انتخابات کیلئے درکار فنڈز نہیں ملے، الیکشن کمیشن

29 اپريل 2023
ای سی پی نے یہ بھی نشاندہی کی کہ الگ الگ انتخابات سے تشدد میں اضافے کا خطرہ ہو سکتا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
ای سی پی نے یہ بھی نشاندہی کی کہ الگ الگ انتخابات سے تشدد میں اضافے کا خطرہ ہو سکتا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کراتے ہوئے کہا ہے کہ اسے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات کے لیے درکار 21 ارب روپے کے فنڈز ابھی تک موصول نہیں ہوئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ حالیہ رپورٹ کے مکمل مواد کا علم نہیں لیکن دو صفحات پر مشتمل جواب میں کمیشن کو فنڈز کی عدم دستیابی کے بارے میں تازہ ترین صورتحال کی وضاحت کی گئی ہے۔

اس سے قبل 18 اپریل کو کمیشن نے عدالت کے سامنے یہ استدعا کی تھی کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں کے لیے الگ سے انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے کیونکہ اس پر ایک ہی روز تمام انتخابات کے انعقاد کے مقابلے میں کافی زیادہ اخراجات آئیں گے۔

یہ رپورٹ عدالت کی 14 اپریل کی ہدایات کے مطابق دائر کی گئی تھی، جس میں کمیشن نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ پہلے سے زیر استعمال سیکیورٹی سازوسامان کی نقل و حرکت کے لیے ہفتے درکار ہوں گے۔

ای سی پی نے یہ بھی نشاندہی کی کہ الگ الگ انتخابات سے تشدد میں اضافے کا خطرہ ہو سکتا ہے کیونکہ ایک حلقے سے ہارنے والی پارٹی ممکنہ طور پر اگلے مرحلے میں کسی دوسرے حلقے میں تشدد کو جنم دے گی تاکہ نقصان کے امکانات کو پورا کیا جا سکے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اگلے مرحلے میں دھاندلی کے ذریعے نتائج پر اثرانداز ہونے کے واقعات میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔

ای سی پی نے خدشہ ظاہر کیا کہ علیحدہ علیحدہ انتخابات سے تشدد کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ ایک دن کے محدود مواقع کے مقابلے میں غیرقانونی افراد کو منصوبہ بندی کرنے اور حملوں کا ارتکاب کرنے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔

مزید یہ کہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے پنجاب میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

انتخابی ڈیوٹی میں ان کی تعیناتی دہشت گردوں کے حوالے سے انتخابی سرگرمیوں پر سمجھوتہ کرنے کا باعث بنے گی ۔

اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے زور دیا کہ موجودہ انتشار، پارٹیز کے مابین اتفاق رائے کا متقاضی ہے تا کہ سیاسی درجہ حرارت کم کیا جاسکے۔

رپورٹ میں اس کا کہنا تھا کہ انتخابی نقطہ نظر سے سیاسی انتشار کا بڑھاوا دینے جیسا اثر ہوسکتا ہے جو باعث تشدد اور انتخابات کے دوران لوگوں کی حفاظت کے لیے خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

کمیشن نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ مقابلہ کرنے والی سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے درمیان رواداری اور توازن کے لیے کچھ حفاظتی اور سرخ لکیریں کھینچ دی جائیں۔

تاہم چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ای سی پی کی سابقہ رپورٹ کو عام انتخابات کی تاریخ 8 اکتوبر کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا تھا، جسے عدالت نے پہلے ہی 4 اپریل کے ذریعے کالعدم قرار دے کر انتخابات کے لیے 14 مئی کی تاریخ مقرر کردی تھی۔

19 اپریل کے آرڈر میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن بنیادی طور پر سیکیورٹی کی بنیاد پر 8 اکتوبر کی تاریخ کو بحال کرانا چاہتا ہے، جو کہ بڑے پیمانے پر وزارت دفاع کی رپورٹ میں ظاہر کیے گئے خدشات کو اوور لیپ کرتی ہے۔

عدالت نے کہا تھا کہ ہمارے خیال میں کمیشن، نمائندگی کی آڑ میں ان معاملات کو دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کررہا ہے جس پر سماعت اورفیصلہ ہوچکا ہے اور 2 وکلا کو کمیشن کی جانب سے جواب جمع کرانےکی ہدایت کی گئی تھی۔

جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل بینچ نے کہا کہ ایسے مسائل اور سوالات کو دوبارہ کھولنے کی کوشش کرنا درست نہیں جن کا فیصلہ پہلے ہی ہو چکا ہے۔ عدالت نے کہا کہ نمائندگی قابل سماعت نہیں اور ای سی پی کی رپورٹ کو نمٹا دیا جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں