کرنے کے حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتا، اے پی سی میں جانے نہ جانے کا اختیار میرا نہیں، عمران خان اور مرکزی قائدین نے اے پی سی میں شرکت کرنے کا فیصلہ کرنا ہے۔

خیال رہے کہ 6 اپریل کو پاکستان تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ نہ دینے پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ گورنر خیبرپختونخوا یکم مارچ کے عدالتی حکم پر عمل نہیں کر رہے، انہوں نے میڈیا پر 28 مئی کی تاریخ کا اعلان کیا لیکن بعد میں مکر گئے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ سپریم کورٹ گورنر خیبرپختونخوا کو انتخابات کی تاریخ دینے کا حکم دے، 90 دن کی مدت کے قریب ترین تاریخ دینے کی ہدایت کی جائے، تاہم سپریم کورٹ نے درخواست پر اعتراض عائد کرکے واپس کر دی تھی۔

یہاں یہ بات مدِنظر رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب میں 14 مئی کو عام انتخابات کے انعقاد کا حکم جاری کیا جاچکا ہے جبکہ خیبرپختونخوا کے لیے ابھی تک کسی تاریخ پر اتفاق نہیں ہوسکا۔

واضح رہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں بالترتیب 14 اور 18 جنوری کو تحلیل کردی گئی تھیں، قانون کے تحت اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 90 روز کے اندر انتخابات کرانا ہوتے ہیں۔

15 مارچ کو گورنر خیبرپختونخوا نے الیکشن کمیشن کو باضابطہ طور پر فیصلے سے آگاہ کیے بغیر صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات کے لیے 28 مئی کی تاریخ کا اعلان کردیا تھا، انہوں نے یہ اعلان حتمی مشاورت کے لیے الیکشن کمیشن کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے مختصر بات چیت کے دوران کیا تھا۔

18 مارچ کو گورنر خیبرپختونخوا اپنے اس فیصلے سے پیچھے ہٹ گئے تھے اور انتخابات کی نئی تاریخ طے کرنے سے پہلے ’اہم چیلنجز‘ سے نمٹنے پر زور دیا تھا تاہم 29 مارچ کو الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے انتخابات 8 اکتوبر کو منعقد کروانے کا اعلان کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں