عمران اسمعٰیل، علی زیدی، خسرو بختیار کا بھی پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 27 مئ 2023
عمران اسمٰعیل، خسرو بختیار اور علی زیدی نے پی ٹی آئی  چھوڑنے کا اعلان کیا—فوٹو:ڈان نیوز
عمران اسمٰعیل، خسرو بختیار اور علی زیدی نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کیا—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) سندھ کے صدر علی زیدی اور جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بعد سابق گونر سندھ اور پارٹی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل عمران اسمٰعیل نے بھی پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔

اپنے ویڈیو پیغام میں علی زیدی کا کہنا تھا کہ میں نے ہمیشہ پاکستان سے محبت کی ہے، پاکستان کے لیے سیاست میں آیا تھا، 9 مئی کے واقعات کی مذمت کر چکا ہوں، دوبارہ مذمت کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افواج ہمارا فخر ہے، ان کی وجہ سے ہم سکون سے سوتے ہیں، جو ہوا غلط ہوا، سب کو کیفرکردار تک لانا ضروری ہے۔

علی زیدی نے بتایا کہ کافی سوچ بچار کے بعد مشکل فیصلہ کیا ہے کہ میں سیاست چھوڑ رہا ہوں، لہذا تحریک انصاف میں سندھ کی صدارت اور کور کمیٹی ممبر یا رکن قومی اسمبلی کا سب چھوڑتا ہوں۔

اپنے ویڈیو بیان کے آخر میں انہوں نے پاک فوج زندہ باد، پاکستان زندہ باد کا نعرہ بھی لگایا۔

دوسری جانب پی ٹی ٓآئی رہنما خسرو بختیار نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ 9 مئی کے دل سوز واقعات نے مجھے مجبور کر دیا ہے کہ میں پاکستان تحریک انصاف کے سیاسی فلسفے سے دور ہو جاؤں اور میں اس سیاسی فلسفے کے ساتھ اب نہیں چل سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک سال قبل پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو واشگاف الفاظ میں کہا تھا کہ قومی اداروں کے ساتھ محاذ آرائی کا نیا سیاسی لائحہ عمل پارٹی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا، اسی لیے میں نے پاکستان تحریک انصاف کی سیاست سے، کور کمیٹی کی رکنیت اور جنوبی پنجاب کی صدارت کے فرائض سے دوری اختیار کر لی۔

بعد ازاں سینٹرل جیل کراچی سے رہائی کے بعد سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کراچی پریس کلب میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بڑا سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے تمام عہدوں سے استعفیٰ دوں، میں پی ٹی آئی کا ایڈیشنل سیکریٹری جنرل اور کور کمیٹی کا رکن ہوں لیکن تمام عہدوں سے استعفیٰ دیتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں پاکستان تحریک انصاف سے مستعفی ہوتا ہے، پی ٹی آئی چھوڑ رہا ہوں اور آج کے بعد کوشش کروں گا جو کچھ مجھ سے بن پڑے ملک کی خدمت کروں گا لیکن سیاست کا مجھے نہیں پتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یہاں پر عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کو اللہ حافظ کہتا ہوں۔

عمران اسمٰعیل نے کہا کہ میں نے 1993 میں ورلڈ کپ کے فوراً بعد شوکت خانم کے لیے عمران خان کے ساتھ کام کرنا شروع کیا تھا اور ان کے ساتھ جڑنے کا یہ عمل بہت گہرا اور زبردست ساتھ رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا قیام عمل میں آیا تو میں نوجوان تھا لیکن ان 4 لوگوں میں سے تھا جنہوں نے پی ٹی ائی کا سنگ بنیاد رکھا یعنی کہ بانی اراکین میں تھا۔

پھر 27 سے 28 سال سیاسی جدوجہد میں گزارے اور اس دوران کئی اتار چڑھاؤ آئے اور ہم نے ایک ایسے پاکستان کا خواب دیکھا کہ جس میں ترقی ہوگی، خوش حالی ہوگ، روزگار ملے گا اور عوام کی ضروریات پوری ہوں، تعلیم اور صحت کی سہولتیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی خواب کو لے کر پلٹ کر نہیں دیکھا، میرا تعلق ایک صنعت کار خاندان سے ہے اور کبھی اپنے والد کی صنعتوں کی طرف نہیں دیکھا اور پھر 2018 میں اپنے خوابوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا موقع ملا اور کوشش کی جو پروگرام بنایا تھا اس کو پورا کریں۔

عمران اسمٰعیل نے کہا کہ 27 سالہ جدوجہد کے بعد بننے والی حکومت پونے 4 سال کے عرصے میں فارغ ہوئی اور پھر ایک جدوجہد کا آغاز کیا کہ مہم چلا کر انتخابات میں جائیں گے اور اس دوران عمران خان پر حملہ اور ریلیاں دیکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد بیانیہ بننا شروع ہوا کہ پی ٹی آئی کا مقابلہ فوج سے ہے اور اس بیانیے میں کئی دوستوں کو اعتراض رہا اور کئی عمران خان کو مشورہ دیا کہ آپ ٹھیک کر رہے ہیں اور بہت سارے اس کے خلاف رہے۔

بعدازاں رہنما پی ٹی آئی ڈاکٹر اختر ملک اور میاں طارق عبداللہ نے بھی ساتھیوں سمیت پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں میاں طارق عبداللہ و دیگر ساتھیوں سمیت پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر اختر ملک نے کہا کہ میں پی ٹی آئی اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کررہا ہوں، میرے پاس الفاظ نہیں ہے کہ میں مزید کچھ کہہ سکوں اور نہ ہی میرا ضبط اتنا ہے کہ میں کچھ چیزیں ضبط کر سکوں۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

اس موقع پر میاں طارق عبداللہ نے بھی پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کردیا، انہوں نے کہا کہ 9 مئی کا دن پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا، میں اس دن کی مذمت کرتا ہوں اور پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کرتا ہوں۔

دریں اثنا چیئرمین مارکیٹ کمیٹی شجاع آباد و رہنما پی ٹی آئی فخر زمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں 9 مئی کے واقعے کی مذمت کرتا ہوں اور پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کرتا ہوں۔

ہاشم ڈوگر و دیگر سابق ارکان اسمبلی کا پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان

قبل ازیں سابق وزیر داخلہ پنجاب کرنل ہاشم ڈوگر نے بھی 9 مئی کے پُرتشدد احتجاج کی مذمت کرتے ہوئے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔

اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد ہم دوستوں کے لیے پی ٹی آئی کے بیانیے کے ساتھ چلنا مشکل ہو گیا ہے، ہم پی ٹی آئی سے اپنی جدوجہد علیحدہ کر رہے ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ وہ اور دیگر لوگ سیاست نہیں چھوڑ رہے ہیں۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

ان کے ساتھ پی پی 124 جھنگ سے رائے تیمور بھٹی، پی پی 36 سیالکوٹ سے چوہدری محمد اخلاق، پی پی 69 حافظ آباد سے مامون جعفر تارڑ اور پاکپتن سے سردار منصب علی ڈوگر نے بھی پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ دیا۔

پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرنے والے اہم رہنما

پی ٹی آئی کے جن رہنماؤں، ارکان اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز نے اب تک پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے ان میں سابق وفاقی وزرا فواد چوہدری، شیریں مزاری، عامر محمود کیانی اور ملک امین اسلم، سابق اراکین قومی اسمبلی وجاہت حسین، خواجہ قطب فرید کوریجہ اور حیدر علی شامل ہیں۔

حال ہی میں پی ٹی آئی کو خیرباد کہنے والے اہم رہنماؤں میں ملیکہ بخاری، مسرت چیمہ اور جمشید چیمہ شامل ہیں۔

ان کے علاوہ سابق مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات ڈاکٹر محمد امجد، پنجاب کے سابق وزیر فیاض الحسن چوہان، پنجاب کے سابق اراکین صوبائی اسمبلی ایاز خان نیازی، عبدالرزاق خان نیازی، مخدوم افتخار الحسن گیلانی، سید سعید الحسن، سلیم اختر لابر، ظہیرالدین خان علی زئی، عون ڈوگر، عبدالحئی دستی، ملک مجتبیٰ نیاز گشکوری، علمدار حسین قریشی، سجاد حسین چنہ، سردار قیصر عباس خان مگسی اور اشرف رند اور پی ٹی آئی مغربی پنجاب کے صدر فیض اللہ کموکا شامل ہیں۔

خیبرپختونخوا سے پی ٹی آئی کے رہنماؤں میں رکنِ قومی اسمبلی عثمان ترکئی، ملک جواد حسین، سابق صوبائی وزرا ڈاکٹر ہشام انعام اللہ ملک اور محمد اقبال وزیر، سابق اراکین صوبائی اسمبلی نادیہ شیر، صوبائی حکومت کے سابق ترجمان اجمل وزیر اور صوبائی رہنما ملک قیوم شامل ہیں۔

سندھ سے منحرف ہونے والوں میں رکن قومی اسمبلی جئے پرکاش، رکن سندھ اسمبلی بلال غفار اور عمر عمیری، پی ٹی آئی سندھ کے نائب صدر محمود مولوی، پی ٹی آئی کراچی کے صدر آفتاب صدیقی، رکن صوبائی اسمبلی سید ذوالفقار علی شاہ، سنجے گنگوانی اور ڈاکٹر عمران کے علاوہ خیرپور کے ضلعی صدر سید غلام شاہ اور بلوچستان کے سابق وزیر مبین خلجی بھی پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں