غزہ پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 15 فلسطینی جاں بحق

اپ ڈیٹ 10 مئ 2023
حملے میں اسلامی جہاد نامی تنظیم کے 3 کمانڈر جاں بحق ہوئے—تصویر: اے ایف پی
حملے میں اسلامی جہاد نامی تنظیم کے 3 کمانڈر جاں بحق ہوئے—تصویر: اے ایف پی

غزہ کی پٹی میں سلسلہ وار اسرائیلی حملوں میں اسلامی جہاد گروپ کے تین رہنما اور دیگر 12 افراد جاں بحق ہوگئے، دونوں فریقین کی جانب سے کشیدگی میں اضافہ جاری ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطا بق اسلامی جہاد نے فجر سے قبل 40 اسرائیلی طیاروں کے حملے میں ہونے والی اموات کا ’بدلہ‘ لینے کا عزم ظاہر کیا۔

ادھر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ’اپنے دشمنوں‘ کو خبردار کیا کہ وہ ’ہمارے ساتھ الجھیں نہیں‘۔

گنجان آباد ساحلی پٹی میں اسرائیل کا پہلا فضائی حملہ رات 2 بجے ہوا جس کے بعد 2 گھنٹے تک اہداف کو نشانہ بنایا جاتا رہا۔

غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ جاں بحق ہونے والوں میں 4 بچے بھی شامل ہیں اور 20 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے۔

حملوں کے نتیجے میں کچھ عمارتوں کو آگ لگ گئی اور دیگر ملبے کا ڈھیر بن گئے۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے اسلامی جہاد کے تین رہنماؤں اور ساتھ ہی اس کے ’ہتھیار بنانے والے مقامات‘ کو بھی نشانہ بنایا۔

فوج کے ترجمان ڈینیل ہیگاری نے بےگناہ لوگوں کی اموات پر افسوس کا اظہار کیا لیکن کہا کہ اس سے بچنا مشکل ہے کیونکہ ’ہم دہشت گردوں کے خلاف کام کر رہے ہیں جو رات دن شہریوں کے درمیان رہ کر اپنی سرگرمیاں جاری رکھتے ہیں‘۔

 حملے کے نتیجے میں کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں—تصویر:رائٹرز
حملے کے نتیجے میں کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں—تصویر:رائٹرز

اسلامی جہاد نے تین سینئر ارکان جہاد غنم، خلیل البہطینی اور طارق ایزدین کی موت کی تصدیق کی، جن کی میتوں کو بڑے پیمانے پر جنازے کے لیے سڑکوں پر لے جایا گیا تھا۔

وزارت صحت نے بتایا کہ جنوبی غزہ کے شہر خان یونس پر دوپہر کے آخر میں ایک الگ فضائی حملے میں ایک کار میں سوار دو افراد مارے گئے۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ اسلامی جہاد کے رکن تھے جو سرحد پار حملہ کرنے سے پہلے ’کار کے ذریعے ٹینک شکن گائیڈڈ میزائلوں کو لانچنگ پیڈ پر لے جا رہے تھے‘۔

صبح کے حملے کے بعد اسلامی جہاد نے جوابی کارروائی کا عزم کیا، ترجمان داؤد شہاب نے خبردار کیا کہ ’مزاحمت سمجھتی ہے کہ صہیونی (اسرائیل) کی گہرائی تک تمام شہر اور بستیاں اس کی آگ کی زد میں ہوں گی‘۔

’ہم سے نہ جھگڑو‘

دوسری جانبب غزہ کی حکمراں جماعت حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہانیہ نے کہا کہ ’قیادت کو قتل کرنے سے زیادہ مزاحمت‘ ہو گی۔

دوسری جانب سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس سے پہلے ریمارکس میں، نیتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے کے راکٹ فائر کے بعد اسلامی جہاد کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے کا حکم دیا تھا۔

 اسرائیل کے فضائی حملے کے نتیجے میں ایک عمارت کی بالائی منزل پر آگ لگی ہوئی ہے—تصویر: رائٹرز
اسرائیل کے فضائی حملے کے نتیجے میں ایک عمارت کی بالائی منزل پر آگ لگی ہوئی ہے—تصویر: رائٹرز

اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’جو کوئی ہمیں نقصان پہنچاتا ہے، اسے ہم سے نقصان پہنچے گا جس کے وقت اور مقام کا انتخاب ہم کریں گے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم حالت جنگ میں ہیں اور کسی بھی صورتحال کے لیے تیار ہیں، ہمارے دشمنوں کو میری تجویز یہ ہے کہ ہمارے ساتھ جھگڑا نہ کریں‘۔

اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد کے 40 کلومیٹر (25 میل) کے اطراف میں رہنے والوں کو بدھ کی شام تک بم شیلٹرز کے قریب رہنے کی تنبیہ کی ہے۔

فلسطینیوں کے لیے ماسکو کے سفارتی مشن نے کہا کہ مرنے والوں میں ایک روسی شہری، ایک ڈاکٹر تھا جو اپنی بیوی اور ایک بچے کے ساتھ مارا گیا۔

اسرائیل نے گذشتہ ہفتے غزہ سے راکٹ فائر ہونے کے بعد فضائی حملے کیے، حملوں کا یہ تبادلہ اسلامی جہاد سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی بھوک ہڑتالی کی اسرائیلی تحویل میں موت پر ہوا، جو مصر کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے ساتھ ختم ہوا۔

اسلامک جہاد نے منگل کے روز الزام لگایا کہ اسرائیل نے ’ثالثی کے تمام اقدامات کو مسترد کردیا‘ اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ حالیہ فضائی حملوں میں مارے گئے ’رہنماؤں کا بدلہ‘ لے گا۔

اقوام متحدہ کے امن مندوب برائے مشرق وسطیٰ ٹور وینس لینڈ نے کہا کہ وہ تازہ ترین تشدد سے ’سخت پریشان‘ ہیں اور شہریوں کی ہلاکت کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے۔

اردن نے کہا کہ وہ اس خطرناک کشیدگی کو فوری طور پر روکنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔

اسرائیل نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کو بتایا کہ اس نے آپریشن شیلڈ اینڈ ایرو کا لیبل لگا کر اسے انجام دینے کا جواز پیش کیا، جو اس کے مطابق اسرائیلی شہریوں کے خلاف کئی ماہ سے جاری حملوں کے بعد کیا گیا۔

فوج کے شعبہ بین الاقوامی قانون کے ایوشائی کپلان نے کہا کہ ’اسرائیل صرف فوجی حملوں کے خلاف ان حملوں کی ہدایت دیتا ہے اور عام شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے کے لیے تمام ممکنہ احتیاطی تدابیر اختیار کرتا ہے‘ ۔

خیال رہے کہ سال 2007 میں حماس کے قبضے کے بعد سے اسرائیل اور غزہ کے عسکریت پسندوں کے درمیان متعدد جنگیں ہو چکی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں