خیبرپختونخوا انتخابات کیس: وفاقی و صوبائی حکومت، گورنر اور صدر کو نوٹسز جاری

اپ ڈیٹ 13 اپريل 2023
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ گورنر خیبرپختونخوا یکم مارچ کے عدالتی حکم پر عمل نہیں کر رہے — فوٹو: عبدالحکیم مہمند
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ گورنر خیبرپختونخوا یکم مارچ کے عدالتی حکم پر عمل نہیں کر رہے — فوٹو: عبدالحکیم مہمند
— فوٹو: عبدالحکیم مہمند
— فوٹو: عبدالحکیم مہمند

پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا میں انتخابات کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے دائر درخواست پر وفاقی و صوبائی حکومت، گورنر خیبرپختونخوا اور صدر مملکت کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 19 اپریل تک ملتوی کردی۔

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے خیبرپختونخوا میں انتخابات کیس کی درخواست پر جسٹس اعجاز انور اور جسٹس شکیل احمد نے سماعت کی۔

عدالت میں اسپیکر صوبائی اسمبلی اور رہنما تحریک انصاف مشتاق غنی پیش ہوئے۔

مشتاق غنی نے عدالت سے درخواست کی کہ چونکہ وکلا کی ہڑتال ہے وہ پیش نہیں ہوسکتے تو فریقین کو نوٹسز جاری کرکے قریبی تاریخ دی جائے، جس پر فاضل عدالت نے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرکے سماعت 19 اپریل تک ملتوی کردی۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی نے کہا کہ آئینی رٹ کا پہلا دن تھا، وکلا کی ہڑتال کے باعث سماعت نہیں ہوئی، عدالت سے استدعا کی کہ فریقین کو نوٹس دیا جائے اور جلد تاریخ دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ آئین میں واضح لکھا ہے کہ 90 دن سے آگے نہیں جاسکتے اور اس حوالے سے سپریم کورٹ نے پنجاب اسمبلی پر تاریخی فیصلہ دیا ہے اور جو لوگ سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مان رہے ان پر توہین عدالت اور آرٹیکل 6 کیس بنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت الیکشن سے بچنے کے لیے حیلے بہانوں سے تاخیر کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان پر غداری کے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، ہماری لیڈر شپ کو گرفتار کیا گیا، ہمارا حکومت کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں، اگر انتخابات کے حوالے دعوت دی جاتی ہے تو شریک ہوں گے۔

خیال رہے کہ 11 اپریل کو خیبرپختونخوا میں عام انتخابات کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پشاور ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی تھی۔

پٹیشن بیرسٹر گوہر علی خان کی وساطت سے پی ٹی آئی کے رہنما اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر مشتاق غنی نے دائر کی، کیس میں الیکشن کمیشن، وفاقی وصوبائی حکومتیں، گورنر خیبرپختونخوا اور صدر مملکت کو فریق بنایا گیا۔

درخواست میں ہائی کورٹ سے اپیل کی گئی ہے کہ 17 اپریل کے بعد اگلے 54 دنوں میں کسی بھی ایک تاریخ کا تعین کرکے صوبے میں عام انتخابا ت کروائے جائیں۔

اس سے قبل 6 اپریل کو پاکستان تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ نہ دینے پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ گورنر خیبرپختونخوا یکم مارچ کے عدالتی حکم پر عمل نہیں کر رہے، انہوں نے میڈیا پر 28 مئی کی تاریخ کا اعلان کیا لیکن بعد میں مکر گئے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ سپریم کورٹ گورنر خیبرپختونخوا کو انتخابات کی تاریخ دینے کا حکم دے، 90 دن کی مدت کے قریب ترین تاریخ دینے کی ہدایت کی جائے، تاہم سپریم کورٹ نے درخواست پر اعتراض عائد کرکے واپس کر دی تھی۔

یہاں یہ بات مدِنظر رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب میں 14 مئی کو عام انتخابات کے انعقاد کا حکم جاری کیا جاچکا ہے جبکہ خیبرپختونخوا کے لیے ابھی تک کسی تاریخ پر اتفاق نہیں ہوسکا۔

واضح رہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں بالترتیب 14 اور 18 جنوری کو تحلیل کردی گئی تھیں، قانون کے تحت اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 90 روز کے اندر انتخابات کرانا ہوتے ہیں۔

15 مارچ کو گورنر خیبرپختونخوا نے الیکشن کمیشن کو باضابطہ طور پر فیصلے سے آگاہ کیے بغیر صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات کے لیے 28 مئی کی تاریخ کا اعلان کردیا تھا، انہوں نے یہ اعلان حتمی مشاورت کے لیے الیکشن کمیشن کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے مختصر بات چیت کے دوران کیا تھا۔

18 مارچ کو گورنر خیبرپختونخوا اپنے اس فیصلے سے پیچھے ہٹ گئے تھے اور انتخابات کی نئی تاریخ طے کرنے سے پہلے ’اہم چیلنجز‘ سے نمٹنے پر زور دیا تھا تاہم 29 مارچ کو الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے انتخابات 8 اکتوبر کو منعقد کروانے کا اعلان کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں