وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے منی لانڈرنگ سرکل نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما مونس الہٰی کو طلبی کا تیسرا نوٹس جاری کردیا۔

ایف آئی اے کے منی لانڈرنگ سرکل کی طرف سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مونس الہٰی یکم جون کو ایف آئی اے کے روبرو پیش ہو کر بیان ریکارڈ کروائیں۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پیشی کے دوران قومی شناختی کارڈ، دستاویزی ثبوت اور بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات ساتھ لائیں۔

ایف آئی اے نے نوٹس میں کہا ہے کہ منی لانڈرنگ انکوائری کے مرکزی ملزم عامر سہیل کے اکاؤنٹ سے کروڑوں روپے مونس الہٰی کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے۔

نوٹس میں کہا گیا کہ مونس الہٰی عامر سہیل کی جانب سے منتقل کی گئی رقم کے بارے میں وضاحت پیش کریں۔

واضح رہے کہ 3 مئی کو پی ٹی آئی رہنما مونس الہٰی کے پولیٹیکل سیکریٹری سہیل اصغر اعوان کی اینٹی کرپشن حکام کی تحویل سے فرار ہونے کا معاملہ پراسرار شکل اختیار کر گیا تھا جہاں سہیل اصغر کے اہل خانہ نے گمشدگی کو ’اغوا‘ قرار دیا تھا۔

پی ٹی آئی کو اس تمام معاملے میں سازش نظر آرہی ہے کیونکہ یہ ایک ’خاص طریقہ کار‘ محسوس ہوتا ہے جس کے تحت اس سے قبل پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الہٰی اور ان کے بیٹے و سابق وفاقی وزیر مونس الہٰی کے قریبی ساتھیوں کو مبینہ طور پر پارٹی کے چیئرمین عمران خان سے وفاداری کی وجہ سے ’نامعلوم افراد‘ اٹھا کر لے گئے تھے۔

سہیل اصغر اعوان سے پہلے پرویز الہٰی اور ان کے بیٹے کے کم از کم پانچ قریبی ساتھیوں، سابق وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری محمد خان بھٹی، احمد فاران خان، ضیغم گوندل، ایڈووکیٹ عامر سعید راں اور امجد پرویز بٹ کو نامعلوم افراد نے اٹھا لیا تھا۔

ان میں سے کچھ کو بعد میں یا تو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) یا اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے حوالے کر دیا گیا تھا تاکہ ان کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات کی جاسکیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں لاہور ہائی کورٹ نے مونس الہیٰ کے خلاف شوگر اسکینڈل کے سلسلے میں منی لانڈرنگ کی ایف آر کو منسوخ کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس مقدمے کی کارروائی اس وقت شروع ہوئی جب اپریل 2022 میں مسلم لیگ (ن) کی اتحادی حکومت نے اقتدار سنبھالا تھا اور پرویز الہیٰ نے عمران خان کی حمایت کا فیصلہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں