وزیراعظم نے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ نہیں کیا، ایسی مشاورت ہوئی، نہ ضرورت ہے، مریم اورنگزیب

اپ ڈیٹ 24 اپريل 2023
مریم اورنگزیب نے کہا عمران خان پہلا سربراہ ہے جس کے بیان کی تردید اس کی اپنی جماعت کا آفیشل اکاؤنٹ کر رہا ہے— فوٹو: ڈان نیوز
مریم اورنگزیب نے کہا عمران خان پہلا سربراہ ہے جس کے بیان کی تردید اس کی اپنی جماعت کا آفیشل اکاؤنٹ کر رہا ہے— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے وزیراعظم کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کے فیصلے سے متعلق خبروں کو من گھڑت قرار دیا ہے اور تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف نے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ نہیں کیا، ایسی مشاورت ہوئی اور نہ اس کی ضرورت ہے۔

کچھ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انتخابات سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے سامنے آنے والی آبزرویشن پر حکومت نے جوابی حکمت عملی بنا لی ہے، وزیراعظم نے سپریم کورٹ کی آبزرویشن پر اعتماد کا ووٹ لینے پر غور شروع کر دیا ہے اور اس ضمن میں وزیر اعظم نے اتحادی جماعتوں کے رہنماوں سے ابتدائی مشاورت مکمل کر لی ہے۔

ان میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اتحادیوں سے مشاورت کے بعد تمام تیاریں مکمل کر لی گئیں اور فیصلہ کیا گیا کہ ضرورت پڑنے پر وزیر اعظم قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔

ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم نے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ نہیں کیا، ایسی مشاورت ہوئی نہ اس کی ضرورت ہے۔

مریم اورنگزیب نے ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ عوام، پارٹی،اتحادی جماعتوں کے متفقہ امیدوار شہباز شریف 11 اپریل 2022 کو قومی اسمبلی کے قائد ایوان کا ووٹ لے چکے ہیں، یہ من گھڑت افواہ ہے، حقیقت نہیں، انہوں نے اپیل کی کی میڈیا بغیر تصدیق وزیراعظم سے متعلق خبریں نہ چلائے۔

ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک اور بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے سابق وزیراعظم عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس نے اگر آئین کی دستک نہیں بلکہ ساس کے خوف، بچوں اور بیگمات کے مشورے سے تمہارے حق میں فیصلہ دیا تو یہ اب ہم ہونے نہیں دیں گے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ سیاسی جماعت کا پہلا سربراہ ہے جس کے بیان کی تردید اس کی اپنی جماعت کا آفیشل اکاؤنٹ کر رہا ہے کہ ’جو عمران نے کہا وہ عمران نے نہیں کہا‘.

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ عوام کے ذہنوں کے ساتھ اور نہ کھیلو، قوم کے منہ پر جھوٹ نہ بولو، اسی لیے فراڈیے کو کالا کنستر منہ پہ چڑھانا پڑتا ہے. مجرم ہو مجرم ہی رہو گے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ تم نے سماج ،اخلاق،سیاست ،معیشت تہس نہس کی، ذہنوں میں زہر گھولا، دلوں میں نفرت بھری، سیاست کو کو گندا، ملک کو مفلوج کیا۔

انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بے شرم شخص تم نے قمر جاوید باجوہ کے کہنے پر اسمبلیاں کیوں توڑیں؟ اقتدار کی خاطر پنجاب اور پختونخواہ کے عوام کی تو ہین، نمائندوں کی تضحیک کی، ان کی منتخب اسمبلیاں تحلیل کردیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‏تم عدلیہ کو گالی دو، چیف جسٹس کی تصویر پر جوتے مارو، دھمکی سے ضمانت کا ریلیف پیکج لو، چیف جسٹس نے اگر آئین کی دستک نہیں بلکہ ساس کے خوف بچوں اور بیگمات کے مشورے سے تمہارے حق میں فیصلہ دیا تو یہ اب ہم ہونے نہیں دیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آئین سے کھلواڑ کرنے والوں کو نہ قوم بخشے گی اور نہ ہم چھوڑیں گے،‏کیا ساس ہے جو داماد کے پوسٹرز پر جوتے برسانے والے کی ترجمان بن گئیں۔

مریم اورنگزیب نےکہا کہ آئین اور عدل جب فارن ایجنٹ، داماد، بیگمات، بچوں، ساس کے مشورے کی نذر ہو جائے تو ملک کو عمران خان جیسے فتنے، چور، جھوٹے، مہنگائی اور بے روزگاری بھگتنا پڑتی ہے، اب الیکشن باجوہ اور ساس کے کہنے پر نہیں اپنے وقت پر ہوگا۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ ملک میں معروف شخصیات کی مبینہ طور پر نجی ٹیلی فونک لیک ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔

گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک اور آڈیو کلپ سامنے آیا جس میں مبینہ طور پر سپریم کورٹ کے ایک جج کی ساس اور پی ٹی آئی کے وکیل کی اہلیہ کو ایک ہائی پروفائل کیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے جو کہ اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

تاہم ڈان ڈاٹ کام کی طرف سے ایسی آڈیو کلپ کی آزادانہ تصدیق نہیں کی گئی جب کہ ریکارڈنگ میں مبینہ آڈیو کا وقت بھی ظاہر نہیں ہے۔

گزشتہ روز ہی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے مطالبہ کیا تھا کہ حالیہ آڈیو لیک کا از خود نوٹس لیا جائے اور کلپ کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے، فیصل آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ اس گفتگو میں اس طرح کے آڈیو لیکس سے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے، ایک حاضر سروس جج پر فیصلہ لینے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ آڈیو لیک کے ملک پر تشویش ناک اثرات ہیں، وہ تمام لوگ جنہوں نے یہ آڈیو سنی ہے وہ غصے میں ہیں اور سوال کر رہے ہیں کہ کیا اس طرح انصاف ہو رہا ہے، کیا انا کی بنیاد پر فیصلے ہو رہے ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ سوال اٹھانا مناسب ہے کہ اس طرح کی آڈیوز کیسے لیک ہو رہی ہیں لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو کلپس میں مبینہ طور پر ظاہر ہیں انہیں آگے آ کر ان آڈیوز کا فرانزک آڈٹ کرانا چاہیے۔

وفاقی وزیر نے زور دیا کہ ان چیزوں کو واضح کرنے کی ضرورت ہے، میں مطالبہ کرتا ہوں کہ اس آڈیو کا از خود نوٹس لیا جائے، فرانزک آڈٹ کرایا جائے اور اگر کلپ من گھڑت ہے تو اس میں ملوث لوگوں کو سزا دی جائے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر اس کلپ میں سچائی ہے تو بات چیت کرنے والوں سے جوابدہی کی جانی چاہیے اور جس شخص کے بارے میں گفتگو ہو رہی ہے اسے مستعفی ہونا چاہیے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ جن لوگوں کا آڈیو میں ذکر ہے وہ عہدہ چھوڑ دیں۔

لاڈلے کو لانے کیلئے ہونے والا الیکشن قبول نہیں کریں گے،طلال چوہدری

ادھر پاکستان مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنما و سابق وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ ملک میں آئین و قانون کے مطابق آزادانہ اور منصفانہ انتخابات وقت کی اہم ترین ضرورت ہیں لیکن ایسا کوئی الیکشن جو لاڈلے کو لانے کے لیے ہوگا، وہ قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن وہی قابل قبول ہوگا جس میں اہل، نا اہل نہ کئے جائیں اورنہ ہی نااہلوں کو صادق اور امین بناتے ہوئے لاڈلوں کو لانے کے لیے خاص قسم کا ماحول بنایا جائے، اس وقت ایسے فیصلوں کی ضرورت ہے جو آئین اور پارلیمنٹ کے بنائے گئے قانون اور پاکستان کی ضرورت کے مطابق ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ایک اور آڈیو ٹیپ منظرعام پر آچکی ہے جو ان کے مؤقف کی تائیدسمیت گواہی دے رہی ہے کہ مسلم لیگ(ن) اور اس کی لیڈرشپ کے ساتھ زیادتیاں کی گئیں، ناانصافی کی گئی، مخصوص قسم کے فیصلے اپنے گھر والوں کی پسند نا پسند کیلئے کئے گئے اوراس کام کا آغاز 2017 سے ہواجب سو موٹو 184 تھری کو استعمال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ملک میں ایک ایسا ماحول بنایا گیا کہ جو اہل تھے اور جو کام کرتے تھے ان کو نااہل قرار دیدیا گیا اور جو نااہل تھا اس کو صادق و امین بناتے ہوئے ملک میں ایسا ماحول پیدا کیا گیا کہ عمران خان ہی وزیر اعظم بنے گا اور دوسرے لوگوں کو نیب، مقدمات، گرفتاریوں اور قید و بند کی سزائیں دی گئیں، انہیں نااہل کیا جاتا رہا، سزائیں دی جاتی رہیں۔

طلال چوہدری نے کہا کہ اس کے بعد اسی سوموٹو اور اسی184تھری شق کو پھر استعمال کیا جارہا ہے اور اب ایک بارپھر پنجاب کے انتخابات کا بہانہ بناکر پاکستان میں ایک مخصوص ماحول بنایا جارہا ہے جس کا فائدہ عمران خان کو ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ اس عمران خان کو جسے پہلے لایا گیا اور اس نے آکر نہ پاکستان کی عزت چھوڑی نہ غریب کی روٹی چھوڑی بلکہ پاکستان جو کہ ترقی کرتا ہوا پاکستان تھا اس کو ڈیفالٹ تک پہنچادیا بلکہ ایسی کارکردگی کے بعد عمران خان مکمل طور پر فیل ہوگیا اور اسے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے سیاست سے باہر کردیا گیا ۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس کودوبارہ لانے کیلئے سوموٹو اور 184 تھری کے ذریعے مخصوص سوچ کے حامل لوگوں نے پھر مخصوص قسم کے فیصلے کرنے شروع کردیے، ایسے فیصلے جو پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قوانین کے مطابق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں کسی فرد نہیں بلکہ آئین کی عزت و تعظیم کا حکم ہے نیز پاکستان کی سیاست میں اس بات کی ضرورت نہیں کہ فیصلے کسی کی خواہش پر کئے جائیں بلکہ پاکستان کو ضرورت ہے کہ آئین کے مطابق اس ملک کو چلایا جائے۔طلال چوہدری نے کہا کہ حالیہ مبینہ آڈیو لیک کے بعد اب اور کسی گواہی کی ضرورت نہیں اور ایسا کوئی الیکشن جو لاڈلے کو لانے کیلئے ہوگاوہ ہم اب قبول نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ارشد ملک کی ویڈیو، ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو اور اب یہ آڈیو سامنے آئی ہے ، ان کو کارپٹ کے نیچے چھپانے کی کوشش کی جائے یہ درست نہیں، کیوں تحقیقات نہیں کی جارہیں؟

طلال چوہدری نے کہا کہ اگر پہلے آنیوالی آڈیوز اور ویڈیوز کی تحقیقات ہوجاتیں تو معاملہ یہاں تک نہ آتامگر تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے جو مؤقف اپنایا تھا وہ آج سچ ثابت ہورہا ہے، پاکستان میں ایک مخصوص ماحول بنایا گیا، عمران خان کو لایا گیا، ہم پر مسلط کیا گیا، زبردستی بٹھایا گیا، جو اہل لوگ تھے ان کو نا اہل کیا گیا اور جو نااہل تھے ان کو صادق اور امین قرار دیکر اہل بنایا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ اب ایک دفعہ پھر عمران خان کی سہولت کاری کیلئے ماحول بنایا جارہا ہے لیکن ایسا ماحول اب نہیں بن سکے گا کیونکہ پارلیمنٹ جاگ رہی ہے اور کھڑی ہے جبکہ سیاسی قیادت بھی اپنا حق لینا جانتی ہے لہٰذا اب ویسا نہیں ہوگا جیسا ماضی میں ہوتا رہا اورنہ ہی اب 2017 اور 2018 والا کھیل کھیلا جا ئے گا۔

طلال چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں انتخاب ہوگا مگر وہ انتخاب جو پاکستان کی ضرورت ہے وہ انتخاب نہیں جوعمران خان کی خواہش ہے اوروہ انتخاب نہیں جس میں صرف عمران خان کو جتوایا جا ئے بلکہ وہ انتخاب جس میں لوگ ووٹ سے جیتیں،وہ انتخاب جس میں لوگوں کے ووٹ سے رزلٹ آئے، لہٰذا کوئی ایسا فیصلہ جو آئین کے مطابق اور پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قوانین کے مطابق نہیں ہوگا اس کو تسلیم نہیں کیا جا ئے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں