حکومت سے مذاکرات ناکام ہوئے تو تاریخی لانگ مارچ ہوگا، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 30 اپريل 2023
فواد چوہدری نے کہا کہ کہ تحریک انصاف مذاکرات کی کامیابی چاہتی ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ کہ تحریک انصاف مذاکرات کی کامیابی چاہتی ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فواد چوہدری نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے حوالے سے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں ناکامی کی صورت میں لانگ مارچ کا عندیہ دے دیا۔

فواد چوہدری نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’ تحریک انصاف مذاکرات کی کامیابی چاہتی ہے لیکن ناکامی کی صورت میں حکمت عملی مرتب کرلی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ نہیں ہو سکتا کہ آئین کو ردی کا ٹکڑا اور عوام کو کیڑے مکوڑے سمجھ لیا جائے اور تحریک انصاف خاموش بیٹھ جائے، مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں عوام بڑی تحریک کے لیے تیار ہو جائیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’تحریک کا آغاز کل لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں ریلی سے ہو رہا ہے، اس کا نقطہ عروج ایک تاریخی لانگ مارچ ہوگا‘۔

حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات سپریم کورٹ کی تجویز پر رواں ہفتے کے آغاز میں شروع ہوئے تھے جسے حکمران اتحاد اور اپوزیشن کے درمیان انتخابات پر ہفتوں سے جاری تعطل میں ایک اہم پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔

مذاکرات کے لیے 2 بار بیٹھکوں کے بعد اب فریقین کے درمیان 2 مئی کو مذاکرات کا آخری دور متوقع ہے، تاہم بظاہر ایسا لگتا ہے کہ 2 مئی پی ٹی آئی اور حکومتی مذاکرات کاروں کے لیے ایک مشکل دن ہو گا، پی ٹی آئی 14 مئی سے پہلے اسمبلیاں تحلیل کروانے پر بضد ہے جبکہ حکومت اس مطالبے کو پورا کرنے کے موڈ میں نہیں دکھائی دے رہی۔

دونوں فریقین کے درمیان رواں ہفتے کے دوران قائم ہونے والے تعلقات کو سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کے گھر پر رات گئے چھاپے نے بڑا دھچکا دیا ہے۔

دونوں بڑی جماعتوں کے اپنے اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنے سے انکار کے بعد مذاکرات کے مثبت نتائج برآمد ہونے کے امکانات بہت کم نظر آرہے ہیں۔

سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے اتحادی حکومت سے کہا ہے کہ اگر آپ 14 مئی تک تمام اسمبلیاں تحلیل کرتے ہیں تو ہم آپ کے ساتھ ایک ہی الیکشن کے لیے تیار ہیں، لیکن اگر آپ کو 14 مئی کو اسمبلیاں تحلیل کرنا قبول نہیں تو ہم پھر دونوں صوبوں میں الیکشن کرائیں گے جس کا سپریم کورٹ نے حکم دیا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم منگل (2 مئی) کو مذاکرات کے تیسرے راؤنڈ کے لیے حکومتی ٹیم سے ملاقات کرے گی اور 14 مئی سے پہلے قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کا مطالبہ پیش کرے گی، بصورت دیگر پی ٹی آئی پنجاب کے عام انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق آگے بڑھے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی، خیبرپختونخوا میں جلد از جلد عام انتخابات کے لیے بھی سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی کیونکہ 90 دن کا آئینی وقت گزر چکا ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پاکستان کے عوام پی ٹی آئی کے جھنڈے تلے پرامن احتجاج کے لیے نکل رہے ہیں کیونکہ وہ انتخابات کا انتظار کر رہے ہیں۔

انہوں نے طاقتور حلقوں کو متنبہ کیا کہ اگر انتخابات سے انکار کیا گیا تو لوگ پرامن نہیں رہیں گے اور پاکستان کو سری لنکا سے بھی بدتر صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے یکم مئی کو لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں یوم مزدور کی مناسبت سے ریلیوں کا بھی اعلان کیا جن کا ثانوی نصب العین ’آئین بچاؤ - پاکستان بچاؤ‘ ہوگا۔

عمران نے کہا کہ وہ لاہور میں لبرٹی سے ناصر باغ تک ریلی کی قیادت کریں گے جبکہ شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک اسلام آباد اور پشاور میں ریلیوں کی قیادت کریں گے۔

واضح رہے کہ ایک روز قبل ماڈل ٹاؤن میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی سینئر قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ملک بھر میں بیک وقت انتخابات کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔

اجلاس میں نواز شریف نے بھی شرکت کی جس کے دوران وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے پارٹی رہنماؤں کو اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کی صورتحال سے آگاہ کیا تھا، ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ اتحادی حکومت مقررہ وقت پر انتخابات کے مطالبے پر قائم رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی کے مطالبات پر حتمی فیصلے کے حوالے سے تمام اتحادی جماعتوں خصوصاً جے یو آئی (ف) کو آن بورڈ لیا جائے گا۔

ذرائع کا ماننا کہ حکمران اتحاد اور پی ٹی آئی کے درمیان انتخابات کے حوالے سے کوئی معاہدے طے پانے کے امکانات بہت کم ہیں، تاہم اگر ایسا ہوگیا تو نواز شریف مولانا فضل الرحمٰن کو راضی کرنے کی کوشش کریں گے۔

حکومت، پی ٹی آئی مذاکرات

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کے حوالے سے مذاکرات کا پہلا دور گزشتہ روز ہوا تھا جس میں فریقین نے بات چیت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ پی ٹی آئی نے میٹنگ کے دوران تین اہم مطالبات پیش کیے جو درج ذیل ہیں:


  • جولائی میں عام انتخابات کے لیے راہ ہموار کرنے کے لیے مئی میں قومی اسمبلی، سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں۔
  • اگر حکومت پنجاب میں انتخابات کے لیے 14 مئی کی تاریخ سے آگے جانا چاہتی ہے تو انتخابات کو 90 دن سے زیادہ مؤخر کرنے کے لیے ایک بار کی رعایت کے لیے آئینی ترمیم منظور کرائی جائے۔
  • اسپیکرپی ٹی آئی کے اراکین کے استعفوں کی منظوری کا حکم واپس لیں تاکہ ان کی قومی اسمبلی میں واپسی ہوسکے۔

اتحادی حکومت کی جانب سے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر تجارت نوید قمر، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور سابق وزیراعظم سینیٹر یوسف رضا گیلانی مذاکرات میں شریک تھے۔

حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوئے، فریقین کے درمیان مذاکرات شروع ہونے سے قبل حکومتی اور تحریک انصاف کی کمیٹی ارکان نے چیئرمین سینیٹ کے چیمبر میں مشاورت بھی کی تھی۔

بعد ازاں 28 اپریل کو حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ایک روز انتخابات کے حوالے سے مذاکرات کا دوسرا دور بھی بے نتیجہ ختم ہو گیا تھا اور فریقین نے کسی ڈیڈ لاک کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کرتے ہوئے اسے 2 مئی تک ملتوی کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں