عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹاف کی سطح کے معاہدے میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے جبکہ حکومت نے کہا ہے کہ جون کے اختتام تک 3 ارب 70 کروڑ ڈالر کی بیرونی ادائیگوں کا انتظام کیا جاچکا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 30 جون کو رواں مالی سال کے اختتام تک 3 ارب 70 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کرنا ہے، اس حوالے سے کسی بھی قسم کی پریشان کن صورتحال نہیں ہے کیونکہ قرض کی ادائیگی کے لیے انتظام کیا جاچکا ہے۔

مزید کہا گیا کہ اس عرصے کے دوران نمایاں طور پر ڈالر بھی آنے ہیں، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے زیر انتظام حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا ہے اور اب معیشت استحکام اور شرح نمو میں اضافے کی جانب گامزن ہے۔

عوامی جمہوریہ چین کے سفارت خانے کی قائم مقام سفیر پینگ چنکسو نے فنانس ڈویژن میں وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسٰحق ڈار سے ملاقات کی اور حال ہی میں پاکستان کا دورہ کرنے والے چین کے اسٹیٹ قونصلر اور وزیر خزانہ چن گانگ کی جانب سے ’نیک تمناؤں اور مبارکباد‘ کا اظہار کیا۔

وزارت خزانہ نے علیحدہ سے جاری بیان میں بتایا کہ انہوں نے چینی حکومت کی جانب سے پاکستانی عوام کی مسلسل حمایت جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف کی سطح کے معاہدے کے لیے گزشتہ تین مہینوں سے ڈیڈلاک ہے، دونوں فریقین کے درمیان آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے کی تکمیل کے لیے مذاکرات 9 فروری کو ہوئے تھے۔

پاکستان حکام کا کہنا ہے کہ تمام پیشگی شرائط پوری کر دی ہیں اور وہ آئی ایم ایف پر غیرمنصفانہ سلوک اور ’گول پوسٹ‘ تبدیل کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں جبکہ آئی ایم ایف حکام اسے دوطرفہ قرض دہندگان کی جانب سے فنڈنگ کی فراہمی کی تصدیق سے جوڑتے ہیں۔

نتیجتاً پروگرام کے آخری تین سہ ماہی جائزے غیر یقینی کا شکار ہیں جن کے بعد 2 ارب 50 کروڑ ڈالر ملیں گے جبکہ قرض پروگرام کا اختتام 30 جون کو ہونا ہے۔

چنانچہ نئے فنڈنگ پروگرام کےلیے مذاکرات شروع کرنا ضروری ہے، یہ ایسا اہم موقع ہے جب پاکستان میں انتخابات کا مرحلہ شروع ہوگا اور اگلے مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر 2023) میں 6 ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں واجب الادا ہوں گی۔

آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر دیگر کثیر الجہتی اداروں، غیر ملکی کمرشل بینکوں اور کیپٹل مارکیٹس کی جانب سے بھی قرض ملنے میں تاخیر کا سامنا ہے، حالانکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے رواں مالی سال کے اختتام سے قبل رقم دینے کی دوبارہ تصدیق آئی ایم ایف کو کی ہے، حکام کو توقع ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ معاہدے پر باضابطہ دستخط آئندہ چند روز میں ہو جائیں گے۔

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے دونوں ملکوں کے درمیان گہرے تاریخی دوطرفہ تعلقات پر روشنی ڈالی اور متعدد محاذوں پر چین کی پاکستان کے لیے حمایت کو سراہا۔

انہوں نے اقتصادی، تجارتی اور مالیاتی شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، دونوں فریقین نے موجودہ تعاون کو مزید بڑھانے کے لیے خاص طور پر دونوں ممالک کے لیے دستیاب مختلف طریقوں بارے تبادلہ خیال کیا، پاکستان میں سی پیک کے منصوبوں اور پروگراموں پر ہونے والی پیش رفت بارے بھی بات ہوئی۔

پینگ چنکسو نے زراعت، صنعت، آئی ٹی اور خدمات کے شعبے کے حوالے سے بھی پاکستان کی صلاحیتوں کی تعریف کی، انہوں نے کہا کہ چین خطے میں معاشی خوشحالی لانے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔

وزیر خزانہ نے چین کی قیادت سے پاکستان کو ملنے والی حمایت اور تعاون کے لیے پینگ چنکسو کی خدمات کو سراہا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز (9 مئی) موڈیز نے کہا تھا کہ پاکستان، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بیل آؤٹ پیکیج کے بغیر ڈیفالٹ کر سکتا ہے کیونکہ اس کے پاس جون کے بعد فنانسنگ کے حوالے سے غیریقینی صورتحال ہے۔

بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور میں ریٹنگ ایجنسی کے تجزیہ کار گریس لِم نے بتایا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان جون میں ختم ہونے والے موجودہ مالی سال میں باقی غیر ملکی ادائیگیاں کر دے گا، لیکن جون کے بعد پاکستان کی فنانسنگ کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال ہے، پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر ڈیفالٹ کرسکتا ہے کیونکہ اس کے زرمبادلہ کے ذخائر بہت کمزور ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں