بھارت ٹرین حادثہ: ہلاکتیں 288، زخمیوں کی تعداد 900 سے متجاوز

اپ ڈیٹ 03 جون 2023
حادثے کے متاثرین کے احترام میں ریاست نے 3 جون کو یقمِ سوگ کا اعلان کیا ہے—تصویر: رائٹرز
حادثے کے متاثرین کے احترام میں ریاست نے 3 جون کو یقمِ سوگ کا اعلان کیا ہے—تصویر: رائٹرز
اس ریل حادثے کو ایک دہائی سے زائد عرصے میں ملک کا سب سے مہلک ترین حادثہ قرار دیا گیا ہے—تصویر: اے ایف پی
اس ریل حادثے کو ایک دہائی سے زائد عرصے میں ملک کا سب سے مہلک ترین حادثہ قرار دیا گیا ہے—تصویر: اے ایف پی

بھارتی ریاست اڑیسہ میں دو بھارتی مسافر ٹرینوں کے تصادم سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 288 ہو گئی ہے جبکہ 850 سے زیادہ افراد زخمی ہیں۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق حکومت کے ایک عہدیدار نے کہا کہ اس ریل حادثے کو دو دہائیوں سے زائد کے عرصے میں ملک کا سب سے مہلک ترین حادثہ قرار دیا گیا ہے۔

اڑیسہ فائر سروسز کے ڈائریکٹر جنرل سدھانشو سارنگی نے بھی کہا کہ ’ریسکیو کا کام ابھی بھی جاری ہے اور بہت سے (افراد) شدید زخمی‘ ہیں۔

رائٹرز کی ویڈیو فوٹیج میں ہفتے کی صبح بھی پولیس اہلکاروں کو سفید کپڑوں میں ڈھکی لاشوں کو ریلوے پٹریوں سے ہٹاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

ٹرینوں کا یہ تصادم جمعہ کو مقامی وقت کے مطابق تقریباً شام 7 بجے اس وقت ہوا جب بنگلور سے ہاوڑہ، مغربی بنگال جانے والی ہاوڑہ سپر فاسٹ ایکسپریس کولکتہ سے چنئی جانے والی کورومنڈیل ایکسپریس سے ٹکرا گئی تھی۔

ریاست کے چیف سیکریٹری پردیپ جینا نے ٹوئٹر پر کہا کہ جمعہ کو ہونے والے حادثے کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اوڑیسہ کے بالاسور ضلع میں 200 سے زیادہ ایمبولینسوں اور 100 اضافی ڈاکٹروں کو جائے حادثہ پر بلالیا گیا تھا۔

جمعے کی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا گیا کہ بچ جانے والے افراد کو تلاش کرنے کے لیے امدادی کارکنان تباہ شدہ ٹرینوں میں سے ایک پر چڑھے ہیں، جب کہ مسافر مدد کے لیے دہائیاں دے رہے تھے۔

حکام نے حادثے کی متضاد وجوہات بتائیں جن پر ٹرین پہلے پٹری سے اتری اور دوسری کے ساتھ ٹکرا گئی، ریلوے کی وزارت نے کہا کہ اس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

اگرچہ چیف سیکریٹری پردیپ جینا اور کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ حادثے میں ایک مال بردار ٹرین بھی شامل تھی تاہم ریلوے حکام نے ابھی تک اس امکان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

حادثے کے بعد ایک وسیع سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا جس میں فائر ڈپارٹمنٹ کے سیکڑوں اہلکار اور پولیس افسران کے ساتھ ساتھ سونگھنے والے کتے بھی شامل ہیں جبکہ نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کی ٹیمیں بھی اس مقام پر موجود ہیں۔

حادثے کے بعد سیکڑوں نوجوان اوڑیسہ کے علاقے سورو میں ایک سرکاری ہسپتال کے باہر خون کا عطیہ دینے کے لیے پہنچے۔

بھارتی ریلوے کے مطابق اس کا نیٹ ورک روزانہ ایک کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو نقل و حمل کی سہولت فراہم کرتا ہے لیکن سرکاری اجارہ داری کا حفاظتی ریکارڈ پرانے انفراسٹرکچر کی وجہ سے خراب ہے۔

ریاست کے وزیر اعلی نوین پٹنائک نے مہلک ٹرین حادثے کے متاثرین کے احترام کے طور پر 3 جون کو یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں