آئی ایم ایف، پاکستان کا موجودہ قرض پروگرام ختم ہونے سے قبل بورڈ میٹنگ کیلئے پُرامید

اپ ڈیٹ 30 مئ 2023
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم چاہیں گے کہ آئی ایم ایف اپنا 9واں جائزہ بجٹ سے پہلے کلیئر کر دے — فائل فوٹو: رائٹرز
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم چاہیں گے کہ آئی ایم ایف اپنا 9واں جائزہ بجٹ سے پہلے کلیئر کر دے — فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مشن کے سربراہ نے کہا ہے کہ فنڈ جون کے آخر میں فنانسنگ پروگرام کی میعاد ختم ہونے سے پہلے بورڈ میٹنگ کی راہ ہموار کرنے کے لیے پاکستان کے حکام سے رابطے میں ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق عمومی طور پر پروگرام کے جائزے کے لیے بورڈ میٹنگ کے لیے عملے کی سطح پر پیشگی معاہدے کی ضرورت ہوتی ہے، جو پاکستان کے معاملے میں ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی فنانسنگ کا راستہ کھول دے گا۔

عملے کی سطح کا معاہدہ گزشتہ برس نومبر سے تاخیر کا شکار ہے، پاکستان میں عملے کی سطح کے آخری مشن کو 100 سے زیادہ دن گزر چکے ہیں، جو کہ 2008 کے بعد اس طرح کی سب سے طویل تاخیر ہے۔

آئی ایم ایف مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر نے کہا کہ ’یہ رابطہ غیر ملکی زرمبادلہ کی مناسب مارکیٹ کے کام کی بحالی، پروگرام کے اہداف کے مطابق مالی سال 2024 کے بجٹ کی منظوری اور مناسب فنانسنگ پر توجہ مرکوز کرے گا‘۔

اس سے قبل اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان اپنے بجٹ کی تفصیلات فنڈ کے ساتھ شیئر کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ چاہیں گے کہ آئی ایم ایف اپنا 9واں جائزہ بجٹ سے پہلے کلیئر کر دے، جو جون کے آغاز میں پیش کیا جانا ہے کیونکہ اس کے لیے تمام شرائط پہلے ہی پوری ہو چکی ہیں۔

وزیر خزانہ نے ’جیو ٹی وی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے کچھ مزید چیزیں دوبارہ مانگی ہیں، ہم وہ بھی دینے کو تیار ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں بجٹ کی تفصیلات دیں، ہم انہیں دیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ اگر آئی ایم ایف بیل آؤٹ کے 9ویں اور 10ویں جائزے کو یکجا کرے تو یہ پاکستان کے لیے قابل عمل نہیں ہوگا، ہم ایسا نہیں کریں گے، ہم دیکھتے ہیں کہ یہ غیر منصفانہ ہے۔’

نیتھن پورٹر نے کہا کہ وسیع پیمانے پر ’موجودہ اقتصادی اور مالیاتی چیلنجز پر قابو پانے کے لیے پاکستان کے لیے مضبوط اور جامع نجی زیر قیادت ترقی کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے مستقل پالیسی کی کوششوں اور اصلاحات کی ضرورت ہوگی۔‘

اگرچہ آئی ایم ایف ملکی سیاست پر کوئی تبصرہ نہیں کرتا تاہم پاکستان کے سیاسی عدم استحکام کا حوالہ دیتے ہوئے نیتھن پورٹر نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ’آئین اور قانون کی حکمرانی کے مطابق آگے بڑھنے کا ایک پرامن راستہ تلاش کیا جائے گا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں