پاکستان کے نامور ماڈل حسنین لہری اور نمرہ جیکب کے درمیان گرما گرم بحث چھڑ گئی، اس دوران خاتون ماڈل نے حسنین لہری پر ہراساں کرنے اور ان پر ہاتھ اٹھانے سمیت دیگر الزامات عائد کرتے ہوئے غم وغصے کا اظہار کیا۔

ماڈل حسنین لہری اور نمرہ جیکب سمیت دیگر ماڈلز کراچی ٹیکسٹائل ایکسپو میں ہونے والے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی پاکستان کے فیشن شو میں شرکت کے لیے وہاں موجود تھے۔

اسی دوران سوشل میڈیا پر حسنین لہری اور نمرہ جیکب سمیت دیگر خواتین ماڈلز کے درمیان بحث ومباحثے کی فوٹیج وائرل ہوئی۔

ویڈیو میں بظاہر دیکھا جاسکتا ہے کہ واقعے کے بعد نمرہ جیکب اور دیگر خواتین ماڈلز غم اور غصے کا اظہار کررہی ہیں۔

ویڈیو میں حسنین لہری کو سنا جاسکتا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ کسی کی ویڈیو بنانا قابلِ قبول نہیں، جس پر دیگر ماڈلز کہتی سنائی دے رہی ہیں کہ حسنین تمہیں اپنا ردِ عمل کیسے صحیح لگ رہا ہے، تم کسی کو تھپڑ کیسے مار سکتے ہو؟ نمرہ کا موبائل ابھی واپس کرو!

وائرل ویڈیو کے آخر میں پولیس کو بھی دیکھا جاسکتا ہے، جہاں بظاہر پولیس حسنین لہری کو اپنے ہمراہ باہر لے جاتی دکھائی دے رہی ہے۔

نمرہ جیکب نے ماڈل حسنین لہری پر ہراساں کرنے اور جسمانی طور پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا۔

انہوں نے ماڈل حسنین لہری کا نام لیے بغیر ایک طویل پوسٹ انسٹا اسٹوری پر شئیر کی۔

انہوں نے لکھا کہ ’آپ میرے ساتھ بُرا سلوک نہیں کرسکتے، مجھے دھمکی نہیں دے سکتے اور مجھ پر ہاتھ نہیں اٹھا سکتے، ہم نے فیشن انڈسٹری میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی، بے عزتی، اور اپنی حفاظت کے لیے مکمل طور پر لاپروائی دیکھی ہے، اب اسے برداشت نہیں کیا جا سکتا، جب بات بدسلوکی، ہراسانی، اور غنڈا گردی کی آئے تو میرے دل میں کسی کے لیے بھی معافی کی گنجائش نہیں ہے‘۔

انہوں نے مزید لکھا کہ بغیر ٹھوس وجہ کے مجھے دھمکی دی گئی، مجھ سے بدتمیزی اور ہراساں کیا گیا، میرا موبائل چھین لیا گیا اور بلیک میل کیاگیا، اس دوران میری ساتھیوں کو بھی نقصان پہنچا جو میری حفاظت کررہی تھیں، یہ سب ایک کام کی جگہ پر ہوا، میں نے انتظامیہ کو شکایت کی کہ مجھے دھمکی دی جارہی ہے، جب میں نے پہلی بار اپنی سیکیورٹی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا تو انتظامیہ کو کارروائی کرنی چاہیے تھی۔

نمرہ جیکب نے مزید لکھا کہ میرے پاس اس واقعے کے عینی شاہد موجود تھے، اس شخص کی دھمکیوں اور مجھ پر ہاتھ اٹھانےکا عمل سب نے دیکھا’۔

آخر میں انہوں نے لکھا کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ یہ انڈسٹری تمام لوگوں کے لیے محفوظ ہو تو ہمیں ایک ساتھ ایسے لوگوں کے خلاف کھڑے ہونے کی ضرورت ہے جو بدسلوکی کرتے ہیں، انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے تشدد اور جارحیت کو ہوا دینے والے لوگوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، اب بس! بہت ہوچکا۔

دوسری جانب حسنین لہری نے نمرہ جیکب کے تمام الزامات کی تردید کردی ہے۔

انہوں نے ایکسپریس ٹریبیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جسمانی طور پر ہراساں کرنے اور بدسلوکی کے تمام الزامات کی واضح طورپر تردید کرتا ہوں، میں ایک بہت ہی معزز خاندان سے تعلق رکھتا ہوں، ہم اس قسم کے لوگ نہیں ہیں جو اس جیسے چھوٹے مسئلے میں پڑ جائیں گے‘۔

انہوں نے تفصیلی طور پر کہا کہ واقعہ اس وقت شروع ہوا جب ریمپ واک کے دوران نمرہ جیکب جان بوجھ کر میرے کندھے سے ٹکرا گئی تھیں، جب ہم بیک اسٹیج پر گئے تو وہ میرے پاس آئیں اور مجھے ریمپ پر واک کرنے کا طریقہ سکھانے لگیں، اس دوران ہم دونوں کی بحث شروع ہوگئی، بحث کے دوران انہوں نے میرے مرحوم والد کے بارے میں بات کرنا شروع کردی، بعد ازاں میں نے انہیں وہاں سے جانے کا کہا۔

انہوں نے بتایا کہ جب ہم دونوں کے درمیان بحث ہورہی تھی تو کئی عینی شاہد موجود تھے، میں نے اپنا مسئلہ آرگنائزر کے ساتھ شئیر کیا تو آرگنائزر نے بتایا کہ نمرہ جیکب کو دیگر ماڈلز کے ساتھ بھی کئی مسائل ہیں وہ اپنے غیر پیشہ ورانہ عمل کی وجہ سے بدنام ہیں’۔

’شو کے آخر میں جب سب لوگ جارہے تھے تو کوریوگرافر نوبین علی نے مجھے بلا کر واقعے سے متعلق سوال کیا، ہم دونوں بات کررہے تھے کہ اس دوران نمرہ جیکب دوبارہ میرے پاس آئیں اور مجھ سے بحث کرنے لگیں جس کا میں نے انہیں کوئی جواب نہ دیا اور پھر نمرہ نے اپنا فون نکالا اور ویڈیو بنانا شروع ہوگئیں۔ ’

انہوں نے کہا کہ میں نے نمرہ کو 4 بار ویڈیو نہ بنانے کا کہا لیکن انہوں نے میری نہ سنی، یہ قابل قبول نہیں ہے ، جس کے بعد میں نے ان سے صرف ان کا موبائل چھینا تھا، میں نے ان کا موبائل چھینا اور اپنے پاس رکھا کیونکہ وہ میری مرضی کے بغیر میری ویڈیو بنا رہی تھیں، وہ صرف اپنے طرف کی کہانی لوگوں کو بتانا چاہتی تھیں، کاش میں بھی اپنا فون نکال کر ویڈیو بناتا کہ وہ کس طرح مجھ سے بدتمیزی کررہی تھیں’۔

حسنین لہری نے کہا کہ وہ ایسے لوگوں کا ساتھ نہیں دیتے جو بدتمیزی اور بدسلوکی کرتے ہیں، خدا گواہ ہے اور میں مقدس کتاب کی قسم کھاسکتا ہوں کہ میں نے صرف ان کا فون چھینا تھا میں نے کسی پر ہاتھ اٹھانے یا جسمانی پر طور پر حملہ کرنے یا ہراساں کرنے کی کوشش نہیں کی، نمرہ سمیت ان کی تین دوست میرے خلاف ہیں’۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں