دنیا کا سب سے طاقتور خلائی راکٹ ’اسٹارشپ‘ کی زمین کے مدار کی جانب اولین پرواز 48 گھنٹوں کے لیے ملتوی کردی گئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی بزنس مین ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس پہلی بار اپنا اسٹار شپ راکٹ سسٹم لانچ کرنے والی تھی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق بغیر عملے کے مشن کو ٹیکساس سے لانچنگ سے چند منٹ قبل ہی منسوخ کر دیا گیا تھا۔

یہ راکٹ پاکستانی وقت کے مطابق 17 اپریل کو شام 6 بجے لانچ ہونا تھا۔

مسک نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ مسئلہ منجمد ”پریشرنٹ والو“ کی وجہ سے ہوا ہے لیکن سپیس ایکس اس ہفتے کے آخر میں دوبارہ لانچ کرنے کی کوشش کر سکتی ہے۔

راکٹ اب تک خلا میں بھیجے گئے کسی بھی راکٹ سے دگنی طاقت کا حامل ہے۔

ایلون مسک کا یہ اسٹار شپ 120 میٹر لمبا ہے اور اس کا وزن 50 لاکھ کلوگرام ہے جس میں کوئی انسان موجود نہیں ہوگا۔

فوٹو: بی بی سی
فوٹو: بی بی سی

راکٹ لانچ سے قبل ایلون مسک نے کہا تھا کہ انہیں اس اسٹار شپ سے زیادہ امیدیں وابستہ نہیں ہیں، انہوں نے بتایا کہ میرا خیال ہے کہ ہمیں بہت زیادہ امیدیں نہیں رکھنی چاہئیں، شاید لانچنگ کامیاب نہ ہو سکے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’اگر صورتحال ہمارے حق میں نہ ہو یا ہمیں کچھ تشویش ہوئی تو اس کا زیادہ امکان ہے کہ اس لانچ کو ملتوی ہو جائے گا کیونکہ ہم اس لانچ کے بارے میں کافی محتاط رہیں گے۔

ایلون کا کہنا تھا کہ تاہم اگر ہم کچھ غلط ہونے سے قبل راکٹ کو کچھ دور لے جانے میں کامیاب ہو گئے تو میں اسے کامیابی تصور کروں گا لیکن لانچ پیڈ پر وہ پھٹ نہ جائے’۔

واضح رہے کہ ایلون مسک اس راکٹ کو انسانوں کو مریخ پر لے جانے کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے۔

اسٹار شپ بنیادی طور پر 2 حصوں پر مشتمل ہے۔

پہلے حصہ سپر ہیوی بوسٹر کہلاتا ہے، جس میں 33 انجن موجود ہے جبکہ دوسرا حصہ اسی بوسٹر کے اوپر موجود ہے جو اسٹار شپ اسپیس کرافٹ ہے جو لانچ ہونے کے دوران ہیوی بوسٹر سے الگ ہوجائے گا اور خود زمین کی مدار تک جائے گا اور پھر سمندر پر اترے گا جبکہ ہیوی بوسٹر راکٹ سے الگ ہونے فوراً بعد سمندر میں اتر جائے گا۔

واضح رہے کہ اسپیس ایکس کی جانب سے اسٹار شپ کو چاند، مریخ یا اس سے بھی آگے انسانوں کو لے جانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے اسی کے ذریعے 2025 میں خلابازوں کو چاند پر بھیجا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں