قاہرہ: عرب لیگ کا 12 سال بعد شام کی رکنیت بحال کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 07 مئ 2023
فیصلہ قاہرہ میں عرب لیگ کے ہیڈکوارٹرز میں وزرائے خارجہ کے ایک بند کمرہ اجلاس میں کیا گیا — فوٹو: رائٹرز
فیصلہ قاہرہ میں عرب لیگ کے ہیڈکوارٹرز میں وزرائے خارجہ کے ایک بند کمرہ اجلاس میں کیا گیا — فوٹو: رائٹرز

شامی صدر بشار الاسد کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے اور خطے میں پائیدار استحکام کے لیے عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے ایک دہائی سے زیادہ کی معطلی کے بعد شام کو دوبارہ اتحاد میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز ’ کے مطابق اس فیصلے کا اعلان عرب لیگ کے ترجمان نے کیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شام فوری طور پر عرب لیگ کے اجلاسوں میں دوبارہ شرکت کر سکتا ہے، اس میں شام کی خانہ جنگی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بحران کے حل پر زور دیا گیا ہے، ان بحرانوں میں پناہ گزینوں کی ہمسایہ ممالک کی جانب پروازیں اور خطے میں منشیات کی اسمگلنگ شامل ہے۔

سیکریٹری جنرل عرب لیگ کے ترجمان جمال روشدی نے کہا کہ یہ فیصلہ قاہرہ میں عرب لیگ کے ہیڈکوارٹرز میں وزرائے خارجہ کے ایک بند کمرہ اجلاس میں کیا گیا۔

جہاں متحدہ عرب امارات سمیت دیگر عرب ریاستوں نے شام اور بشارالاسد کے ساتھ تعلقات کی بحالی پر زور دیا وہیں قطر سمیت دیگر ممالک نے شامی تنازع کے سیاسی حل کے بغیر تعلقات کی مکمل بحالی کی مخالفت کی۔

کچھ ممالک شام کی اتحاد میں واپسی کے لیے شرائط طے کرنے کے خواہاں ہیں، گزشتہ ہفتے اردن کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ عرب لیگ کا شام کو قبول کرنا ایک بہت طویل، مشکل اور چیلنجنگ عمل کا آغاز ہوگا۔

آج کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اردن، سعودی عرب، عراق، لبنان، مصر اور عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل شامی حکومت کے ساتھ رابطے کے لیے وزارتی رابطہ گروپ تشکیل دیں گے اور بحران کا مرحلہ وار حل تلاش کریں گے۔

رائٹرز کی جانب سے مشاہدہ کیے گئے فیصلے کی ایک کاپی کے مطابق عملی اقدامات میں شام میں امداد کی ترسیل کو آسان بنانے کی کوششیں شامل ہیں۔

عرب لیگ میں شام کی رکنیت 2011 میں بشار الاسد کے خلاف سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد معطل کر دی گئی تھی، جس کی وجہ سے تباہ کن خانہ جنگی ہوئی تھی اور کئی عرب ریاستوں نے اپنے سفرا کو دمشق سے واپس بلالیا تھا۔

اس وقت عرب ریاستیں اس بات پر اتفاق رائے حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں کہ کیا بشارالاسد کو 19 مئی کو ریاض میں ہونے والے عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں مدعو کیا جائے تاکہ تعلقات کو معمول پر لانے سے متعلق طریقہ کار اور مراحل پر تبادلہ خیال کیا جاسکے اور وہ شرائط طے کی جائیں جن کی بنیاد پر شام کو واپس اتحاد میں شامل ہونے کی اجازت دی جائے۔

سعودی عرب طویل عرصے سے بشارالاسد کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے فیصلے کی مزاحمت کرتا رہا ہے لیکن شام کے اہم علاقائی اتحادی ایران کے ساتھ اس کے حالیہ بحال تعلقات کے بعد اس نے کہا کہ دمشق کے ساتھ تعلقات سے متعلق بھی نئے نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں