ہفتہ وار مہنگائی معمولی کمی کے بعد 45.7 فیصد پرآ گئی

اپ ڈیٹ 20 مئ 2023
رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی میں 0.16 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی— فوٹو: پی پی آئی
رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی میں 0.16 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی— فوٹو: پی پی آئی

حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ قلیل مدتی مہنگائی 18 مئی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران معمولی کمی ہوئی تاہم یہ اب بھی 45.72 فیصد کی سطح پر موجود ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں تک ہفتہ وار مہنگائی 48 فیصد سے زائد رہی، جس کی وجہ ٹرانسپورٹ، سبزیوں، گندم کے آٹے، گوشت، دالیں اور چینی کی قیمتوں کا زیادہ ہونا تھا، زیرہ جائزہ ہفتے کے دوران افراط زر میں معمولی کمی کا سبب چند دن قبل پیٹرولیم مصنوعات میں ہونے والی کمی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی میں 0.16 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

ایس پی آئی میں رمضان سے مسلسل اضافہ ہوا تھا، جس کی وجہ کمزور روپیہ، مہنگا پیٹرول اور بجلی کے علاوہ سیلز ٹیکس کی زیادہ شرح ہونا تھا۔

حساس قیمت انڈیکس کی ٹوکری میں 51 اشیا شامل ہوتی ہیں، جن میں گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 23 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 13 میں کمی اور 15 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

گزشتہ سال کے اسی ہفتے کے مقابلے میں زیرہ جائزہ مدت کے دوران ان مصنوعات کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ ہوا، سگریٹ (138.05 فیصد)، لپٹن چائے (114.93 فیصد)، آلو (114.69 فیصد)، گیس چارجز پہلی سہ ماہی کے لیے (108.38 فیصد)، کیلے (104.44 فیصد)، مردانہ چپل (100.33 فیصد)، آٹا (90.77 فیصد)، بناسپتی چاول ٹوٹا (86.30 فیصد)، انڈے (85.86 فیصد)، چاول ایری-6/9 (80.44 فیصد)، پیٹرول (79.85 فیصد)، ڈیزل (78.68 فیصد)، دال مونگ (66.79 فیصد)، ڈبل روٹی (63.17 فیصد)۔

ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ ہوا، ان میں مرغی (7.51 فیصد)، لپٹن چائے (4.53 فیصد)، گڑ (2.79 فیصد)، انڈے (2.29 فیصد)، انرجی سیور بلب (2.22 فیصد) ٹماٹر (2.11 فیصد)، تیار چائے (1.099 فیصد) اور دہی (1.08 فیصد) شامل ہیں۔

ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی، ان میں پیاز (9.04 فیصد)، لہسن (1.76 فیصد)، چینی (1.42 فیصد)، گندم کا آٹا (1.40 فیصد)، گھی 2.5 کلو گرام (0.63 فیصد)، سرسوں کا تیل (0.48 فیصد)، دال مسور (0.40 فیصد)، دال چنا (0.12 فیصد)، ڈیزل (10.38 فیصد)، پیٹرول (4.24 فیصد)، ایل پی جی (3.02 فیصد) اور آگ جلانے والی لکڑی (0.89 فیصد) شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں