حکومت پاکستان نے پہلی ’نیشنل آرٹیفیشل انٹیلی جنس‘ (اے آئی) پالیسی کا ڈرافٹ تیار کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں سرکاری ملازمین سمیت مجموعی طور پر 10 لاکھ افراد کو مصنوعی ذہانت کی تربیت دینے کا اعلان کردیا۔

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ’نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ‘ (این آئی ٹی بی) کی جانب سے تیار کردہ قومی مصنوعی ذہانت پالیسی کے ڈرافٹ کو شائع کردیا گیا، جس میں منصوبے کی مکمل تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔

قومی مصنوعی ذہانت منصوبے کو طویل مدتی منصوبہ قرار دیا گیا ہے، جسے ترتیب وار ملک کے تمام علاقوں اور شعبہ جات میں بڑھایا جائے گا اور ملک کی زراعت سے لے کر تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بھی مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جائے گا۔

پالیسی کے مطابق حکومت ترتیب وار نہ صرف طلبہ بلکہ استادوں، سرکاری ملازمین، نجی ملازمت کرنے والے افراد، کسانوں، صحت اور دیگر شعبہ جات سے وابستہ افراد کو بھی مصنوعی ذہانت کی تربیت فراہم کرنے کے اقدامات اٹھائے گی۔

ڈرافٹ کے مطابق منصوبے کی تکمیل کے لیے دارالحکومت اسلام سمیت چاروں صوبائی دارالحکومتوں اور گلگت بلتستان و آزاد کشمیر میں بھی قومی مصنوعی ذہانت کے سینٹرز بنائے جائیں گے۔

پہلی قومی پالیسی میں بتایا گیا کہ منصوبے کے تحت گریڈ 12 سے 22 تک کے تمام سرکاری ملازمین کو بھی مرحلہ وار مصنوعی ذہانت کی تربیت فراہم کی جائے گی اور ہر شعبے کے افراد کو اسی کے شعبے سے متعلق ٹریننگ دی جائے گی۔

پالیسی کے مطابق سب سے پہلے مصنوعی ذہانت کے منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے ماہرین تیار کیے جائیں گے، یعنی ٹرینرز کو تیار کرنے کے بعد منصوبے کے دوسرے مرحلے پر کام کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں مصنوعی ذہانت پر تحقیق کے لیے طلبہ کی حوصلہ افزائی کرکے انہیں ریسرج کے لیے فنڈز بھی فراہم کیے جائیں گے اور ادارے قومی مصنوعی ذہانت فنڈ میں اپنی رقم جمع کروائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں