پاکستان نیوی انجینئرنگ کالج- نیشنل یونیورسٹی آف سائنس و ٹیکنالوجی (پی این ای سی- نسٹ) کے طلبہ نے فارمولا الیکٹرک ریسنگ کار کی رونمائی کردی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق الیکٹرک گاڑی کی تیاری متاثر کن اور حوصلہ افزائی کا سفر ہے جہاں نقاب کشائی کی تقریب میں طلبہ کی تیار کردہ ویڈیوز میں دکھایا گیا تھا۔

فارمولا اسٹوڈنٹ ایک انجینئرنگ مقابلہ ہے جو دنیا بھر میں ہر سال ہوتا ہے جس میں دنیا بھر سے طلبہ کی ٹیمیں چھوٹے پیمانے پر فارمولہ طرز کی ریسنگ کار کو ڈیزائن کرتیں، بناتیں، ٹیسٹ کرتیں اور ریسنگ کراتی ہیں۔

پی این ای سی طلبہ نے اس سے قبل 2012 میں جرمنی میں ہونے والے فارمولا اسٹوڈنٹس میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی، تاہم طلبہ کی طرف سے پیش کی جانے والی ریسنگ کار تقریب میں مقابلہ نہ کر سکی تھی۔

بعد ازاں اگرچہ انہوں نے چند مقابلوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن انہوں نے چیلنجز کا سامنا کیے بغیر ایسا نہیں کیا جن پر انہوں نے سخت محنت اور استقامت کی بدولت قابو حاصل کیا، لیکن پہلے کورونا وبا کی وجہ سے اور پھر ویزا کے مسائل کی وجہ سے انہیں راستے میں روک دیا گیا۔

تاہم گریجویشن کرنے والی طلبہ نے اس بات کو یقینی بنایا کہ وہ ادارہ چھوڑنے سے پہلے نے اپنے جونیئرز کو بہتر کار ڈیزائن تیار کرنے کی تربیت دے دیں، اس طرح اب ہم 2023 میں فارمولا ریسنگ کار کے ساتھ آئے ہیں جو کہ ایک الیکٹرک گاڑی ہے، یہ نیا ورژن 350 والٹ کی بیٹری پر چلتا ہے جسے چارج ہونے میں دو گھنٹے لگتے ہیں۔

الیکٹرک کار اور اس کے فارمولا الیکٹرک ریسنگ نسٹ (فرن) کی 14 رکنی ٹیم جولائی 2023 میں برطانیہ میں ہونے والی تقریب میں شرکت کریں گے۔

پی این ای سی- نسٹ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر، فیکلٹی ایڈوائزر اور طلبہ کے ساتھ مل کر کام کرنے والے بلال محمد خان نے ڈان کو بتایا کہ 14 طلبہ میں سات لڑکیاں اور سات لڑکے شامل ہیں جو الیکٹریکل اور مکینیکل شعبوں کے ساتویں اور آٹھویں ٹرم کے ہیں، ان کے علاوہ ٹیم کے ساتھ 25 ٹرینی بھی کام کر رہے ہیں کیونکہ وہ پاس آؤٹ ہونے کے بعد کور ٹیم کی ذمہ داری سنبھالیں گے۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹرک کار کو چلانے والی کور ٹیم میں ایک لڑکی اور لڑکا ڈرائیور تھے، بے شک تمام بچے گاڑی چلا سکتے ہیں لیکن اس کار کے لیے ہم نے خاص طور پر سب سے پتلے، فلائی ویٹ بچے چنے، یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے سواریوں کو نازک طریقے سے تعمیر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان پر بوجھ نہ پڑے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی این ای سی- نسٹ کے کمانڈنٹ توقیر احمد خواجہ نے کہا کہ اس ادارے کے پاس ایسے طلبہ اور سوسائٹیز کی بڑی تاریخ ہے جو کہ غیر معمولی منصوبوں پر کام کر رہے ہیں اور اس کے علاوہ ہم آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر بھی کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طلبہ کی لگن اور سخت محنت کی تعریف ضرور ہونی چاہیے کیونکہ اس ٹیم میں ایسی لڑکیاں بھی شامل تھیں جن کو اس پروجیکٹ پر آدھی رات تک بھی کام کرنے میں کوئی مسائل نہیں تھے، گھر جانے کے لیے ان پر زور دینے کے باوجود بھی وہ اپنا کام ختم کرکے پھر گھر جانے پر بضد ہیں۔

آخر میں ٹیم مینیجر علی کاشف رسول نے اپنی ٹیم، اساتذہ، اسپانسرز، شراکت داروں اور سب سے زیادہ والدین کا شکریہ ادا کیا اور ہنستے ہوئے گھر دیر سے آنے پر بھی معذرت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں