برطانوی شاہی خاندان نے 19ویں صدی کے ایتھوپین شہزادے کی باقیات وطن واپس بھیجنے کی درخواست مسترد کردی۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق شہزادہ الیمایہو کو 7 سال کی عمر میں برطانوی فوج نےگرفتار کرلیا تھا اور 1868 میں انہیں برطانیہ منتقل کیا گیا تاہم اس دوران ان کی والدہ انتقال کی چکی تھیں۔

برطانیہ منتقل ہونے کے اگلے 10 سال انہوں نے وہیں پر قیام کیا، اس دوران ملکہ وکٹوریہ نے ان کی تعلیم کی ذمہ داری لی، تاہم 1879 میں شہزادہ الیمایہو 18 سال کی عمر میں نمونیا سے انتقال کر گئے۔

ملکہ وکٹوریہ کی درخواست پر شہزادے کو لندن کے مغرب میں واقع شاہی رہائش گاہ ونڈسر کاسل میں سینٹ جارج میں سپرد خاک کرلیا گیا۔

ایتھوپین شہزادہ الیمایہو—فوٹو: عرب نیوز
ایتھوپین شہزادہ الیمایہو—فوٹو: عرب نیوز

قبل ازیں ایتھوپیا کے رہنماؤں نے برطانوی شاہی خاندان سے ان کی باقیات وطن واپس کرنے کی درخواست کرچکے ہیں۔

شہزادے کے اہل خانہ نے حال ہی میں بی بی سی کو بتایا تھا کہ انہوں نے بھی برطانوی شاہی خاندان سے شہزادے کی باقیات واپس کرنے کی درخواست کی تھی۔

شہزادے کے اہل خانہ میں سے ایک فاسل میناس نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ شہزادے کی باقیات ایک فیملی اور ایتھوپین ہونے کی حیثیت سے واپس بھیجی جائیں کیونکہ برطانیہ وہ ملک نہیں جہاں وہ پیدا ہوئے تھے۔ ’

انہوں نے مزید کہا کہ شہزادے کو برطانیہ میں مدفون رہنا درست نہیں ہے تاہم بکنگھم پیلس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ چیپل میں مدفون دیگر مرحومین کے وقار کی حفاظت کے لیے ایتھوپیا کی اس درخواست پر رضامند نہیں ہوسکتے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں