پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ ہمارے لیے تمام سیاستدان اور سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں اور افواج پاکستان کسی خاص سیاسی سوچ اور جماعت کی نمائندگی نہیں کرتی۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٓآج کی پریس کانفرنس میں آپ سب کو خوش آمدید، آپ کو عید کے فوراً بعد اس پریس کانفرنس میں آنا پڑا جس کے لیے میں شکر گزار ہوں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آج کی اس بریفنگ کا مقصد افواج پاکستان کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں اور حالیہ دہشت گردی کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کا احاطہ کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کی پریس کانفرنس میں رواں سال کے دوران، سیکیورٹی اور دہشت گردی کے اہم معاملات پر روشنی ڈالی جائے گی۔

’بھارتی قیادت کی گیڈر بھپکیاں، الزامات خاص سیاسی ایجنڈے کی عکاسی ہے‘

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ سب سے پہلے ہم مشرقی سرحدوں کی پاک-بھارت ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے مابین 2003 کے سیز فائر ایگریمنٹ پر عملدرآمد کے حوالے سے فروری 2021 میں جو سمجھوتہ ہوا ، اس کے بعد سے لائن آف کنٹرول کی صورتحال نسبتاً پرُامن رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی قیادت کی گیڈر بھپکیاں اور لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی جانب سے انفلٹریشن ٹیکنیکل ایئر وائلشین اور دیگر الزامات کا لگاتار جھوٹا پروپیگنڈا بھارت کی درحقیقت ایک خاص سیاسی ایجنڈے کی عکاسی کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کے قائم کردہ ’یونائیٹڈ نیشنز ملٹری آبزور گروپ اِن انڈیا اینڈ پاکستان‘ کے ساتھ بھرپور تعاون کیا ہے، اس ضمن میں پاکستان کی طرف سے اقوام متحدہ کے مبصرین کو لائن آف کنٹرول پر مکمل رسائی دی گئی ہے جبکہ بھارت کی طرف سے اقوام متحدہ کے مبصرین کو نہ ہی کوئی رسائی دی گئی ہے اور نہ ہی لبرٹی آف ایکشن کی اجازت دی گئی ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے گزشتہ کچھ ہی عرصے کے دوران لائن آف کنٹرول پر 16 دورے کروائے، جس میں بین الاقوامی میڈیا اور او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کا دورہ خصوصی اہمیت کا حامل ہے جبکہ بھارت کی جانب سے ایسا کوئی بھی وزٹ نہیں کروایا گیا جو کہ اس کی مقبوضہ کشمیر میں حقیقی صورتحال کو چھپانے کی خواہش کی غمازی کرتا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال اب تک 56 مرتبہ بھارت کی جانب سے چھوٹی سطح پر مختلف سیز فائر کی خلاف ورزیاں کی گئیں، جس میں اسپیکولیٹو فائر کے باعث فضائی حدود کے تین، سیز فائر کی خلاف ورزیوں کے 6 چھوٹے اور ٹیکنیکل فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 25 واقعات شامل ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بھارت کی لائن آف کنٹرول پر خلاف ورزیوں کے دوران اسی عرصے میں پاک فوج نے 6 جاسوس کوارٹرز کو بھی مار گرایا۔

ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان، بھارت کی ان تمام شرانگیزوں سے نبردآزما ہونے کے لیے ہمہ وقت تیار اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لیے پرُعزم ہے۔

’پاکستان کی داخلی، بارڈر سیکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے مکمل طور پر فوکسڈ ہیں‘

میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ اب ہم مغربی سرحدوں کی بات کرتے ہیں، پچھلے چند ماہ سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گرد امن و عامہ کو خراب کرنے کی بے حد کوششیں کرتے رہے، مگر فورسز، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان مذموم عزائم کو بھرپور طریقے سے ناکام بنانے میں ہمہ تن مصروف ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی داخلی اور بارڈر سیکیورٹی کو یقینی اور دائمی بنانے کے لیے ہم مکمل طور پر فوکسڈ ہیں، اس حوالے سے پاکستان کی سول اور ملٹری انٹیلی جنس ایجنسیاں، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سیکیورٹی فورسز نے شاندار اقدامات کیے اور دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو کیفرکردار تک پہنچانے میں شب و روز اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کے ان واقعات میں کالعدم ٹی ٹی پی کا اور بلوچستان کی دہشت گرد تنظیموں کا بیرونی تعلق بھی ثابت ہوا ہے، افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کے نتیجے میں دہشت گردی کے واقعات میں نسبتاً اضافہ ہوا ہے۔

’رواں سال دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں کےخلاف 8 ہزار سے زائد آپریشنز کیے گئے ہیں‘

ان کا کہنا تھا کہ اب ہم رواں سال کی طرف توجہ مرکوز ہوتے ہیں، رواں سال میں مجموعی طور پر چھوٹے بڑے دہشت گردی کے 436 واقعات رونما ہوئے ہیں، جن میں 293 افراد شہید جبکہ 521 زخمی ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں 219 واقعات میں 192 افراد شہید جبکہ 330 زخمی ہوئے، بلوچستان میں 206 واقعات میں 80 افراد شہید جبکہ 170 زخمی ہوئے، پنجاب میں دہشت گردی کے 5 واقعات ہوئے جن میں 14 افراد شہید جبکہ 3 زخمی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح سندھ میں ہونے والی دہشت گردی کے 6 واقعات میں 7 افراد شہید جبکہ 18 زخمی ہوئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ رواں سال سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف 8 ہزار 269 چھوٹے بڑے خفیہ اطلاع پر آپریشنز کیے ہیں، اسی دوران لگ بھگ 1535 دہشت گردوں کو واصل جہنم یا گرفتار کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں 3591 آپریشنز کیے گئے اور 581 دہشت گردوں کو گرفتار اور 129 کو واصل جہنم کیا گیا، بلوچستان میں 4 ہزار 40 آپریشنز کے دوران 129 دہشت گردوں کو گرفتار اور 25 کو جہنم رسید کیا گیا، پنجاب میں 119 آپریشنز کیے گئے اور سندھ میں 519 آپریشنز کے دوران 398 دہشت گردوں کو گرفتار جبکہ 3 کو جہنم رسید کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر 70 سے زائد آپریشنز افواج پاکستان، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں، یہاں یہ بات انتہائی اہم ہے کہ آج الحمد اللہ عوام اور افواج پاکستان کی لازوال قربانیوں کی بدولت پاکستان میں کوئی ’نو گو ایریا‘ نہیں ہے، البتہ مختلف علاقوں میں دہشت گردوں کی کچھ تشکیل سرگرم عمل ہیں، جن کی روزانہ کی بنیاد پر سرکوبی کی جا رہی ہے۔

’دہشت گردوں کا ریاست پاکستان، اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ان آپریشنز کے دوران دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں سے بڑے پیمانے پر اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا ہے اور کیا جارہا ہے، جو دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں، ان میں ملوث دہشت گردوں، منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو بھی بے نقاب اور گرفتار کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس لائنز مسجد پشاور کے معصوم اور نہتے شہریوں کو نماز کے دوران اور کراچی میں کراچی پولیس آفس پر حملہ دہشت گردوں کے ناپاک ارادوں کی عکاسی کرتا ہے، اور یہ واضح کرتا ہے کہ ان دہشت گردوں کا ریاست پاکستان، خوشحال مستقبل اور دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہ اگر ہم 30 جنوری 2023 کو پشاور پولیس لائنز پر ہونے والے خودکش حملے کی بات کریں تو یہ خود کش حملہ کالعدم ٹی ٹی پی قیادت کے احکامات کے بات جماعت الاحرار کے رکن نے کیا، چہرے کی شناخت اور سی سی ٹی وی سے ملنے والی تصاویر سے یہ بات واضح ہوئی کہ خودکش حملہ آور افغان تھا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اگر ان کے نیٹ ورکس کی بات کریں تو اس سلسلے میں خود کش حملہ آور امتیاز عرف کورا شاہ کو باجوڑ سے گرفتار کیا گیا، اس کے علاوہ دیگر مزید خود کش حملہ آوروں کو جن کی ٹریننگ مولوی عبدالبصیر عرف اعزام صافی نے کی، جس کا تعلق جماعت الاحرار اور ٹی ٹی پی سے ہے، وہ بھی بھی گرفتار ہوا، ان دہشت گردوں کی ٹریننگ افغانستان کے مختلف علاقوں میں کی گئی، جن میں کنڑ، پختونخے، دردانہ اور نولے شامل ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پشاور حملے میں ملوث خودکش بمبار کا تعلق افغانستان سے تھا جس کو حملے سے تین ہفتے پہلے حملے کے سہولت کاروں کے حوالے کیا گیا تھا جبکہ سہولت کاروں کو اس حملے کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد کے لیے 75 لاکھ روپے دیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سہولت کاروں کی طرف سے پہلے دو حملے مسجد میں نمازیوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے مؤخر کردیے گئے جبکہ تیسرے حملے میں نمازیوں کی بڑی تعداد دیکھتے ہوئے خود کش دھماکا کروایا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اسی طرح کراچی پولیس آفس پر 17 فروری 2023 کو جن تین دہشت گردوں نے حملہ کیا وہ تینوں دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے جوابی حملے میں ہلاک ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ ان دہشت گردوں میں کفایت اللہ کا تعلق لکی مروت اور زالہ نور کا تعلق جنوبی وزیرستان سے تھا اور اس کے علاوہ حملے کے تین ماسٹر مائینڈ کو بھی بعدازاں حراست میں لیا گیا تھا جن میں عریاد اللہ، وحید اور عبدالعزیز صدیقی شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گرفتار دہشت گردوں سے خود کش جیکٹس اور بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا تھا جو کہ حب کے راستے کراچی پولیس آفس پہنچے تھے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ عریاد للہ خان نے 8 ماہ تک کراچی پولیس آفس کی جاسوسی کی اور ڈی آئی خان سے دہشت گردوں کو لانے کی منصوبہ بندی کی جو کہ تینوں دہشت گرد حملے میں ہلاک ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ عریاد اللہ کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) قیادت کی طرف سے احکامات جاری ہوئے اور اس سلسلے میں اس نے 30 لاکھ وصول کرنے کے بعد گاڑی بھی خریدی جس کو حملے میں استعمال کیا گیا۔

’دہشت گردی کےخلاف جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی‘

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ رواں برس آپریشنز کے دوران 137 افسر اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ 117 افسران اور جوان زخمی ہوئے اور پوری قوم ان بہادر سپوتوں اور ان کے لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جنہوں نے اپنی قیمتی جانیں ملک کی امن و سلامتی اور ہمارے روشن مستقبل کے لیے قربان کی۔

میجر جنرل احمد شریف نے مزید کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور خفیہ اداروں کا عزم اور دہشت گردی کو ختم کرنے کی صلاحیتوں پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہماری مقتدر انٹیلی جنس ایجنسیوں کی انتھک کاوشوں کے نتیجے میں بلوچستان سے بلوچ نیشنل آرمی کے سربراہ اور انتہائی مطلوب دہشت گرد گلزار امام عرف شمبے کو گرفتار کیا گیا ہے۔

میجر جنرل احمد شریف نے مزید کہا کہ درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجز کے باوجود افواج پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف قربانیاں اور کامیابیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اگر پاکستان کا موازنہ دیگر ممالک سے کیا جائے تو جس طرح پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے اور لڑ رہی ہے اس کو نا صرف دنیا نے سراہا ہے بلکہ اس کی کوئی نذیر نہیں ملتی، دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ مغربی بارڈر مینجمنٹ کے تحت جو کام جاری ہیں وہ پایہ تکمیل کو پہنچنے والے ہیں، بارڈر مینجمنٹ کے تحت پاک-افغان سرحد پر 98 فیصد سے زائد کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ پاک-ایران سرحد پر 85 فیصد سے زائد کام مکمل ہو چکا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک-افغان سرحد پر دہشت گردوں کی نقل و حرکت کی روک تھام کے لیے 85 فیصد قلعے مکمل کیے جا چکے ہیں جبکہ پاک-افغان بارڈر پر 33 فیصد قلعے مکمل ہو چکے ہیں اور باقی قلعوں پر کام تیزی سے جاری ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اب تک 3 ہزار 141 کلومیٹر علاقے پر باڑ لگادی گئی ہے، باڑ اور قلعوں کے وسیع جال کا مقصد دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنا ہے اور اس قومی منصوبے کی تکمیل کے لیے پاک افواج کے کئی جوانوں نے اپنی جانیں بھی دی مگر امن دشمنوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج نے اپنی کاوشوں سے قبائلی علاقوں کے 65 فیصد علاقے کو بارودی سرنگوں سے پاک کردیا اور بہت سی قیمتی جانوں کو بچایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں علمائے کرام اور میڈیا نے بھی بھرپور کردار ادا کیا ہے جو کہ قابل ستائش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی اور دہشت گرد جماعتوں کے جھوٹے بیانیے کو جو کہ بیرونی ایما پر قائم کیا جارہا ہے وہ بھی علمائے کرام اور میڈیا کی مدد سے رد کیا گیا ہے۔

’دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سماجی و اقتصادی ترقی کلیدی حیثیت کی حامل ہے‘

میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ وہ علاقے جو دہشت گردی کا شکار تھے اب وہاں اقتصادی سرگرمیاں جاری ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سماجی و اقتصادی ترقی کلیدی حیثیت کی حامل ہے جہاں پر بھی سیکیورٹی ادارے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 3654 ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا گیا جن کی لاگت 162 ارب روپے ہے اور ان منصوبوں پر 85 فیصد کام مکمل کیا جاچکا ہے جبکہ 95 فیصد متاثرہ آبادی اپنے گھروں میں واپس آچکی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 162 ارب روپے کے منصوبوں میں تعلیمی ادارے، ہسپتال، مارکیٹس اور مواصلاتی نظام کے انفرااسٹرکچر شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے نوجوان روزگار اسکیم میں بھی بھرپور کردار ادا کیا ہے جس کا قیام 2021 میں لایا گیا تھا اور اس اسکیم تحت 14 ہزار افراد کو آرمی اور ایف سی میں بھرتی کیا جاچکا ہے جبکہ اس وقت 1292 طلبہ آرمی پبلک اسکول اور ملٹری کالجز میں زیر تعلیم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ علاوہ ازیں فوجی فاؤنڈیشن، ماڑی پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ اور محمد خیل کوپر مائننگ منصوبے شمالی وزیرستان کی ترقی و خوشحالی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔

ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ بلوچستان میں پہلے کی نسبت امن و امان میں بہتری آئی ہے، بلوچستان میں ملک دشمن عناصر کی سی پیک اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کی تمام منظوم کوششیں ناکام بنائی جا چکی ہیں اور سیکیورٹی فورسز اور پاک فوج قربانیاں دے کر سی پیک سمیت دیگر منصوبوں کی یقینی بنا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ریکوڈک کا منصوبہ بلوچستان کی ترقی میں اہم سنگِ میل ثابت ہو رہا ہے جو صوبے کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے دورہ گوادر میں وہاں کی تعمیر و ترقی کے لیے آرمی کی بجٹ سے کٹوتی کرکے کک امپیکٹ پروجیکٹس کے تحت فلاحی منصوبے جن میں تعلیم، سولر سسٹم، فشریز، پانی، صحت، کھیل اور بہتر معیار زندگی کے لیے متفرق منصوبوں کا اعلان بھی کیا جو علاقے کی فلاح و بہبود کے لیے معاون ثابت ہو رہے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ علاوہ ازیں پاک فوج نے دوست ممالک ترکیہ اور شام میں زلزلہ متاثرین کی امداد میں بھرپور کردار ادا کیا ہے جہاں پاک فوج کی اربن سرچ اور ریسکیو ٹیم نے مشکل کی اس گھڑی میں کامیاب سرچ اور رسیکیو آپریشن کرکے متعدد قیمتی جانوں کو بچایا، اسی طرح پاکستان نیوی اور پاک فضائیہ نے بھی اس سرگرمی میں بھرپور حصہ لیا جس پر ترکیہ اور شام کی عوام نے سراہا۔

جی ایچ کیو کے پنجاب حکومت کے ساتھ کارپوریٹ فارمنگ کے لیے فوج کو 45,257 ایکڑ اراضی الاٹ کرنے کے معاہدے، جس پر لاہور ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کر رکھا ہے، سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فوڈ سیکیورٹی پاکستان کے لیے ایک چیلنج ہے ، باقی ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں ان کی حکومتوں نے افواج کو زراعت کی بہتری کے لیے استعمال کیا، پاک فوج کیسے زراعت کو بہتر بنا سکتی ہے اس کا فیصلہ وفاقی اور صوبائی حکومت نے کرنا ہے۔

’معیشت کی بہتری کے لیے ہر قسم کے اخراجات میں کمی لائی جائے گی‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی نے موجودہ معاشی صورتحال کے پیش نظر اپنے آپریشنل اور خصوصاً غیر آپریشنل اخراجات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ معیشت کی بہتری کے لیے ہر قسم کے اخراجات میں کمی لائی جائے گی۔

میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ اس سلسلے میں پیٹرولیم، راشن، تعمیرات، غیرآپریشنل خریداری، ٹریننگ اور غیر آپریشنل نقل و حرکت میں کمی کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اخراجات میں کمی لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو دہائیوں بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اس دہشت گردی کی جنگ کا بحیثیت قوم یکجا ہوکر بہادری سے مقابلہ کیا ہے، ہمارا یہ سفر قربانیوں اور لازوال حوصلوں کی شاندار مثال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے دہشت گردی کا کامیاب حکمت عملی اور قومی اتحاد سے بھرپور سامنا کیا ہے اور اس کے دائمی خاتمے تک جدوجہد جاری رہے گی۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ افواج پاکستان پرعزم ہے کہ عوام کے تعاون سے ہم ہر چیلنج پر قابو پالیں گے اور وطن عزیز کو مستحکم اور دائمی امن کا گہوارہ بنائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپ سب لوگوں کو یہ یاد ہوگا کہ ایک وقت یہ بھی تھا کہ ہمارے درمیان اسے معاشرے میں ایک الجھن تھی کہ مسلمان مسلمان کے خلاف لڑ رہا ہے جو کہ بیانیہ تھا، آپ کو وہ وقت بھی یاد ہوگا جب مالاکنڈ اور سوات میں تقریباً دہشت گردوں کی عملداری قائم ہو چکی تھی اور آپ کو وہ وقت بھی یاد ہوگا جب پاکستان کے بڑے شہروں میں آئے روز کوئی دھماکا ہوا کرتا تھا اسی طرح ہم نے دہشت گردی کی جنگ میں طویل سفر طے کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں کوئی بھی نوگو ایریا نہیں ہے۔

’کشمیر نہ کبھی بھارت کا اٹوٹ انگ رہا ہے نہ رہے گا‘

ایک اور سوال کے جواب میں میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ بھارت کے جارحانہ عزائم اور بے بنیاد الزامات تاریخ کے اوراق کو نہیں بدل سکتے اور کشمیر کی عالمی تسلیم شدہ متنازع حیثیت کو بھی نہیں بدل سکتے، کشمیر نہ کبھی بھارت کا اٹوٹ انگ رہا ہے اور نہ رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے کمانڈ سنبھالنے کے بعد پہلا دورہ لائن آف کنٹرول کا کیا اور واضح الفاظ میں پیغام دیا کہ افواج پاکستان اس ملک کے چپے چپے کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی غلط فہمی کی وجہ سے بھارت کوئی مہم جوئی کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو عوامی حوصلے اور عوامی معاونت کے ساتھ افواج پاکستان اس کو بھرپور جواب دے گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2019 میں بھارت نے پلوامہ میں منصوبہ بندی کے بعد جب وہ آئے تو پاک فوج کی آپریشن تیاری سب کے سامنے ہے اور جہاں تک کچھ ناقدین اور بھارت کے پروپیگنڈے میں لوگوں کا یہ خیال ہے کہ آپریشن تیاری میں کوئی مسئلہ ہے تو پاکستان اور بھارت کے دفاعی بجٹ میں تو کئی دہائیوں سے فرق ہے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ اصل طاقت کا محور اور مرکز پاکستان کے عوام ہیں اور جہاں تک سیاست کا تعلق ہے تو پاک فوج قومی فوج ہے ہمارے لیے تمام سیاستدان اور سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں۔

میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاک فوج یہ نہیں چاہے گی کہ وہ کسی خاص سیاسی سوچ یا خاص سیاسی زاویے اور نظریے یا جماعت کی طرف راغب ہو، جس طرح افواج پاکستان میں ہر مسلک ہر علاقے اور پورے پاکستان کی نمائندگی ہے اسی طرح یہ خاص سیاسی سوچ کی نمائندگی نہیں کرتی۔

انتخابات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کی الیکشن کے لیے 245 کے تحت تعیناتی کی جاتی ہے، وزارت دفاع الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کو اپنا مؤقف دے چکی ہے جو زمینی حقائق کے مطابق ہے۔

’سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف جو بات ہورہی ہے وہ غیر آئینی ہے‘

پاک فوج پر تنقید کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ آئینِ پاکستان ہر شہری کو آزادی رائے کا حق دیتا ہے لیکن یہی آئین اس آزادی کو چند قوانین اور بندوش کے اندر کیور کرتا ہے، سوشل میڈیا اور میڈیا میں بھی افواجِ پاکستان، اداروں اور ان کے عہدیداروں کے خلاف جو بات چیت کی جارہی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ وہ نا صرف غیر ذمہ دارانہ اور غیر دانش مندانہ ہے بلکہ غیر آئینی بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا بھی ادراک ہے کہ ہو سکتا ہےکچھ لوگ یہ ذاتی حیثیت میں کر رہے ہوں لیکن اس کے پیچھے کچھ ذاتی اور سیاسی مقاصد بھی ہیں اور کچھ کیسز میں بیرونی ممالک کی ایجنسیوں کے ایجنڈے کو بھی آگے بڑھایا جارہا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان کی تربیت، قانون اور ڈسپلن ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ہم ہر بے بنیاد الزام اور تنقید کا جواب دیں، ہم تعمیری تنقید کو اہمیت دیتے ہیں لیکن ہم یہ بتانا ضروری سمجھتے ہیں کہ دنیا کی کسی اور فوج کی طرح افواج پاکستان کو دھونس اور فریب سے دباؤ میں نہیں ڈالا جا سکتا۔

ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ جو مذاکرات تھے وہ اس وقت کی حکومت کا فیصلہ تھا لیکن افواج پاکستان اور دہشت گردوں کا جو تعلق ہے وہ کائنیٹک آپریشنز کا ہے جو کہ آخری دہشت گرد تک اور دائمی امن کے قیام تک رہے گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک بات واضح ہونی چاہیے کہ دہشت گرد جماعتوں کا کوئی نظریہ، کوئی مذہب نہیں یہ بلاتفریق سب کچھ کرتے ہیں، یہ مساجد، عوامی مقامات، پولیس، سیکیورٹی فورسز، علما اور میڈیا پر بھی حملے کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پولیس بالخصوص خیبرپختونخوا پولیس کی بہت قربانیاں ہیں جنہوں نے بڑی جواں مردی سے دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے، افسوس ہوتا ہے کہ کبھی کبھی کسی چھوٹے واقعے پر اس کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، پاک فوج ان کی تربیت، صلاحیت اور مشترکہ آپریشنز میں ساتھ دیتی رہے گی۔

’غیر سیاسی رشتے کو سیاسی رنگ دینا مناسب نہیں‘

فوج کی سیاسی معاملات میں مداخلت کے متعلق پوچھے گئے سوال پر ترجمان پاک فوج نے کہا کہ کسی بھی ملک میں اگر وہاں کی فوج کو کسی خاص سیاسی سوچ یا نظریے کے لیے استعمال کیا گیا ہے تو وہاں صرف انتشار پھیلا ہے اس لیے پاک فوج یا عوام یہ نہیں چاہیں گے کہ فوج کسی خاص سیاسی سوچ یا پارٹی کی طرف جھکاؤ کرے اور سیاسی رہنماؤں کو چاہیے کہ وہ ہماری اس پیشہ ورانہ سوچ کو تقویت دیں۔

انہوں نے کہا کہ تاہم افواج پاکستان اور جو بھی سیاسی حکومت ہوتی ہے اس کا آپس میں غیر سیاسی آئینی رشتہ ہوتا ہے جو کہ آئین کے مطابق رہے گا مگر اس غیرسیاسی رشتے کو سیاسی رنگ دینا مناسب نہیں۔

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چینی باشندوں کی سیکیورٹی ہماری اولین ترجیح ہے اور حکومت اور افواج پاکستان کے لیے یہ انتہائی حساس اور اہم معاملہ ہے، سی پیک منصوبوں پر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا اور چینی بھی اس سے مطمئن ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں