سینئر صحافی سمیع ابراہیم کو مبینہ طور پر اسلام آباد میں نامعلوم افراد نے اٹھا لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیملی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے بارے میں کسی قسم کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ سمیع ابراہیم کو پولیس نے گرفتار کیا ہے لیکن اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صحافی کے خاندان کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا، ابھی کوئی نتیجہ اخذ کرنا یا قیاس آرائی کرنا قبل از وقت ہوگا۔

سمیع ابراہیم کے بھائی علی رضا نے ان کے اغوا کی شکایت آبپارہ پولیس اسٹیشن میں درج کروائی ہے۔

درخواست میں بتایا گیا کہ سمیع ابراہم کو سیکٹر جی-6 میں سکس ایونیو کے سروس روڈ پر 4 کاروں نے روکا جب وہ بول ٹی وی کے دفتر سے اپنے گھر واپس جا رہے تھے، گاڑیوں میں سے 8 سے 10 افراد نکلے اور انہیں زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔

مزید بتایا گیا کہ حادثے کے وقت سمیع ابراہیم کا ڈرائیور ارشد ان کے ساتھ تھا، ان لوگوں نے ڈرائیو کو چھوڑ دیا اور سمیع ابراہیم کو لے گئے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ وہ لوگ ڈرائیور اور سمیع ابراہیم کے تین موبائل فون اور کار کی چابیاں بھی لے گئے۔

دوسری جانب، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ سمیع ابراہیم کی گرفتاری دنیا میں پاکستان کی آزادی صحافت کو مزید بدنام کر ے گی، عمران ریاض کی گرفتاری کے بعد سمیع ابراہیم کی گرفتاری نام نہاد جمہوری حکومت کے ماتھے پر سیاہ دھبہ ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ میں دونوں نامور صحافیوں کی گرفتاری کی مذمت کرتا ہوں اور دونوں کی رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں