جاپان کی پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا ہے، جس نے مبینہ طور پر 4 افراد بشمول 2 پولیس افسران کو چاقو اور بندوق سے حملہ کر کے قتل کر دیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اس شخص کو ناگانو کے علاقے میں ناکانو شہر کے قریب ایک فارم کے باہر سے حراست میں لیا گیا، پولیس نے رات گئے 4 ہلاکتوں کی تصدیق کی، ایک خاتون جو جائے وقوع پر زخمی حالت میں ملی تھیں، بعد ازاں دم توڑ گئی تھیں۔

قبل ازیں حملے کے نتیجے میں ایک خاتون اور دو پولیس افسران کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔

پولیس نے بتایا کہ جمعرات کو 31 سالہ مشتبہ شخص کو حراست میں لیا گیا، بعد ازاں تصدیق کی گئی کہ مبینہ طور پر رائفل کا استعمال کرکے قتل کے شبہے میں اسے باضابطہ طور پر گرفتار کیا گیا ہے۔

مغربی علاقے کے دیہی علاقے میں ہنگامہ آرائی جاپان میں پُرتشدد جرائم کی ایک نادر مثال تھی، جہاں قتل کی شرح انتہائی کم ہے اور بندوق کے حوالے سے دنیا کے سخت ترین قوانین نافذ ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ قتل کے محرکات ظاہر نہیں ہوئے اور مشتبہ شخص کی باضابطہ شناخت بھی نہیں بتائی گئی، تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ نکانو شہر کی اسمبلی کے اسپیکر کے بیٹے ہیں۔

اعلیٰ حکومتی ترجمان ہیروکازو ماتسونو نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم سوگوار خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔

پولیس واقعے کی تصویر سے پردہ اٹھانے کے لیے چھان بین کر رہی ہے، جس میں یہ بھی شامل ہے کہ جرم کا پس منظر کیا ہے۔

’کیونکہ میں قتل کرنا چاہتا تھا‘

72 سالہ عینی شاہد نے سرکاری نشریاتی ادارے ’این ایچ کے‘ کو بتایا کہ جب جمعرات کی دوپہر میں حملہ شروع ہوا، تو کھیت میں کام کرنے والی مقامی خاتون کو سڑک پر بھاگتے ہوئے دیکھا جو کہہ رہی تھیں کہ ’میری مدد کرو‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ان کا پیچھا کرتے ہوئے ایک شخص پہنچا جس کے پاس بڑا چاقو تھا، اس نے خاتون کی کمر میں چاقو گھونپ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایمرجنسی سروسز کو کال کی جب کہ پڑوسیوں نے خاتون کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کی کوشش کی۔

کیوڈو نیوز نے ایک عینی شاہد کے حوالے سے بتایا کہ حملہ آور نے کہا کہ میں نے انہیں مارا کیونکہ میں ایسا کرنا چاہتا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں